اخلاقی گراوٹ کا دلچسپ سبب

پیر 10 فروری 2014

Imran Khan Yawer

عمران خان یاور

”سورج زمین کے گرد نہیں بلکہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے“اس فقرے نے ہلچل مچا دی ۔گلیلیو کی اس بات کو جہاں ایک طرف مذہبی طبقے نے اسے مذہب کی خلاف ورزی قرار دیا وہیں صدیوں سے قائم Geocentric theoryکو مقدس سمجھنے والے سائنس دان بھی تذبذب کا شکار تھے۔گلیلیو کے خلاف ایک طوفان کھڑا ہو گیا اور اسے سخت سے سخت سزا دینے کے مطالبے کیئے جانے لگے۔

یونانی فلسفی سقراط کے انجام سے باخبر گلیلیو نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی اور پھر سے کائنات کے اسرار سمجھنے میں مگن ہو گیا۔مگر یہ کہانی اس کی موت کے بعد بھی جاری رہی۔
سترہویں صدی کا یورپ ایک بیمار سماج تھا جہاں پر چرچ کی سخت گر فت کے باعث سوچوں پر پہرے بٹھا دیئے گئے تھے۔پیرس لندن اور روم میں معیار زندگی بہت پست تھا،پھر آہستہ آہستہ علمی اور سائنسی انقلاب برپا ہوا اور یورپ نے ساری دنیا کی امامت کا فریضہ انجام دیا۔

(جاری ہے)

آج یورپ تیسری دنیا کے ملکوں کے لئے ایک روشن مثال ہے۔
دوسری جانب ہم ان قوموں کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔پنجاب حکومت ”پنجاب یوتھ فیسٹیول“ کا انعقاد کر رہی ہے جو اپنی ذات میں ایک تعمیری کوشش ہے۔اس فیسٹیول میں طالبعلموں کو تقاریر کے لئے جو موضوع دئیے گئے ان میں سے ایک کو پڑھتے پڑھتے میں ٹھٹھک گیا۔موضوع تھا
”اخلاقی گراوٹ میں انٹرنیٹ کا کردار“
میں جانے کتنے ہی گھنٹے یہ سوچتا رہا کہ ارباب اختیار نے بھلا کیا سوچ کر یہ موضوع منتخب کیا ہو گا۔

یہ موضوع منفی ہے جبکہ تقاریر کرنا تو ایک مثبت سرگرمی ہے۔اخلاقی گراوٹ سے ارباب اختیار نے کیا مراد لیا ہو گا؟؟ کیا انٹرنیٹ کرپشن ،بددیانتی ،کام چوری،رشوت ستانی،اقرباء پروری اور دھوکہ دہی کی تعلیم دیتا ہے؟؟یا پھر مندرجہ بالا چیزیں کسی اور کیٹیگری میں آتی ہیں؟اگر انٹرنیٹ ایک ایسی چیز ہے جس سے اخلاقی گراوٹ کا پہلو اجاگر ہوتا ہے تو کیا یہ بات نوجوانوں کو پہلے سے معلوم نہیں ؟؟ کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ ہم انٹرنیٹ کے علمی اور سائنسی خزانوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتے؟
یوٹیوب اور انٹر نیٹ علم و ہنر کا خزینہ ہیں۔

یہاں آپ دنیا کا ہر کام سیکھ سکتے ہیں۔آپ اپنے بچوں کو ریاضی،سائنس ،تاریخ،فلسفہ اور مذہب جی ہا ں مذہب بھی بہت اچھے طریقے سے پڑھا سکتے ہیں۔ناقدین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ یو ٹیوب پر پابندی کے لئے مذہب کا نام استعمال کیا گیا جبکہ اصل سبب سیاستدانوں اور دوسری ممتاز شخصیات کے وہ کارنامے تھے جنہیں میڈیا کی زبان میں سکینڈلز کہا جاتا ہے،ورنہ دنیا بھر میں ہم سے بہتر نہ تو مسلمان کسی ملک میں ہیں اور نہ ہی اتنے غیور لیڈر اسلامی دنیا میں کسی کے پاس ہیں۔


آج گلیلیو کے چار سو سال بعد ویٹی کن سٹی میں پوپ کہتا ہے ”انٹرنیٹ خدا کا تحفہ ہے“ اور ساتھ میں گلیلیو کو عظیم سائنس دان قرار دیتا ہے اگرچہ وہ ابھی اس وقت کے چرچ کے فیصلے کو غلط قرار دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار دکھائی دیتا ہے۔ چرچ نے تو اپنے روئیے میں لچک دکھائی ہے ،ہم کب لچکدار رویہ اپنائییں گے ۔کیا ہمیں بھی چرچ کی طر ح ابھی مزید 333 برس کا وقت درکار ہے ؟سوچنا یہ ہے کہ کیا ہم سائنسی ترقی کو اپنا کر دنیا کو کچھ دینا چاہیں گے؟ یا ہمیشہ کشکول تھامے اللہ ہو اللہ ہو کی صدائیں دیتے دشمن ملکوں کے ٹینکوں میں کیڑے پڑنے کی دعا یئں مانگتے رہیں گے۔

تاتاریوں نے جب مسلمانوں کے علمی ورثہ کو دجلہ میں بہایا تھا تو اس کا پانی سیا ہ ہوگیا تھا۔آج ہم نے اگر اپنی سوچ نہ بدلی تو اس بار دجلہ کا پانی سیاہ نہیں ہو گا بلکہ جہالت کی سیاہی سے دل و دماغ تک کالے ہو جائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :