چوہدری اسلم شہید

ہفتہ 11 جنوری 2014

Hafiz Zohaib Tayyab

حافظ ذوہیب طیب

اس بات میں بھی کسی قسم کا شک نہیں کہ محکمہ پولیس میں موجود کچھ کالی بھیڑوں کی وجہ سے اس ادارے میں کرپشن اور بد معاشی کی غلیظ روایات پروان چڑھیں جس کے نتیجے میں عوام کے دلوں میں نفرت کا بیج تھا جو محکمے کے افراد کے غلط روئیے اور بد اخلاقی کی زہر بھرے لہجے کی وجہ سے تن آود درخت بن چکا تھا۔ پولیس عوام کو اپنے غیض و غضب کا شکار بناتی تھی تو عوام انہیں روح سے خالی، انسان نما مخلوق قرار دیتی۔ روز بروز یہ سلسلہ تھا جو شدت اختیار کر تا جا رہا تھا۔ بھلا ہو محکمے میں نئے آنے والے پڑھے لکھے پو لیس افسران کا کہ جن کی بہترین کار کردگی اور پلاننگ کی وجہ سے دونوں طرف سے بھڑکتی ہوئی اس آگ میں کچھ کمی واقع محسوس ہوئی اور کافی حدتک پچھلے کچھ سالوں میں اپنے ماں باپ،بیوی بچوں اور گھر والوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے عوام کی حفاظت پر معمور پولیس کے جوانوں کی شہادت نے بھی عوام کے دلوں میں ان کے حوالے سے ایک نرم گوشہ پیدا کیا ہے۔

(جاری ہے)

پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سمیت ملک کے ہر حصے میں ان لوگوں نے اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جس طور پر اپنے فرائض سر انجام دئیے اور جس طرح ملک دشمن قوتوں کی نفرت کا نشانہ بنتے ہوئے جام شہادت نوش کیا وہ یقیناقا بل تعریف اور قابل تحسین ہے ۔سینکڑوں شہیدپولیس اہلکاروں و افسران کی لڑی میں شہید فیاض سنبل کے بعد چوہدری اسلم کی شہادت بلا شبہ ایک عظیم اضافہ ہے
قارئین !شہید اسلم چوہدری کا شمار پولیس کے ایماندار اور بہادر افسران میں کیا جا تا تھا یہی وجہ ہے کہ ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے اسلم خان نہ تو پنجابی تھے اور نہ ہی چوہدری لیکن ان کے لباس اور بہادرانہ چال ڈھال کی وجہ سے لوگ انہیں چوہدری اسلم کے نام سے جانتے تھے۔ شیر کی سی قوت اور ہمت رکھنے والے اس شخص کوکراچی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف 1992اور 1996کے آپریشن میں کلیدی کردار ادا ء کر نے پربطور سر براہ انوسٹی گیشن سیل( سی۔آئی۔ڈی) تعینات کیا گیا۔یہاں بھی جسٹس مقبول باقر قتل کیس کے ماسٹر مائنڈ ہوں یا شہر کراچی میں بم دھماکوں کے ذریعے خوف کی فضا پیدا کر نے والے لسانی جماعتوں کے افراد سمیت جرائم پیشہ افراد با لخصوص خوف کی علامت بنے رحمان ڈکیت اور اس جیسے 350سے زائدٹارگٹ کلرز کو عبرت کا نشان بنا نے کا سہرا ان کے سر ہی جاتا ہے۔ جرائم کی دنیا میں خوف کی علامت سمجھے جانے والے اسلم چوہدری اپنی کامیاب حکمت عملی اور ریکی کی وجہ سے ناپاک لوگوں کے مکروہ عزائم کو ان کے پورا کر نے سے پہلے ہی جان لیتے تھے یہی وجہ تھی کہ ان کے اکثر ناپاک ارادے خاک میں ہی مل جایا کرتے تھے۔جس کی وجہ سے اپنی اعلیٰ کار کردگی پر پاکستان پولیس کا تمغہ اور قائد اعظم پولیس میڈل سمیت تمغہ امتیاز سے نوازے جانے والے اس بہادر شخص کو اس سے قبل بھی کئی بار خوفناک نتائج بھگتنے کی دھمکیاں موصول ہوتی رہتی تھیں۔ 19ستمبر 2011میں ان کے گھر میں ہو نے والے شدید ترین حملے میں آٹھ افراد شہید ہوئے بلکہ ان کا گھر بھی مکمل طور پر تباہ ہوا تھا۔صبح سے رات گئے تک اپنے فرائض کو ایمانداری سے سر انجام دیتے ہوئے بالآخر دہشت گردوں کے چوتھے قاتلانہ حملے میں چوہدری اسلم کی شہادت کی خبر نے مجھ سمیت بہت سے لوگوں کو انتہائی افسردہ کیا ہے۔
قارئین محترم !ذرائع کے مطا بق کراچی کی (سی۔ آئی۔ڈی )برانچ جو ٹارگٹ کلرز، بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈز،دہشت پھیلانے والے عناصر اور ملک دشمن طاقتوں کے ایجنٹوں کے خلاف کاروائی کرتی ہے، اس برانچ کے لئے صرف 100افراد مختص ہیں اورانتظامیہ کی ہٹ دھر می کی وجہ سے اسلم چوہدری سمیت یہ افراد پچھلے کئی ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہونے کے باعث بھی پوری ایمانداری اور تندہی کے ساتھ اپنے فرائض کو سر انجام دے رہے تھے۔ یہاں یہ بات بھی قابل تشو یش ہے کہ دہشت گردوں کے پے در پے حملوں اور ایک ہفتے میں 12سے زائد دفعہ موصول ہونے والی دھمکیوں کے بعد چوہدری اسلم کو دی جانے والی بم پروف گاڑی آخر کس کے کہنے پر واپس لی گئی ؟ابتدائی رپورٹس کے مطابق یہ دھماکہ خود کش نہیں بلکہ حملہ سڑک کنارے نصب بم سے کیا گیاجبکہ حسا س اداروں کے تفتیش کار وں کی یہ بھی رائے ہے کہ دھماکہ ان کی گاڑی میں موجود 150سے 200کلو گرام دھماکہ خیز مواد سے کیا گیاہے۔اس سے معلوم ہو تا ہے کہ چوہدری اسلم کے قتل کے پیچھے ایسے طاقتور ہاتھ ہیں جو دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کی پشت پناہی میں مصروف عمل ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ رینجرز سمیت حساس اداروں کے تفتیش کار بطور احسن دہشت گردی کے اس واقعے کا سرا تلاش کرتے ہوئے دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف خوف اور موت کی علامت سمجھے جانے والے اسلم چوہدری کے قاتلوں اور سی۔ آئی ۔ڈی برانچ کے عملے کو پچھلے کئی ماہ سے تنخواہ نہ دینے اور دہشت گردی کے خلاف ان کا جذبہ پست کر نے والے ذمہ داران کوبے نقاب کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی تما م تر ملبہ ایک گروہ پر ڈالنے کی بجائے افسوسناک سانحے کے اصل مجرمان تک پہنچتے ہوئے انہیں بے نقاب کریں ۔ایک شعر اسلم چوہدری شہید کے نام۔

میرے چارہ گر کو نوید ہو،صف دشمناں کو خبر کرو
وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر،وہ حساب آج چکا دیا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :