بلوچستان میں نواب ثناء اللہ زہری کو اقتدار ملا ہے یا اختیار یہ وقت ہی بتائے گا،بلوچستان کے فیصلے مری اور اسلام آباد ہورہے ہیں ان فیصلوں سے ناراض بلوچوں میں اضافہ ہوگا،نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت سے ناراض بلوچ راضی ہونگے یا راضی بلوچ ناراض ہوجائیں گے اب تک واضح نہیں ہوا،بلوچستان میں ڈھائی سال نواب ثناء اللہ زہری ناراض تھے، اب ڈھائی سال کے لیے ڈاکٹر عبدالمالک ناراض بلوچ ہوسکتے ہیں،جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 27 دسمبر 2015 20:21

سبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27دسمبر۔2015ء) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سابق سینیٹرو سینئر پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے بلوچستان میں نواب ثناء اللہ زہری کو اقتدار ملا ہے یا اختیار یہ وقت ہی بتائے گا ،خان آف قلات کی جلاوطنی کے حوالے سے قوم کو آگاہ کیا جائے، بلوچستان میں ڈھائی سالہ حکومت کیلئے مری میں فیصلے ہوتے ہیں اور نئے وزیر اعلیٰ کیلئے بلوچستان کی بجائے اسلام آباد میں فیصلے کئے جارہے ہیں جس سے ناراض لوگوں میں اضافہ ہوگا ،نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت سے ناراض بلوچ راضی ہونگے یا راضی بلوچ ناراض ہوجائیں گے اب تک واضح نہیں ہوا، بلوچستان میں ڈھائی سال نواب ثناء اللہ زہری ناراض تھے اور اب ڈھائی سال کے لیے ڈاکٹر عبدالمالک ناراض بلوچ ہوسکتے ہیں،سجدہ کی حالت میں شہید کئے جانے والے ڈاکٹر خالد محمود سومروکی شہادت ہمارے لیے المیہ سے کم نہیں سندھ حکومت شہید ڈاکٹر کے قاتلوں کے سہولت کار وں کی گرفتاری میں غفلت کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد کے صحافی زاہد حسین رند کی جانب سبی میں دئیے گئے ظہرانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر بلوچستان یونین آف جنرنلسٹس کے صدر حماد اللہ ، جمعیت علماء اسلام سبی کے ضلع امیر مولوی عطاء اللہ بنگلزئی ،ضلع عاملہ کے رکن مولوی عبدالطیف ،جمعیت علمائے اسلام کوئٹہ کے رہنما مولوی اللہ بخش، مولوی عبدالروٴف،حافظ عبدالرشید،حافظ سعید احمد، حفیظ اللہ پندرانی،قاری محمد عثمان ، ظفر احمد، محمد شعیب حقانی ، آل پاکستان جنرنلسٹس (ر) کونسل کے مرکزی پریس سیکرٹری سید طاہرعلی کے علاوہ جمعیت علماء اسلام کے دیگر کارکناں بھی موجودتھے ۔

حافظ حسین احمد نے مزید کہا کہ نواب ثناء اللہ زہری کا وزیراعلیٰ بنانے کے بعد گرینڈ قبائلی جرگہ کے یہ دوسرے وزیر اعلیٰ بن چکے ہیں بلوچستان کے سلگتے مسائل اور ناراض بلوچ رہنماوٴں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کیلئے گرینڈقبائلی جرگہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے دور اقتدار میں تشکیل دیا گیا تھا جس کی سربراہی خان آف قلات کے سپرد کی گئی تھی گرینڈ جرگے کی تشکیل کے ابتدائی مرحلہ ہی میں خان آف قلات نے جلاوطنی اختیار کرلی تھی جو آج تک جاری ہے بیرون ملک جلاوطنی رہنماوٴں سے مذکرات کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالمالک کی ڈھائی سالہ حکومت کوئی مثبت پیش رفت نہ کرسکی نواب ثناء اللہ زہری کے آنے کے بعد بلوچستان کے ناراض رہنماوٴں سے مذکرات اور بات چیت کامیاب ہویا نہ ہولیکن گرینڈ قبائلی جرگہ کے قیام کے بعد خان آف قلات کی جلاوطنی کے اسباب سے موجودہ حکومت قوم کو ضرور آگاہ کرے اور خان آف قلات کی جلاوطنی کے بعد گرینڈ جرگہ کا مستقبل کیا ہوگا اور کیا عملی طور پر گرینڈ جرگہ کامیاب ہوگا اور مزید پیش رفت کیلئے کون سے عملی اقدامات زیر غور ہیں نواب اسلم رئیسانی اور نواب ثناء اللہ زہری کے علاوہ قبائلی عمائدین کو اصل حقائق عوام کے سامنے لانے ہونگے جوکہ کسی قسم کی گفتگو بات چیت اور پیش رفت کیلئے انتہائی اہم اور ضروری ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ حل طلب ضرور ہے مشکل نہیں اگرمخلصانہ کوشش کی جائے اصل ایشو کو سامنے لاکر ان کو ایڈریس کیا جائے تو بلوچستان کا مسئلہ حل ہوسکتا ہے بلوچستان میں ڈھائی سالہ حکومت کیلئے مری میں فیصلے ہوتے ہیں نئے وزیر اعلیٰ کیلئے بلوچستان کی بجائے اسلام آباد میں فیصلے کئے جاتے ہیں بلوچستان میں منتخب نمائندوں اور بلوچستان کے ساحل وسائل پر اختیارات کے حوالے سے ڈھائی سال ڈاکٹر عبدالمالک کی بجائے کوئی اور مالک بلوچستان پر حکومت کر گیا اب وقت بتائے گاکہ نئے وزیر اعلیٰ کو اقتدار کے ساتھ اختیار بھی ملا یا صرف اقتدار ہی مل سکا نواب ثناء اللہ زہری کی حکومت سے ناراض بلوچ راضی ہونگے یا راضی بلوچ ناراض ہوجائیں گے بلوچستان میں ڈھائی سال نواب ثناء اللہ زہری ناراض تھے اور اب ڈھائی سال تک ڈاکٹر عبدالمالک ناراض بلوچ ہوسکتے ہیں، سانحہ شہید ڈاکٹر خالد محمود سومروکے حوالے سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے واقعات فوج عدالتوں میں مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے گزشتہ سال ڈاکٹر خالد محمود سومروکی شہادت جو مسجد میں سجدہ کی حالت میں ہوئی قاتل تو گرفتار ہوئے لیکن سہولت کار آج بھی آزادی کے ساتھ گھوم رہے ہیں ایک سال گزر گیا مگر سندھ حکومت نے اپنے وعدے کے مطابق شہید ڈاکٹر خالد محمود سومرو کا مقدمہ فوجی عدالت میں نہیں بھیجا جو سب سے بڑی دہشت گردی ہے ہفتہ کے روز اس مقصد کیلئے جمعیت علماء اسلام نے سندھ بھر میں کامیاب دھرنے دےئے جس کے باعث وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے10 دس دنوں میں ڈاکٹر خالد کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجنے کا تحریری معاہدہ کیا ہے اب ہمیں دس روز کا انتظار ہے جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ۔

سیبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں