قرآن اور دارلفرقان

جمعرات 6 فروری 2014

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

ہمیں کس لئے پیدا کیا، ہم کہاں جا رہے ہیں ، اس کا انجام کیا ہو گا اور ایسے بہت سے سوالات ہیں جو ذہن کو نا سلجھنے والی گھتیوں میں الجھا دیتے ہیں ؟کبھی کبھی تو بہت شدت کے ساتھ یہ احساس طبیعت میں اداسی اور بے قراری کے جذبات کو جنم دیتے ہوئے ڈپریشن کی کانٹوں بھری گلیوں کا مسافر بنا دیتا ہے جہاں سے نکلنے کی تما م تر کاوشیں دم توڑ جاتی ہیں کہ جب بظاہردکھائی دینے والا ہر موڑ خار دار تاروں کے ساتھ بند ہوا ہو تا ہے کہ جہاں سے راہ فرار اختیار کر نا کسی عذاب سے کم نہیں۔

ستر ماؤں سے محبت کرنے والے اس رب کا ازحد کرم ہے کہ جو انسان کو شیطان کے خباثت بھرے وسوسوں سے نکلنے کے اسباب پیدا کر دیتا ہے ۔ماں،باپ،استاد، شیخ یا مرشد کی صورت میں انعام یافتہ ایسے لوگ آپ کی زندگی میں شامل کر دیتا ہے جو قرآن کی آیت مبارکہ: ”اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو“ کی صدا لگاتے زنگ آلود دلوں کو منور کرتے ہوئے ہمیشہ رہنے والی امید کا مسافر بناتے ہیں اور یوں کچھ دیر پہلے تک عذاب کی مانند محسوس ہوتی زندگی بہت بڑی نعمت معلوم ہونے لگتی ہے۔

(جاری ہے)

مجھ خاکسار کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ طبیعت کی شدید حسا سیت کی وجہ سے پل بھر میں نا امیدی کی پُر خار وادیوں میں کھو جاتا ہوں جہاں مایوسی اور نا امیدی کے خاردار کانٹوں سے دامن بچانے کی اپنی سی کوششوں کے باوجودبھی اس کا شکار ہو جاتا ہوں۔ بھلا ہو ملک صاحب جیسے لوگوں کا کہ ان کی محبت، حوصلے اور تھپکی کی وجہ سے کچھ دیر بعد ہی مایوسی کے اندھیروں سے نکل کے امید کی روشنی کا مسافر بن جا تا ہوں۔

ملک صاحب کمال محبت کے ساتھ ہمیشہ رہنمائی فر ماتے رہتے ہیں اور تعلقات عامہ کے گُروہو نے کے ناطے روز ہی کسی نہ کسی محفل میں شریک ہوتے ہیں جہاں مجھ خاکسار پر بھی مہربانی فر ماتے ہوئے ساتھ لیجاتے ہیں اور سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے ان کی سنگت میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔کچھ روز قبل علوم اسلامیہ کی عظیم اور عالی شان درسگاہ ”دارالفرقان“ میں حفظ و ترجمہ قرآن کریم کی سعادت حاصل کر نے والے ننھے منے طالبعلوں کے اعزاز میں تقریب تقسیم انعامات کا پروگرام تھا جہاں ادارے کے بانی پروفیسر محمدرفیق ،داعی اتحاد بین المسلمین حافظ ظفر اللہ شفیق صاحب بھی موجود تھے۔


قارئین! اس ادارے کی عمارت کی خوبصورتی دیکھتے ہوئے یہ محسوس ہوتا تھا کہ یہ کوئی مدرسہ نہیں بلکہ کسی امیر کبیر شخص کے زیر اہتما م چلنے والی یونیورسٹی ہے ۔ نفاست اور صفائی کا اتنا خوبصورت امتزاج کہ انسان دنگ رہ جاتا ہے ۔ اساتذہ کرام کی محنت ،جذبے اور انتظامیہ کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگا یا جا سکتا ہے کہ 8سے11سال کے حفاظ کرام کہ جن سے جب کسی بھی آیت کا پوچھا جاتا تو پہلے اس پارے اور صورت کا نام، کتنے رکوع، آیات اور پھر صورت کی پہلی و آخری آیت ،یہ آیت اس سے پہلے اور بعد میں قرآن میں کہاں کہاں آئی اور انتہائی خو ش الحانی سے اس کی تلاوت کرتے کہ سننے والا کسی اور جہاں کا مسافر بن جا تا ہے۔

تکمیل حفظ قرآن کے ساتھ ترجمہ قرآن کی تکمیل بھی اس ادارے کا امتیاز ہے ۔ قرآن ایک نصیحت ہے ، زندگی گذارنے کا عالمی منشور ہے لیکن کتنی بد قسمتی ہے کہ ہم قرآن پڑھ تو لیتے ہیں لیکن یہ کہہ کیا رہا ہے اور کن باتوں کا مطالبہ کر تا ہے اس سے بے خبر ہیں۔ہم خود بھی اور اپنے بچوں کوبھی انگریزی اور فرانسیسی سکھانے میں فخر محسوس کرتے ہیں لیکن کائنات کے راز وں سے پردہ اٹھانے اور زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی کرتی قرآن کی آیتوں کو سمجھنے کے لئے زحمت گوارہ نہیں ہوتی ۔

ظفر اللہ شفیق صاحب نے فضائل قرآن پر بات کرتے ہو ئے عمر فاروق  کے اسلام لانے والے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے فر مایا کہ یہ قرآن کا اعجاز تھا ناپاک ارادے سے نکلنے والا شخص جب قرآن کی آیات حکیمہ کی تلاوت سنتا ہے تو پاکیزگی حاصل کرلیتا ہے جس کے ایمان کی یہ حالت تھی کہ عالم مغرب بھی اس شخص کے دور حکمرانی کو ایک سنہری دور قرار دیتے ہیں ۔
قارئین محترم !قر آن انسان سے تین مطالبے کر تا ہے کہ اسے پڑھا جائے، اسے سمجھا جاء اور اس پر عمل کیا جائے ۔

لیکن کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ کتنے ظلم کی بات ہے کہ ایک طرف تو ہم باعث ثواب سمجھتے ہوئے قرآن کی تلاوت کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف اپنے اوپر ہی لعنت بھیج رہے ہوتے ہیں ۔قرآن میں بار ہا دفعہ ارشاد ہو تا ہے کہ جھوٹ بولنے والوں، ظلم کر نے والوں پر خدا کی لعنت۔لیکن ہم میں سے اکثر کتنے ہیں جو جھوٹ بولتے تھکتے نہیں اور جو لوگوں پر ظلم کر نے کے نشے کے عادی ہو چکے ہیں۔

کیا ہی اچھا ہو کہ اگر ہم اسے سمجھنے کی کوشش کریں تو اللہ کی لعنت سے محفوظ رہنے کے لئے جھوٹ اور ظلم جیسے سنگین جرائم سے بچنے کی بھی کو شش کریں گے۔ آج اگر ہم اپنے معاشرے کو فلاح، کامیابی اور سکون والے رستے پر گامزن کر نا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ضرورت ہے کہ ترجمہ قرآن کی محفلوں کا انعقاد کیا جائے جہاں لوگ اپنے رب کی طرف سے نبی مہربان ﷺ پر نازل ہو نے والے اس ابدی اور دائمی پیغام کو اپنی زندگیوں میں لا کے نہ ختم ہو نے والی نعمتوں اور بر کتوں کے مستحق ٹہریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :