ملالہ کی کتاب اور کہانی ۔ گذشتہ سے پیوستہ

بدھ 23 اپریل 2014

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

ہم نے اپنے گزشتہ کالم میں ملالہ کو دیے گئے ایوارڈ اور انعامات کا ذکر کیاہے ایوارڈز کے علاوہ نقد ا نعامات کی رقم اخباری خبروں کے مطابق اب اربوں ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور پاکستان کے محب وطن حلقوں کو ضرور اس خدشے اور تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ کٹھ پتلی ملالہ جس نے عورتوں کے لیے کوئی بھی قابلِ ذکر کام نہیں کیا عیسائی دنیااوران کے کنٹرول میں ورلڈ بنک ، ویلفیئر ادارے اور این جی اوز جنہوں نے ملالہ پر ڈالروں کی بارش کر دی ہے اس آڑ میں بڑے کردار پاکستان اور عالم اسلام کے خلاف اپنی ترتیب کردہ گریٹ گیم کے سلسلے میں اب ملالہ سے اگلا کیا کام لینا ہے چاہتے ہیں؟ ہم نے اپنے پہلے کالم میں عیسائیوں کی سازشیوں کا ذکر کیا تھا اب ہم ان میں سے صرف دو معروف سازشیوں کو ابلاغ کے لیے پیش کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ہم پہلی سازش کی پاکستانی اخبارات میں رپورٹ کردہ اُس گریٹ گیم کا ذکر کرنا چائیں گے تاکہ بات صاف ہو جائے اس گریٹ گیم کو امریکی میڈیا کے علاوہ عالمی روسی خفیہ ادارے نے عالمی میڈیا میں آشکار کیا تھا وہ گریٹ گیم کیا ہے اس کو ہم ملک کے اہم چوٹی کے راہ نمااور مکمل خفیہ معلومات سے باخبر اور ملک کی حفاظت کے ذمہ دارسابقہ سپہ سالار ریٹائرڈ جنرل کیانی صاحب کے اُس خط میں بیان کی گئی تھی جو ایک موقعہ پر انہوں نے ۴۰ صفحات پر مشتمل خط کی شکل میں اوباما کے سامنے بھی رکھا تھا اوراحتجاج کیا تھاکہ یہ رویہ پاکستان کے خلاف ہے اس خط میں کہا گیا تھا کہ” امریکہ پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے اور اس کا پروگرام یہ ہے کہ پاکستان میں حالات اتنے خراب کر دیئے جائیں کہ بلا آخر اس کی ایٹمی قوت کو یا تو ختم کر دیا جائے یا اِسے بین الالقوامی کنٹرول میں دیا جائے “۔

کیا کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے کو بُری طرح ڈسٹرب نہیں کیاہوا؟کیا آئے دن عیسائی میڈیا کے لوگ ہماری ایٹمی اثاثوں کی جاسوسی کرتے ہوئے نہیں پکڑے گئے اور ناپسندیدہ قرار دے کر پاکستان سے نکالے نہیں گئے؟کیا بلیک واٹڑ کے کارندوں کی کہانیاں اخبارات کی زینت نہیں بنتی رہیں؟کیا ہمارے ملک میں عیسائی این جی اوز کی شکل میں جاسوسی نہیں کر رہے؟یہ سب چیزیں گریٹ گیم کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

اب ہم دوسری سازش کا ذکر کرتے ہیں یہ امر بھی عوام کے لیے اہم ہوگا کہ اس سے پہلے بھی عیسائی عالم اسلام میں عربوں کے خلاف لارنس آف عریبیہ کی چال چل چکے ہیں یہ لارنس آف عریبیہ کون تھا اور اس نے کیاسازش کی تھی وہ کچھ اس طرح ہے کہ یہ لیفٹینٹ کرنل تھا مس ا یڈورڈبرطانوی فوج کا ایک مکار اسلام دشمن افسر تھا جسے پہلی جنگ عظیم کے دوران خلافت عثمانیہ کے زیر نگین عرب علاقوں میں بغاوت کو منظم کرنے کے باعث عالمی شہرت ملی تھی جس کی وجہ سے جنگ عظیم کے بعد خلافت عثمانیہ کا سقوط ہوا تھا ۱۹۱۵ء میں جب ترکوں نے انگریز حملہ آوروں کو شکست دی تھی تو عیسائیوں سوچا مسلمانوں کو جنگ میں شکست نہیں دے سکتے ۔

انہوں نے لارنس آف عریبیہ کو عربوں میں نفاق اور قوم پرستی کے جال میں پھنسانے پر لگا دیا۔ لارنس نے عربوں میں قوم پرستی کے جذبات جگائے اور ترکوں کے خلاف کر دیا پہلے لارنس نے بصرہ کی مسجد میں مسلمان ہونے کا اعلان کیا عربی لباس پہن کر عرب صحر نشینوں میں گھل مل گیا بدوں میں دو لاکھ پونڈ ہر ماہ تقسیم کرنا شروع کیا اور پونڈ پانی کی طرح بہا کر عربوں کو اپنا مداح بنالیا عرب اس کو اپنا محسن اور محربی سمجھنے لگے وہ عربی زبان اچھی طرح جانتا تھا ستمبر ۱۹۱۱ء میں اس نے بصرہ کے ایک ہوٹل میں جاسوسی کا اڈا قائم کیاایک امریکی جاسوس یہودی لڑکی کو ساتھ ملایا اس لڑکی نے عرب نوجونوں پر دوام حسن ڈال کر سلطنت عثمانیہ کی بیخ کنی شروع کی ان دونوں نے غداروں اور ضمیر فروشوں کی ایک ٹیم منظم کر کے مزید غداروں کی تلاش شروع کی اس نے عثمانی سلطنت کے گورنر مکہ حسین بن علی ہاشمی المروف”شریف مکہ“ کو اپنے جال میں پھنسا لیا اس نے شریف مکہ کی اولاد کو سید زادوں کا تعنہ دے کر ترکوں کے خلاف کیا پھر ایک دن ان سید زادوں نے اپنے مکان کی کھڑکی سے ترکوں پر گولیاں چلا دیں اور لارنس نے لندن کو اطلاح دی کہ کھیل شروع ہو گیا ہے اسی سازش کے ذریعے عثمانی خلافت ختم ہوئی عرب برطانیہ اور فرانس کے غلام بنا دیے گئے۔

کیا امتِ مسلمہ اسلامی دنیا میں عیسائیوں کی سازشوں سے آگاہ نہیں ہیں؟ ملالہ کے لالچی باپ نے اپنی بیٹی کے لیے آکٹوپس کا کردار کیوں ادا کیا عیسائی فوجوں نے عراق اور افغا نستان میں لاکھوں بچوں کو غذا سے محروم کر کے جو وحشیانہ جرم کیا ہے کیا ملالہ ڈرامہ اس پر پردے ڈالنے کی کوشش ہے؟ ملالہ کو سیکولر انتہا پسندوں کا دنیا کی عظیم شخصیت بنا ناعیسائی ملکوں کے غیر معمولی رد عمل نے ایک عام مسمان کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ عیسائیوں کی فوجوں نے عراق میں خوراک کی قلت پیدا کی اور دودھ کی کمی کی وجہ ۱۸ لاکھ بچے ہلاک کر دیے گئے تھے اور یہی حال افغانستان کا ہے پاکستان میں ڈمہ ڈولہ کے دینی مدرسہ پر ڈرون حملہ کر کے ۸۰ بچوں کو شہید کیا گیا فاٹا میں بے گناہ بچیوں کو شہید کیا گیا۔

سوات میں تعلیم کے لیے کچھ کک نہ کرنے والی ملالہ کو ہیرو کے طور پر پیش کرنے اعلیٰ ترین انعامات و اعزازات کی بھر مار نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے کہ مسلم دنیامیں بمباری کر کے بے شمار اسکولوں کو تباہ کر کے بچیوں کو تعلیم سے محروم کرنے والوں کے عزائم کیا ہیں؟ اس پر مسلم دنیا کو غور کرنے کی ضرورت ہے ملالہ سے کہلوایا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان کی وزیر اعظم بنے گی شاید وہ گُم کردہ راہ لڑکی اور اس کا ایمان فروش باپ نہیں جانتے کہ یہ معاملہ عقیدے اورایمان کا ہے پاکستان کے عوام ایسے لوگوں اور خاص کر ملالہ جو پاکستان کی وزیر اعظم بننے کے خیالات اپنے اند ر پال رہی ہے کیسے برداشت کر سکتے ہیں؟ کیا ہمارے پاکستان کے لیے عیسائیوں کی ایسی کٹھ پتلی وزیر اعظم کو پاکستان میں کوئی برداشت کرے گا ؟کیا اس سے قبل پاکستان میں امپورٹڈ وزیر اعظم عیسائیوں کے عزائم کی تکمیل کرنے کے لیے نہیں آتے رہے ہیں ذرائع کہتے ہیں جب تک ہم کشکول کونہیں توڑیں گے کیری لوگر بل جیسی امداد سے اجتناب نہیں برتیں گے اپنے پیروں پر کھڑے نہیں ہوں عیسائی دنیا ہمیں پہلے کی طرحس ذلیل و خوارکرتی رہے گی۔


اب ایک نئی سازش ”آئی ایم ملالہ“ لکھوا کر پیش کی گئی ہے یہ کتاب اس لیے لکھائی گئی ہے تا کہ مسلم دنیا پر اس کارد عمل دیکھ کر اس کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جائے اصل بات یہ ہے کہ عیسائی میں دنیا میں عورت کے ساتھ بہت ظلم کیا جا رہا ہے وہ عیسائی دنیا کی معاشرت سے باغی ہو گئیں ہیں مسلم دنیا کے معاشرتی نظام کی خوبیوں اور اس میں عورت کے مقام سے مرغوب ہوکر عیسائی عورتیں اسلام قبول کر رہی ہیں عیسائیوں کو اس چیز نے پریشان کر دیا ہے بجائے اس کے کہ وہ اپنی عورت کو اپنے معاشرے میں صحیح مقام دیں انہوں نے مسلمان معاشرے کو عیسائی دنیا میں غلط رنگ میں پیش کرنے کی سازش شروع کی ہوئی ہے تا کہ ان کی عورتیں مسلم معاشرے سے متنفر ہوں اور اسلام قبول کرنا چھوڑ دیں ملالہ پر جعلی حملے کے بعدپاکستانی امریکی فنڈڈ، عالمی یہودی کنٹرولڈ جادو گر میڈیا نے اسے پہلے تو تعلیم کی پری، جرأت،امن، عورتوں کے حقوق کی دیوی، قوم کا بے نظیر سرمایا، بین الاقوامی سطح پر عزت کی واحد علامت اور دنیا کے سارے نامی گرامی ایوارڈز حاصل کرنے والی شخصیت کے طور پر پیش کیا گیا جب پاکستان سمیت ساری دنیا میں ملالہ واہ، ملالہ واہ کی گردان سمجھا دی گئی اس کے بعد ملالہ کے نام سے یہ کتاب سامنے لائی گئی اس کتا ب میں وہ سارے لوازمات شامل کئے گئے ہیں جس سے اسلامی دنیاشدید قسم کا رد عمل ظاہر کرے اور عیسائیوں کی سازش کامیاب ہو جائے کہ دیکھو جی مسلمان عورتوں کی تعلیم، عورتوں کے حقوق اور برابری کے خلاف ہیں وغیرہ۔

ملالہ کی طرح مظفر گڑھ کی مختاراں مائی ، سوات میں کوڑوں والی جعلی ویڈیو میں پاکستانی عورت کو مظلوم بنا کر پیش کیا گیا تھاجبکہ ان حادثوں کو عدلیہ نے جعلی قرار دیا تھا پاکستانی اور عالمی میڈیا میں اسے خوب اُچھالہ گیا تھا۔
صاحبو!ملالہ کے مردود ہونے کے سارے انتظامات اس کتاب میں موجود ہیں اس سولہ سالہ لڑکی کے منہ میں اسلام، مسلمان اور پاکستان کے لوگوں کے بارے میں زلت آمیز الفاظ کس نے ڈالے ۔

بار بار حوالے پر کہیں بھی سیدالا انبیا کے نام کے ساتھ ﷺ نہ لکھنا ، سلمان رشدی کو آزادی اظہار کا حق دینا، ضیاالحق کا تمسخرکہ اس کے دور میں عورت محدود ہو گئی تھی، پردے ، داڑھی اور برقعے کا مذاق، ملا عمر کوکانا ملاکہنا، قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے پر دکھ وہ خود کو مسلمان کہتے ہیں، پاکستان کا تین جنگیں ہارنا،سکندر اعظم کا ہیروہونا،پاکستانی افواج پاکستان اور علماء کی مخالفت،فوج اور آئی ایس آئی کو طالبان کا ساتھی اور مشرف کی تعریف،ناموس رسالت قانون کی مخالفت، اپنے والد کور سیکولرزم کا ہیرو قرار دینا، دو قومی نظریہ کی نفی اور تقسیم ہند کو دو بھائیوں کا جھگڑا کہنا، تنگ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قائد اعظم  کو صرف جناح اور شیعہ کہنا ،اسامہ کی موجودگی پاکستان کو معلوم تھی، ایٹمی دھماکوں کے بارے ناپسندیدہ ریمارکس،موجودہ حالت میں متحدہ ہندوستان میں رہنا اچھا ہے، متحدہ مجلس عمل اور اس اتحاد کے تحت حکومت کو ملا ملٹری الائنس کہنا،۴ اگست یعنی یوم پاکستان پرباپ کی مخالفت پر خوش ہونا،مسجد حفصہ کی بچیوں کے لیے بُرے ریمارکس، پاکستان کے دینی مدرسے سعودی کلچر پھیلا رہے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔

اس کتاب کی خلافِ اسلام اور خلافِ پاکستان باتوں کو پاکستانی میڈیا نے بالکل نظر انداز کیا ہوا ہے جس پاکستانی میڈیا نے ملالہ کو خلائی مخلوق بنایا تھا اب اس کی اسلام اورپاکستان مخالف کتاب کے زہر بھرے مندرجات کو عوام کے سامنے نہیں لایا گیا۔ یہ کتاب سامنے آنے کے بعد اب ملالائی سازش سامنے آ چکی ہے۔ ملالہ نے اپنے اور اپنے والد کی پُراسرار سازش میں شرکت کا پردہ اُٹھا دیا۔

اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والے ٹی وی اینکرز،صحافی،دانشور، کالم نگار اور سول سوسائٹی نے اس کتاب کی کھل کر مخالف کی اور اس ساش سے پردہ اُٹھایا ہے تو اب بہتر ہے کہ پاکستان کے اسلام بیزار ،روشن خیا ل اور سیکولرز دانشوروں کو اب اس کتاب کے بعد اب ملالہ کی بے جا حمایت سے باز آ جانا چاہیے۔ یہ کتاب ملالہ، اُس کے والد اور ان کی مربی عیسائی دنیا کے اسلام اور پاکستان دشمن خیالات کا مجموعہ ہے۔

یوسف زئی نے عیسائی دنیا کو یقین دلا دیا ہے کہ ملالہ عالمی سوچ رکھنے والی لڑکی ہے۔ جس شخصیت نے ملالہ،اس کے والد اورپاکستان دشمن این جی اوز کی مہیا کردہ مواد کو سامنے رکھ کر اس کتاب کولکھا وہ ایک صحافی کرسٹینا لیمپ عورت ہے۔ ۱۹۸۹ء میں بلوچستان کے شہر پشین میں ایک بلوچ سردار جو پیپلز پارٹی کے وزیر بھی تھے اس عورت کو ہر پارٹی میں اپنے ساتھ رکھتا تھا ۔

اس نے بے نظیر کے پہلے دور حکومت میں بطور صحافی پاکستان میں کام کیا تھا پیپلز پارٹی کے کئی وزرا کے ساتھ اس کے ذاتی مراسم تھے پاکستان کی اخباری دنیا میں یہ مشہور تھا کہ یہ عورت خبر نکالنے میں ماہر ہے اور کسی اخلاقی حد کو عبور کر کے بھی خبر نکال لیتی ہے ایک انگریزی اخبار کے مطابق پیپلز پارٹی کے ایک مرکزی راہ نماء کے پاس خاص خبر تھی لیکن وہ شیئر کرنے کے لیے تیار نہیں تھا وہ خبر اس نے حاصل کر لی صرف ایک رات وزیر کے ساتھ رہنے اور صبح چائے پی کر واپس آگئی۔

سرداروں اور خانوں کے ساتھ کاک ٹیل پارٹیوں میں شریک ہوتی رہی کئی وزرا اس کی زلف کے اسیر رہے اسی آڑ میں اوبی لادن(اسامہ بن لادن) کے نام سے پی آئی اے میں سفر کی کوشش کرتے ہوئے پکڑی گئی تاکہ پاکستان کو دنیا میں بدنام کیا جائے کہ اُسامہ تو پاکستان میں ہوائی بھی سفر کرتا رہا ہے۔ کرسٹینا لیمب کو کئی بار ناپسندیدہ سر گرمیوں میں ملوث ہونے کے سبب مختلف ادوار میں پاکستان بدر کیا گیا اب بھی اس کا نام ناپسندیدہ شخصیات میں شامل ہے اس لیے وہ پاکستان کے خلاف ہے اور اس کتاب میں زہر اُگلا ہے اس کا لندن میں قادیانیوں کے ایم ٹی اےmta ٹی وی چینل کے دفتر میں آجانا رہتا ہے اس ٹی وی کی نشریات ایشیائی سیٹ۳۔

ایسٹset3.east کے ذریعے براہ راست ملا کنڈ ڈیویژن میں دکھائی جاتی ہیں لندن میں کتاب لکھوانے سے پہلے قادیانی جماعت کے خلیفہ مرزا مسرو ر سے یوسف زئی کی ملاقات میں کیا طے ہوا؟ ۔ کتاب کے لیے یوسف زئی نے اپنی پرانی مددگا ر این جی اوز سے مواد لیاہے۔
قارئین ہم نے اپنے مضمون میں ملالہ کی کتاب اور کہانی پر اپنے اس آخری حصے اور گذشتہ قسطوں میں جو تجزیہ پیش کیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ویسا ہی کیس ہے جیسے مختاراں مائی اور سوات کی کوڑوں والی وڈیو کے مقامی کیس تھے جو عدالت نے بھی جعلی ثابت کئے تھے ہم نے یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی کہ عیسائی دنیا جو کسی کو مفت بخار بھی دینے کے لیے تیار نہیں ہوتی ملالہ پر ایورڈز اور انعامات کی بارش کر رہی ہے اس کی کڑیاں اس صورت حال سے ملانے کی طرف اشارے کیے ہیں جو عیسائی دنیا نے عالمی طور امت مسلمہ کے ساتھ دشمنی کے جال بچھائے ہوئے ہیں اور پہلے بھی بچھاتی رہی ہے کتاب لکھنے والی صحافی کے کردار اور پاکستان دشمنی کا بھی ذکر کیا ہے اگر ملالہ پر حملے کے وقت نادنستہ طور پر یا کسی بھی وجہ سے جو پاکستانی میڈیا نے اسے آسمان پر اُٹھایاتھا اب اس کی کتاب آنے کے بعدملالہ اور عیسائیوں کی اسلام اور پاکستان سے دشمنی ثابت ہو گئی ہے ملالہ کو عیسائی دنیا نے ٹریپ کر لیا اس کا لالچی والد اس میں شامل ہے لہٰذا اب ہم اپنے میڈیا کو مشورہ دیتے ہیں کہ اس کی تلافی کرے اور خاموش رہنے کے بجائے قوم کو اس سازش سے پوری طرح آگاہ کرے تاکہ اس کی پہلے غلطی کی تلافی ہو جائے ہمارا ملک کسی بھی وقت نئے آنے والے سازشی حادثے سے محفوط ہو جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :