بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی

بدھ 29 جنوری 2014

Israr Ahmad Raja

اسرار احمد راجہ

فر شتہ سیر ت کی اصطلاح ،انتہائی پاکباز،دیانت دار ،فرض شناس اور اعلیٰ تر ین معیار کے انسانوں کیلئے استعمال ہوتی ہے مگر پھر بھی انسان مٹی کی پیدائش ہے کس سے غلطیا ں ہوہی جاتی ہیں اگر ایسے پر ہیز گارشخص سے کو ئی غلطی یا کوتاہی ہوجائے تو وہ نہ صرف معافی مانگ لیتا ہے، اپنی غلطی تسلیم کر لیتا ہے بلکہ کسی عہدے یارتبے پر اگر فائیز ہو تواسے چھوڑبھی دیتا ہے۔

ہمارا قومی المیہ یہ ہے کہ بعض لوگ دیانت ،شرافت اور عزت کانقاب تو اوڑھ لیتے ہیں مگر اوصاف شیطانی سے بھی بدتر ہوتے ہیں ۔ایک جگہ وہ فرشتے کہلوانے کے دعوایدار ہوتے ہیں تو دوسری جگہ شیطان کو بھی شرماتے ہیں۔
چند روز قبل چئیرمین نادرہ کو بر طرف کیاگیا تو طارق ملک صاحب نے فرمان جاری کیاکہ ان کیخلاف آپریشن مڈنائٹ جیکال کیا گیا ۔

(جاری ہے)

ان کے دوستوں اور ان کے والد محترم کے یاروں اور والد اروں نے محترم فتح محمد ملک کی دوستی کا حق اداکیا اور ان کے بیٹے کے حق میں کالم لکھ کر انھیں فرشتہ صفت انسان قرار دیا۔

سب سے دکھی کالم جنا ب ڈاکٹر اجمل نیازی نے لکھا اور تحریر فرمایا کہ طارق ملک پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد ملک کا بیٹاہے جو نوائے وقت کے کالم نگار ،صحافی ،دانشواراور ماہر اقبالیات ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا پر فیسر فتح محمد ملک کا بیٹا ہونا اعلیٰ کردار کی ضمانت ہے اور کیا طارق ملک کو ڈاکٹر عبدالرحمن ملک نے اسی کوالیفکیشن کی بنیاد پرقوائد سے ہٹ کر پہلے ڈپٹی چئیر مین اور پھر چئیر مین لگایا اور طارق ملک کی خاطر چئیر مین نادرہ کی تنخواہ دو سے دس لاکھ کردی ۔

اگر جناب ڈاکٹر اجمل تیازی کے پاس کوئی دلیل ہے تو وہ قوم کے سامنے رکھیں تاکہ عوام اصل حقائق سے بھی واقف ہوں۔
جناب اجمل تیازی سے ذیادہ کون با خبر ہوسکتا ہے کہ زرداری دور حکومت میں کوئی بھی تقرری میرٹ پر نہیں ہوئی۔میٹرک اور بی اے پاس اداروں کے چئیرمین بنے اور چوربازاری کے پچھلے سارے ریکارڈ تو ڑے گئے۔ان میں بہت سے جناب آصف علی ذرداری کے دوست یار تھے اور کچھ خد متگار بھی تھے ۔


حج سیکنڈل پی آئی اے،ریلوے اور سٹیل ملز کی تباہی کسی سے چھپی نہیں ۔
جناب طارق ملک محترم ڈاکٹر فتح محمد ملک کے صابزادے تو ہیں مگر وہ محترم عبدالرحمن ملک کے دوست اور پسندیدہ شخصیت بھی ہیں۔جنا ب عبدلرحمن ملک کی پسندیدگی کا معیا ر کیا ہے اس سے دنیا واقف ہے۔پچھلے دور حکومت میں میرٹ اور قا بلیت کی کوئی گنجائیش نہیں تھی۔جس نے پیسہ لگایا اسی نے پیسہ کمایا ۔

جناب اجمل نیازی جب بھی مخدوم سید یوسف رضا گیلانی کا نا م لکھتے ہیں انھیں کرپٹ وزیراعظم ہی لکھتے ہیں اور عوام الناس ان سے سو فیصد متفق ہیں۔ جناب اجمل نیازی سید یوسف رضاگیلانی کو نا اہل بھی لکھتے ہیں تو عوام خوش ہوتی ہے جبکہ وہ سید بھی ہیں ،مخدوم بھی اور گیلانی بھی پچھلے دنوں ٹیلیویثرن پر لال مسجد کے سابق خظیب جناب مولانا عبدلعزیز نے جنرل پرویز مشرف کے مظالم پر بات کی تو بیرسٹر احمد رضا قصوری نے انھیں فوراًروکااور فرمایا کہ یار کچھ خیا ل کرو وہ آل رسولﷺ ہے۔

دیکھا جائے تو مشرف اور یوسف رضا دونوں ہی آل رسولﷺ ہیں مگر کام اور کردار کچھ اور ہے۔بیرسٹر احمد رضاقصوری ایک قومی مجرم کو اعلیٰ حضرت سید پرویز مشرف شاہ دہلوی ہی کہتے ہونگے مگر عوام الناس کی نظر میں وہ ایک مجرم ہیں اور مجرم ہی رہنگے۔
دیکھا جائے تو عبد الرحمن ملک اور طارق ملک میں تھوڑا ساہی فر ق ہے۔عبدالرحمن ملک صرف ملک ہیں اعوان نہیں جبکہ طارق اعوان ہیں صرف ملک نہیں ہیں ۔

جناب عبدالرحمن ملک کے متعلق جناب زرداری کے سب سے قریبی یار اور غمخوار جناب ذوالفقا ر مرزابہت کچھ کہہ چکے ہیں جس پرمزید کہنا درست نہیں۔جنا ب طارق ملک سابق چئیرمین نادرہ علی ارشد حکیم اور جنا ب عبدالرحمن ملک کی مشتر کہ تلاش ہیں ورنہ ان کی ذہانت سے صرف امریکہ ہی فیض یاب رہتا آزاد کشمیر کے غلام عوام ان کے جبر اور دھاندلی سے بچ جاتے۔

ملک اور حکیم نے اپنی حکمت اور ملو کیت سے طارق ملک جیسا نادر اور نایاب ہیرا امریکہ سے تلاش کیا اور اسے نادر ہ کا ڈی جی یعنی ڈائیریکٹر جنرل لگایا دیا ۔پاکستا ن جیسے ملک میں اگر کسی شخص کے نام کیساتھ جنرل کا اضافہ ہوجائے تو اس پر لازم ہو جاتا ہے کہ وہ اپنی جرنیلی کے کچھ جوہر بھی دیکھائے اور اس کی چمک میں اضافہ کرے۔دیگر جرنیلوں کی طرح ڈائیریکٹر جنرل طارق ملک نے بھی اپنا مقا م بنایااور پھر سال ڈیڑھ سال کے عرصہ میں جناب علی ارشد حکیم ایک سہانی شام صدر مملکت جناب آصف علی زرداری سے ذبانی احکامات لیکر آئے اور جنا ب طارق ملک کو نادرہ کا نا دراور نایاب ڈپٹی چئیرمین لگایادیا۔


بقول وزیر داخلہ جناب چوہدری نثار کے نادرہ میں کسی نادر ونایاب ڈپٹی چئیرمین کا عہدہ ہی نہیں مگر زرداری صاحب کے شاہی فرامین میں قوانین کی کوئی اہمیت نہیں تھی ۔آپ کے دور حکومت میں ایک نائب وزیر اعظم بھی تھاجسکا آئین میں تو ذکر نہیں مگر دھکے شاہی ہیں سب کچھ نہ صرف چل جاتا ہے بلکہ چلاکر بھگابھی دیاجاتا ہے۔اسی دور حکمرانی میں حسین حقامی نامی ایک زنگ آلودہ پرزہ بھی چلایا گیااور پھر اسے وزیراعظم ہاوٴس میں پہلے چھپایاگیا اور پھر بھگایا گیا۔

حقانی وزیراعظم ہاوٴس سے گیڈر کی طرح بھاگااور اب بیرون ملک بیٹھا ملک کے خلاف بدبو پھیلارہاہے۔حقانی بھی شجرے کے حساب سے سید ہے جبکہ میرجعفر اور سکندر مرزا بھی سید تھے ۔سکندر مرزا میر جعفر کی اولاد میں سے تھے مگر جو کچھ حقانی اس ملک کے خلاف کررہا ہے لگتا ہے کہ وہ بھی میر جعفر ہی کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے سید پرویز مشرف ، حقانی اور میر جعفر کس لڑی کے سید ہیں اس پر ریسرچ ضروری ہے۔


طارق ملک 2000ءء میں نادرہ کے ڈی جی بنے اور جون 2011ءء میں جب آزاد کشمیر میں الیکشن ہوئے تو موصوف ڈپٹی چئیرمین نادرہ کے عہدہ جلیلہ پر فائیز تھے۔موصوف نے حال ہی میں بیان دیا ہے کہ ان کے خلاف آپریشن مڈنائٹ جیکال ہوا ہے۔بیان دینے سے پہلے وہ بھول گئے کہ آزاد کشمیر میں الیکشن سے ایک رات پہلے جو گیدڑانہ کا روائی آپ نے کی تھی کیا وہ جائیز تھی؟کیا آزاد کشمیر آپ کی طفیلی ریاست اور آزاد کشمیر کی عوام آپ کی غلام ہیں۔

کیا امریکی پاسپورٹ ،امریکی شہریت ،گرین کارڈ یا امریکہ میں نوکر ی کرنے اور امریکیوں کو یس سر کہنے کی عادت سے انسان برتر ہوجاتا ہے اور وہ جہاں چاہے اپنی خودسری کے ڈرون پھینکتا رہے اور اسے پوچھنے والا کوئی نہ ہو۔کیا صدر زرداری،عبدالرحمن ملک اور علی ارشد حکیم کا خدمتگار جبر اور لا قا نونیت کا حقدار اور خلق خدا پر ظلم برپا کرنے کیلئے با ختیار ہوجاتا ہے۔

طارق ملک طاقت کے نشے میں بھول گیا کہ جو گیدڑانہ کاروائی(مڈنائٹ آپریشن ) وہ خود کروارہا ہے کل وہ بھی ایسی ہی کاروائی کا شکار ہوگا اور ہو بھی گیا۔اب طارق ملک ،رحمان ملک اور ہمنواوٴں کے آپریشن مڈنائٹ جیکال کی کہانی سینئے ۔26جون2011ءء میں آزاد کشمیر میں الیکشن ہوئے جس میں دھاندلی کی منصوبہ بندی وزرات داخلہ میں ہوئی اس الیکشن میں نادرہ اور سرحد پولیس نے کلیدی کردار ادا کیا جسے وٹومنصوبے کا نام دیاجاتا ہے۔

منظور وٹو اور قمر زمان کاہر ہ کے مشترکہ منصوبے کے مطابق آزاد کشمیر کے ان حلقوں میں جہاں ان کے منظور نظر اور کاہرہ صاحب کی برادری کے امیدوار ون کی پوزیشن کمزور تھی نادرہ سے بھر پور مدد لی گئی اور باقی کام سرحد پولیس سے کرواگیا۔وٹو کاہرہ اور ملک اینڈ برادرز نے ضلع کوٹلی پر خصوصی توجہ دی 25اور 26جون کی درمیانی رات کو کوٹلی نادرہ آفس کھلوا کر پیپلز پارٹی کے امیدواروں کیلئے مطلوبہ ووٹوں کے حصول کیلئے جعلی شناختی کارڈوں کا بازار لگایادیا۔

کھوئیرٹہ،نکیال اور چڑہوئی کے حلقوں پر خصوصی نظر رکھی گئی اور ان حلقوں کے امیدواروں کے قریبی رشتہ داروں کو ضلع کو ٹلی کی انتظامیہ اور سرحد پولیس کے دستوں نے مکمل حفاظت فراہم کی تاکہ جعلی شناختی کارڈوں کے بنڈل مطلوبہ حلقوں تک پنچ جائیں۔حلقہ نمبر4سے نواز لیگ کے اہم لیڈر جناب راجہ مشتاق ایڈوکیٹ کو اس دھاندلی کی خبر ہوئی تو راجہ صاحب نے لیگی امیدوارراجہ اقبال کو خبر کی جسکی تصدیق کیلئے راجہ اقبال کے بھانجے راجہ ژاروب خان اور ان کے ساتھی نادرہ آفس کوٹلی پنچ گئے۔

راجہ ژاروب نے نادرہ کے میجر سے پو چھا کہ رات کے ایک بجے دفتر کھولنا اور جعلی کارڈ ایک دو لوگوں کے حوالے کرنا جرم نہیں جس پر آفیسر انچارج نے کہا کہ اسے اسلام آباد سے چئیر مین اور ڈپٹی چئیر مین نے زبانی حکم دیاہے اور پولیس اس کام کی حفاظت پر مامور ہے۔راجہ ژاروب اور نادرہ حکام کے درمیا ن تلخ کلامی ہوئی تو حلقہ نمبر4کے جیالے امیدوار چوہدری یسیٰن کے غنڈوں نے راجہ ژاروب اور ان کے ساتھیوں پر حملہ کردیااور انھیں شد ید زخمی کیا ۔

نادرہ کے اس مڈنائٹ جیکال آپریشن کے جیکالوں میں کو ٹلی کی انتظامیہ اور سرحد پولیس بھی شامل ہوگئی اور کو ٹلی شہر کی ناکہ بندی کر کے لیگی کارکنوں کا شہر میں داخلہ بند کر دیا۔راجہ ژاروب اور ان کے ساتھیوں کو کو ٹلی پولیس اٹھاکر تھانے لے گئی جہاں ان پرمز ید تشد وہوا جسکی رپورٹ اگلے دن کے اخباروں میں بھی چھپی۔
کوٹلی انتظامیہ اورسرحد پولیس نے وٹو اور کا ہرہ منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے راجہ مشتاق کے گاوٴں کجلانی کا محاصرہ کرلیا اور راجہ مشتاق کو اگلے دن ووٹ ڈالنے کا حق بھی نہ دیا۔

راجہ مشتاق اور راجہ اقبال آج بھی اس جعل سازی کا رونا عدالتوں کے سامنے رو رہے ہیں مگر تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔راجہ مشتاق اور راجہ اقبال نے ہر پولینگ اسٹیشن کا ریکارڈ اور جعلی شناختی کارڈوں کی فہرست مرتب کر راکھی ہے مگر کسی بھی صاحب اختیا ر کی اسطرف نظر نہیں جاتی ۔لگتا ہے کہ اب فیصلے قدرت کی طرف سے اور جلدی میں ہورہے ہیں۔طارق ملک زبانی احکامات کی پیداوار تھے اور خودزبانی احکامات کے ذریعے دھاندلی کے جرم کے مرتکب ہوے۔

قدرت نے طارق ملک کو رسواکیا اب باقی جعل سازوں کا کیا انجام ہوتا ہے،کوٹلی کے عوام اس کے منتظرہیں۔طارق ملک بھونڈے طریقے سے اعلیٰ عہدے پر پہنچے اور پھر بھونڈے پن کا ہی شکار ہوہے۔
آزاد کشمیر میں حکومتی کرپشن ،سیاستدان کی آلودہ حرکات اور ٹن کاروائیوں پر صحافتی حلقوں کی خاموشی جمہوری اور سیاسی درندوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور حکومت پاکستان اور سیاسی پارٹیاں ان درندوں اور بدکردار چہروں پر ہمیشہ سے ہی فدا ہے کشمیر کونسل ،کشمیر کمیٹی،وزارت امور کشمیر اور لنٹ افسران کبھی کرپشن سیاسی غنڈہ گردی اور عوامی استحصال کی بات نہیں کرتے بلکہ ہر طرح کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

ایجنسیاں شائد اپنے طریقے سے سیاسی اور اانتظامی غلط کاریوں کی رپوٹیں مرکز کو بھجواتی ہوں گی مگر صاحبان اقتدار ان پر عمل نہیں کرتے ۔
چند ماہ پہلے جب آزاد کشمیر کے وزیروں ،اعلیٰ سرکاری آفسروں اور اعلیٰ تر ین حکومتی عہدوں پر فائیز مہاراجہ کشمیر کے جانشینوں کے بیٹوں نے ایک غریب طالبہ کے ساتھ اجتماعی بدکاری کی اور پھر شراب کی بوتلیں توڑ کر اسکے جسم پر لکیریں کھینچیں تو طاہرہ عبداللہ سمیت کسی پاکستانی صحافی ،دانشور ،حکومتی ،اہلکار ،ملا،پیر،سیاستدان ،حکمران اور نہاد انسانی حقوق کے علمبردار کا ضمیرنہ جاگا۔


آزاد کشمیر کی مو جودہ حکومت طارق ملک جیسے لوگوں کی بدیانتی کا ثمر ہے ۔اگر نادرہ جعلسازی کا بازار نہ لگاتی توٹن پارٹی کبھی بھی اقتدار میں نہ آتی اور نہ ہی انسانیت سوز مظالم کامظاہرہ کرتی ۔وزیر داخلہ سے گذارش ہے کہ وہ جراہی میں قائم جعل سازی کے اڈے کا فورا ًخاتمہ کریں جو نادرہ نے صرف ایک جیالے وزیر کی خواہش کی تکمیل کیلئے اسکے گاوٴں میں قائم کررکھا ہے۔

نادرہ کایہ دفتر سوائے جعلی شناختی کارڈو کے اجراکے کسی بھی طرح مفاد عامہ میں نہیں۔حکومت پاکستا ن اور وزارت داخلہ کوٹلی واقع کی بھی تحقیق کروائے اورطارق ملک سمیت نادرہ حکام کو قرار واقعی سزادے تا کہ آئیندہ جعل سازی کے ایسے واقعات نہ ہوں۔
بنے ہیں اہل ہوس مدعی بھی منصف بھی
کسے وکیل کریں کس سے منصفی چائیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :