پولیو پاکستان کیلئے خطرہ

جمعہ 14 مارچ 2014

Muhammad Saqlain Raza

محمد ثقلین رضا

ایشیا میں واقع مملکت خداداد پاکستان کو شاید دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہونے کا اعزاز حاصل ہے ‘ایک ایسی ایٹمی قوت کہ جس کے مسلمان نوک سناں کے سائے تلے نماز اداکرنے پر مجبورہوتے ہیں۔ ایک ایسی ایٹمی طاقت کہ جس کاہرباسی گھر سے نکلتے ہوئے اہل خانہ کو ’الوداع“ کہہ کر نکلتاہے کہ واپسی ہوپائے گی یا نہیں۔ کہنے کو یہ ایک عالمی سازش کا نتیجہ ہے لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ ہماری غلطیاں‘ قصور اور قصور بھی اس کی بنیاد بنے ہیں۔

ایک لحظہ کو تسلیم کرلیتے ہیں کہ پاکستان میں پھیلی بدامنی غیر ملکی سازش ہے لیکن آپ کسی مسجد میں چلے جائیں تو دروازے پر کھڑے پولیس اہلکاراس بات کی نشاندہی کیلئے کافی ہیں کہ یہاں کی مساجد ‘عبادت گاہیں بھی محفوظ نہیں۔

(جاری ہے)

اکثر سوچاکرتے ہیں کہ دنیا بھر میں جب یہ مناظر کیمرے کے ذریعے دکھائے جاتے ہونگے تو ان لوگوں کے کیاتاثرات ہونگے جو ماضی میں پاکستان کو ” ارض مقدس “ جانامانا کرتے تھے۔


صاحبو! ذرا ایک قدم آگے کو چلئے اسلام نے ایک مسلمان کا خون مال عزت دوسرے پر حرام کردی ہے اس بارے میں سخت ترین احکامات کا بھی ہر مسلمان کو بخوبی علم ہے‘ خطبہ حجة الوداع میں نبی مکرم نے واضح الفاظ میں فرمایا ”یقینا تم میں سے ہرمسلمان کا دوسرے مسلمان پر مال‘ خون حرام ہے“ لیکن ہماری حالت کیا ہے ؟؟ ہم دوسرے مسلمانوں کا خون ارزاں سمجھتے ہوئے بہائے چلے جارہے ہیں کہ اسلام کے بنیادی دروس میں سے ایک درس ہمارے اذہان سے محو ہوچکا ہے۔

ہم نے گردن کاٹنے اورکٹانے کو ہی اسلام سمجھ لیا لیکن اس کے پس منظر پرغور نہیں کیا۔ اسلام نے ناحق گردن مارنے یا کٹوانے سے منع فرمایا ہے
یہ تو خیر ماضی کی کہانی بھی ہے اور آج کافسانہ بھی لیکن آج کے اخبارات میں چھپی ایک اور افسوسناک تصویر پرنظرڈالتے چلیں ‘تصویر میں دو لیڈی ہیلتھ ورکرز پولیو مہم کے لئے کسی گھر کے سامنے موجود ہیں اور ان کے دونوں اطراف دو پولیس اہلکاران ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔

گویا مساجد میں عبادت نوک سناں کے بغیر ممکن نہ تھی اب محکمہ صحت کے عملہ کی حفاظت کیلئے بھی پولیس تعینات کرنا ضرور ی ہوگیا۔ ایسا کیوں ہوا؟ بعض ناقدین کاخیال ہے کہ پولیو کے قطرے بانجھ پن پیداکرتے ہیں جبکہ خیبرپختونخواہ کے بعض علاقوں کے مکینوں کا خیال ہے کہ یہ ایک غیر ملکی سازش ہے کہ پاکستان کی آنیوالی نسل کو بانجھ بنایاجائے تاہم ڈاکٹر شکیل آفریدی کی گرفتاری کے بعد ایک اورخیال بھی زور پکڑرہا ہے کہ ان علاقوں میں کام کرنے والے پولیوورکر دراصل غیر ملکی ایجنٹ ہیں جن کا مقصد ہی طالبان یا جہادیوں کی نشاندہی کرناہے۔

اس حوالے سے دو ماہرڈاکٹروں ڈاکٹر سلیمان راؤ‘ ڈاکٹر اکرم مبارک سے تفصیلی بات چیت ہوئی ۔ دونوں کاخیال تھا کہ یہ مہم پاکستان میں 1978ء میں شروع ہوئی تاہم گھر گھر جاکر پولیو ویکسی نیشن کرنے کا تصور تک نہ تھا البتہ 1997 کے بعد اسے باقاعدہ ایک مہم کی شکل دی گئی جس کے بعد پولیو ٹیمیں گھر گھر جاکر پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو ویکسین پلاتی ہیں۔

دونوں ماہرین طب ایک بات پر متفق ہیں کہ اگرپولیو ویکسین بانجھ پن پیداکرتی تو 1978کو پاکستان کی آبادی آٹھ سے دس کروڑ تھی اورآج 37سال گزرنے کے بعد پاکستان کی آبادی انیس کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو یقینا اس بات کی دلالت کے لئے کافی ہے پاکستان شرح پیدائش کے حوالے سے دنیا کے پانچ ممالک کے مالک میں شامل ہے۔
اس حوالے سے ایک اور افسوسناک بات یہ بھی سامنے آچکی ہے کہ سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے پاکستانی شہریوں کی اپنے وطن آمد پر مشروط پابندی عائد کرنے پر غور شروع کررکھا ہے ۔

کیونکہ دنیابھرمیں پولیو کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پاکستان سرفہرست ہے ۔ ماہرین طب کاخیال یہ ہے کہ پولیو کا وائرس گندے ماحول ‘گندگی ‘ گندے پانی کی وجہ سے پھیلتاہے اسی طرح سے ماضی میں ٹی بی بھی قو م کی جڑوں کو کھوکھلاکرتی رہی تاہم حکومت پاکستان کی خصوصی دلچسپی اورعالمی ادارہ صحت کی توجہ کی بدولت اس مرض پر کافی حد تک قابو پایاجاچکا ہے ۔

یہ مرض بھی پاکستان کے ماتھے پر بدنما داغ تھا۔ ٹی بی ‘ہیپاٹائٹس‘ پولیو کے حوالے سے ایک بات مشترک ہے کہ تینوں گندے ماحول‘ گندے پانی کی وجہ سے ہی پروان چڑھتی ہیں اورایک جائزہ لیاجائے تو یہ تینوں امراض پاکستان کے پسماندہ علاقوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں ۔ گو کہ تینوں پر قابو پانے کے حوالے سے ہرحکومت نے کردار اداکیا لیکن بحیثیت پاکستانی شہری شرمناک پہلو یہ سامنے آتا ہے کہ ہم بھی اپناکردار اداکرنے میں بری طرح سے ناکام ہوچکے ہیں ۔

گھر کی گندگی کو دروازے کے باہر پھینک کر گویا ہم اپنا گھر تو صاف کردیتے ہیں لیکن ماحول جس قدر گدلاہوجاتاہے اس کی ہمیں فکر نہیں ہے۔
صاحبو!جیسا کہ پہلے عرض کیاجاچکا ہے کہ سعودی عرب سمیت کئی ممالک نے پاکستانی شہریوں کے مشروط داخلے پر غور شرو ع کررکھا ہے جس کامطلب یہ ہے کہ کسی بھی پاکستانی شہری کیلئے ان ممالک کاسفر کرنے سے قبل تینوں امراض کے ٹیسٹ کراکے اپنے پاس رکھناہونگے ‘کسی بھی مرض کی معمولی سی بھنک پڑنے پر اس شہری کو ان ممالک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔

ڈاکٹر اکرم مبارک کہتے ہیں کہ اسلام نے صفائی کو نصف ایمان قرار دیاہے “ صفائی کامطلب یہ نہیں ہم عبادات کیلئے اپنے کپڑے پاک صاف تو کرلیں لیکن ماحول کوگندہ کردیں ۔ اسلام نے ہمیں اپنے آپ کے علاوہ آس پاس کے ماحول کو بھی صاف رکھنے کی تلقین کی ہے لیکن کتنی بدقسمتی ہے کہ اس عظیم دین کے ماننے والوں نے اپنے گلے وہی امراض ڈال لئے جن کا براہ تعلق صفائی سے ہے۔

شاید یہی وجہ ہے کہ دنیا بھرمیں پاکستان کے حوالے سے دہشتگردی کے بعد ایک اور تاثر تیزی سے مضبوط ہوتا دکھائی دیتاہے کہ یہ ”گندی قوم “ ہے۔ اس ضمن میں صرف حکومت کو ہی مورد الزام ٹھہرایا نہیں جاسکتا بلکہ اس جرم میں ہر پاکستانی شہری برابر کا شریک ہے۔ یقینا یہ ”لقب“ پوری قوم کے ماتھے پر کلنک بن کر ”جگمگا“ رہاہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :