بلوچستان کے مسئلہ کو طاقت کی بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے، علامہ مقصود علی ڈومکی

جمعرات 10 ستمبر 2015 22:22

سبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 ستمبر۔2015ء ) مجلس وحد المسلمین بلوچستان کے سربراہ علامہ۹ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسئلہ کو طاقت کی بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے،عوام تعلیم صحت،پینے کے صاف پانی سمیت بنیادی حقوق سے محروم ہیں،ریاست اور اسٹیبلشمنٹ صوبے کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرئے،بیرون ملک بیٹھی قیادت کو عام معافی نہیں بلکہ ان سے معافی مانگ کر مذاکرات کا آغاز کیا جائے،آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑدی ہے،عالمی سامراج امت مسلمہ کے بدن کو دو حصوں میں تقسیم کرکے کاٹنے کی سازشوں میں مصروف ہے،امن و محبت کے پیغام کو عام کرکے نفرتوں کو مٹایا جاسکتا ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کیا اس موقع پر مجلس وحدت المسلمین کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات ذولفقار علی سیدی،عبدالرسول چانڈیو،محمد رمضان سیانچ و دیگر بھی موجود تھے،انہوں نے کہا کہ عالمی سامراج امریکا اور اسرائیل امت مسلمہ اور دین محمدی ﷺ کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل ہیں جو اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اسلام اور دہشت گردی کو آپس میں جوڑنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں اور امت مسلمہ کے بدن کو قینچی کی دو دھاروں کی طرح کاٹنے کے لیے مذہبی اور لسانی تفرقہ پھیلا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اسلام امن و آشتی اور محبت کا پیغام دیا ہے صحابہ کرام ہمارئے رہبرورہنماء ہیں اور ان کا احترام ہمارئے دین کا حصہ ہے لیکن بدقسمتی کے ساتھ بلوچستان میں شیعہ سنی کے درمیان نفرتیں پیدا کی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں شیعہ سنی کی تفریق کی بجائے ظالم اور مظلوم کی تفریق کا اپنانا ہوگا،اور متحد ہوکر ظالم طبقہ کے خلاف جہاد کرنا ہوگا،، بھارتی اشتعال انگیزی اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر ایکسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم جنگ و جدل کے حامی نہیں البتہ ایک اچھے پڑوسی کی حیثیت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اور اگر بھارت نے جنگ مسلط کرنے کی غلطی کی تو اس کا خمیازہ اس کی نسلوں کو بھگتنا پڑئے گا پاک سرزمین کی بقاء اور استحکام کے لیے کروڑوں پاکستانی اپنی جانوں کا نذرانہ دینے کے لیے تیار ہیں ،بلوچستان کے مسئلہ کے سلسلے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بسنے والی اقوام غیور ہیں اورقیام پاکستان سے لیکر آج تک بلوچستان کے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے یہاں کے عوام تعلیم صحت ،پینے کے صاف پانی،وسائل اور بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور یہاں کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو کرنا ہوگا ،صوبے کا معاملہ طاقت کی بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے اور بیرون ملک بیٹھی ناراض قیادت کو منانے کے لیے ان کی عام معافی کے اعلان کی بجائے ان سے معافی مانگ کر انہیں واپس لایا جائے تاکہ صوبے میں امن و امان قائم ہو سکے اور صوبہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے انہوں نے کہا کہ نواب اکبر خان بگٹی کا قتل سنگین جرم کا ارتکاب تھا، انہوں نے کہا کہ ریاست اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے براہمداغ بگٹی،خان آف قلات اور دیگر رہنماؤں سے مذاکرات کے عمل کاآغاز خوش آئند اقدام ہے حکمرانوں کو چاہیے کہ صوبے میں پائیدار امن کے لیے سیاسی قیادت سردار اختر مینگل کے تحفظات بھی دور کرنے چاہیے اور بلوچستان کو ایک مثالی صوبہ بنانے کے خواب کو عملی جامعہ پہنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور ماضی کی بجائے اب ہمیں اپنے شاندار مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی اور کرپشن کے خلاف آپریشن پورئے ملک میں ہونا چاہیے البتہ سیاسی قیادت کو نشانہ بنانا غلط ہو گا انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو خود احتسابی کے عمل سے گزرنا ہو وگرنہ ہم معاشرتی اصلاح لانے میں ناکام ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :

سیبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں