حامد میر پر قاتلانہ حملہ

پیر 21 اپریل 2014

Abdul Raheem Anjaan

عبدالرحیم انجان

دہشت گردوں اور بھتہ گیروں کے قلعہ کراچی میں ، قلعہ اِس لئے کہ کراچی میں دہشت گردوں اور بھتہ گیروں کے خلاف جب بھی کوئی موثر اپریشن شروع ہوتا ہے تو دہشت گردوں کے سر پرست شور مچانا شرو ع کر دیتے ہیں کہ ہمارے بے گناہ ا ور دودھ کے دُھلے ہوئے ورکروں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔اب دہشت گر دوں کے خلاف بنائے گئے قانون کو سول مارشل لاء کا نام دے دیا گیا ہے۔

سبحان اللہ !
بہر کیف، دہشت گردوں کے قلعہ کراچی میں ملک کے نامور صحافی حامد میر پر قاتلانہ حملے کی جس درجہ مذمت کی جائے کم ہے،لیکن اس کے ساتھ ساتھ اللہ سبحان و تعالیٰ نے جس طرح اُن کی زندگی کی حفا ظت فرمائی ہے، اللہ کے اُس احسان کے بدلے میں اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے، حامد میر کے نظریات اور صحا فت سے شدید اختلافات کے با وجود مجھے یہ کہنے میں عار نہیں ہے کہ و ہ بلا شبہ ہمارے ملک کے ایک قد آور صحافی ہیں اور ہماری دُعا ہے کہ اللہ انہیں ہمیشہ سلامت رکھے۔

(جاری ہے)

آمین !
اس سارے معاملے میں دکھ اور افسوس کے دو پہلو ہیں۔(۱) حامد میر پر قاتلانہ حملہ ، اُن کا زخمی ہو جانا ۔ سوال ہے ، آ خر صحافیوں کے ساتھ دشمنی کی ذلت ہمارے ہی حصے میں کیوں آتی ہے ؟ صحافی تو مشعل راہ کی حیثیت رکھتے ہیں ، آخر یہ کون لوگ ہیں ، جو مشعلیں بجھاتے اور اپنے چہرے اندھیروں میں چھپائے رکھنا چاہتے ہیں ؟
(۲) اس حادثے میں افسوس اور رنج و غم کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ حامد میر نے اِس حادثے کے پیش آنے سے پہلے ہی اپنے بھائی عامر میر کو یہ کہہ رکھا ہے کہ اگر میرے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ جائے تو اس کے زمہ دار آئی۔

ایس۔آئی ہو گی۔جیسا کہ لکھ چکا ہوں کہ کراچی دہشت گردوں کا قلعہ ہے۔جہاں روزانہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں حامد میر نے خود پر بیت جانے والی قیامت کو آئی ۔ ایس آئی پر ہی کیوں تھوپ دیا ہے؟ جنگ ہی کے ایک دوسرے صحافی نے جنرل ظیر السلام کو مستعفٰی ہو جا نے کے لئے کیوں کہا ہے ؟ حامد میر یا جنگ والے آئی۔ایس۔آئی کو اپنا دشمن کیوں سمجھتے ہیں ؟ کیا وہ آئی۔

ایس ۔ آئی کے خلاف کوئی سازش کر رہے تھے ؟ جب امریکی صدر بش جونیئر کو یہ اطلاع دی گئی تھی کہ ٹو ِن ٹاور پر حملہ ہو گیا ہے تو اُس نے اُسی لمحے ایک منٹ ضائع کئے اور کسی تحقیقات کے تکلف میں پڑے بغیر اِس سانحہ کی زمہ داری مسلمانوں پر ڈال دی تھی، لیکن اُن کا تو مسلمانوں کے خلاف ایک منصوبہ تھا اور انہوں نے مسلمانوں کے خلاف اپنی پالیسی ، "Give a dog bad name,and kill himکے عین مطابق مسلمانوں کا نام لئے لیا تھا۔


میں نے کئی لوگوں کو کہتے سنا ہے کہ جو طالبان پاکستان میں مصروف ِ کار ہیں اُن کی سرپرستی امریکہ اور انڈیا کر رہا ہے۔ ان شکوک و شبہات کی موجودگی میں حامد میر کا یہ کہنا کہ مجھے طالبان نہیں ماریں گے۔ لائق غورو فکر ہے, سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ جنرل ضیا الحق بھی یہی سوچتے ہوں گے کہ مجھے امریکہ نہیں مار سکتا۔میں نے امریکہ کے سب سے بڑے دشمن بھٹو (شہید ) راستے سے ہٹا دیا ہے۔

دوسری بات یہ کہ طالبان انہیں طالبان کیوں نہیں ماریں گے ؟ اور آئی۔ایس۔آئی ہی کیوں ؟ اور اب آئی۔ ایس ۔ آئی سے یہ مطالبہ کیوں کہ وہ خود کو بے قصور ثابت کرے۔یہ کام تو حامد میر کا ہے کہ وہ ثابت کریں کہ آئی۔ایس۔آئی پر یہ شرمناک تہمت لگانے کا ان کے پاس کیا ثبوت ہیں ؟ ہاں آئی۔ ایس۔ آئی سے یہ مطالبہ بالکل جائز ہے کہ وہ حملہ آوروں کو پکڑ کر حامد میر اور ان کے خاندان کی تسلی ضرور کریں اور ایسے حالات میں یہ ان کا فرض ِاولین ہے۔

ورنہ ان پر شکوک و شبہات افواج پاکستان کے لئے بد نامی کا باعث بن رہے ہیں۔اور ہمارے دشمن یہی چاہتے ہیں کہ افواج پاکستان اور عوام کے درمیان بد گمانی کی خلیج حائل کی جائے۔ افواج پاکستان ۱۹۶۵ ء ء سے دشمنان اسلام طاقتوں کی آنکھوں کا کانٹا بنی ہوئی ہیں راقم ۱۴ اپریل کو لکھے گئے اپنے کالم ” سو سنار کی ، ایک لوہار کی “ میں شہاب نامہ (بقلم قدرت اللہ شہاب مرحوم) کے حوالے سے ایک واقعہ لکھ بھی چکا ہوا ہے۔

جس سے معلوم ہوتا ہے دشمنان اسلام افواج پاکستان کی شجاعت اور ان کے جذبہ ِ شہادت سے کس قدر خوفزدہ ہیں۔شہاب نامہ سے لئے گئے اس واقعہ پر مہر تصدیق ثبط کرتا ہے ، امر یکا کا پاکستان سے افواج پاکستان کا سائز چھوٹا کرنے کا دیرینہ مطالبہ ۔ اب جب کہ ہمارے کسی بھی لیڈر نے امریکہ کے اس مطالبے کو پورا نہیں کیا تو اب پاکستان کے دفاع کے خلاف ایک نئی جارحیت پر عمل پیرا ہوا جا رہا ہے۔

اور وہ جارحیت ہے ،پاکستان کے عوام اور افواج پاکستان کے درمیان بد گما نی کی خلیج پیدا کرنے کی، ظاہر ہے اپنے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے امریکہ کو پاکستا نی میڈیا کی سخت ضرورت تھی۔سو اس نے بہ بانگ دُہل اعلان کیا کہ میں پچاس ملین ڈالر پاکستانی میڈیا پر انوسٹ کر رہا ہوں۔یاد رہے کہ ہندوستان اس پالیسی پر برسہا برس سے کار بند ہے ۔

ہمارے کئی چینلز پر ہندوستانی چینلز ہونے کا گماں ہوتا ہے۔صرف ٹی۔وی ہی کے چند چینلز کا ذکر کیوں کیا جائے۔ہمارے کچھ کاروباری ذہنیت کے حکمران بھی فرماتے ہیں۔” ہمارا کلچر ایک ہے، ہمارا اوڑھنا بچھونا ایک ہے،کھانا پینا ایک ہے۔بس بیچ میں ایک باڈر آ گیا ہے۔“ میری دلی دعا ہے کہ انہیں اور ان کے خاندان کو ہندوٴں کے ساتھ رہنا نصیب کرے۔

ویسے میاں نواز شریف کا یہ کلپ دو قومی نظریے کی شرمناک نفی ہے۔ الغرض امریکہ کے اس اعلان کے بعد کہ ہم پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں پچاس ملین ڈالر انوسٹ کر رہے ہیں۔پاکستانی میڈیا میں جو تبدیلی دیکھی گئی ہے ، اُسے معروف صحافی ہارون الر شید نے ایک جملے میں اس طرح بیان کیا ہے۔ ایک گھریلو خاتون سے پوچھا۔ ”آپ کو انڈیا کا سب سے اچھا چینل کون سا لگتا ہے ؟“ ان کا جواب تھا۔

۔”جیو “
حامد میر نے بلوچستان سے اغواہ شدہ لوگوں کے حوالے سے بے شمار پروگرام کئے ہیں اور ماوٴں کے بیٹوں اور بہنوں کے بھائیوں کی گمشدگی پر اظہار افسوس کر کے بہت ہی اچھا نام کماتے رہے ہیں اور اُن کے ہر پرو گرام کی تان ہمیشہ پاکستانی ایجنسیز پر ٹوٹتی رہی ہے،اُنہوں نے ایک دور اندیش صحافی کی طرح اِس شک و شبے کا اظہار کبھی ایک بار بھی نہیں کیا کہ یہ کام ہندوستان بھی تو کر سکتا ہے۔

جو ایسٹ پاکستان کے باڈر پر کلکتہ کے بہکاری اکٹھے کر کے دنیا کو یہ دھوکہ دیتا رہا ہے کہ افواج پاکستان کے مظالم سے تنگ آ کر پاکستانی اپنا ملک چھوڑ کر ہندوستان میں گھس آئے ہیں۔جنہوں نے سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ کر کے پاکستان میں کرکٹ کے کھیل کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
میرے مطابق صحافت میں آزادی صرف سچ بولنے اور سچ لکھنے کی ہونی چاہیے ،راقم قیاس آرائیوں کی بنیاد پر الزام تراشی کا قائل نہیں ہے۔

میں یہ ہر گز نہیں چاہتا کہ بلوچستان کے اغواہ شدہ لوگوں کا الزام ہندوستان پر ڈالا جائے،میں تو فقط یہ کہہ رہا ہوں کہ تحقیقات کا پہلا اصول یہ ہے،وہ نہ دیکھو جو نظر آ رہا ہے ،وہ دیکھنے کی کوشش کرو جو نظر نہیں آ رہا۔لیکن چونکہ ہمارے دانشوروں کو وہی دیکھنا ہے جو انہیں دیکھنے کے لئے ڈالر زدئے جا رہے ہیں۔الغرض دیکھنے میں آ رہا ہے کہ افواج پاکستان کو ایک مکروّہ سازش کے تحت بدنام کیا جا رہا ہے اور اس مکروّہ سازش میں صرف میڈیا ہی شریک نہیں ہے ، ہمارے حکمراں بھی شا
مل ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مکروہ سازش کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ؟
حامد میر پر قاتلانہ حملے اور حامد میر کے بھائی عامر میر کے بیان کو بنیاد بنا کر کی دنیا بھر کے میڈیا نے افواج پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر رکھا ہے اور افواج پاکستان کے خلاف زہر افشانی کرنے والوں کا میر کارواں انڈین میڈیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :