ڈسٹرکٹ پریس کلب سبی کا ہنگامی اجلاس ،صحافیوں کے مسائل سمیت دیگر امور پر پھر غور

منگل 11 اگست 2015 20:09

سبی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 اگست۔2015ء) ڈسٹرکٹ پریس کلب سبی کا ہنگامی اجلاس زیر صدارت صدر میر جاوید بلوچ ہوا اجلاس میں سرپرست اعلی میر سیلم مرغزانی، جنرل سیکرٹری یار علی گشکوری ، سینئر نائب صدر ڈاکٹر عباس چشتی، نائب صدر حاجی سعید الدین طارق ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری طاہر عباس، جوائنٹ سیکرٹری اعجاز احمد رند،فنانس سیکرٹری سید طاہر علی ، رابط سیکرٹری شہباز خان گورگیج ، آفس سیکرٹری محمد بابر ، پریس سیکرٹری سعید احمد سومرو کے علاوہ سبی یونین آف جنرنلسٹس کے سرپرست اعلیٰ سردار زادہ محمد زیبر محمد شہی ، راجیش کمار ، نیاز احمد نیازی سمیت دیگر صحافیوں نے شرکت کی اجلاس میں سبی میلے کے موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اعلان کردہ 10لاکھ روپے سبی پریس کلب کو فراہم کرنے کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی اجلاس سے جاوید بلوچ، یارعلی گشکوری طاہر عباس ،سید طاہر علی ، حاجی سعید الدین طارق ودیگر صحافیو ں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمت پیشہ افراد کو رقوم کی فراہمی سبی کے فعال صحافیوں کے حقو ق پر کھلی ڈاکہ زنی ہے جس کی اب ہم کبھی اجازت نہیں دیں گے سبی پریس کلب کے تمام اہم عہدوں پر سرکاری ملازمین کا قبضے ہے جو صحافت کو استعمال کرتے نظر آتے ہیں پاکستان کے آئین کے مطابق سرکاری ملازم صحافت کے پیشہ سے وابستہ نہیں ہوسکتا لیکن سبی میں کمشنر و ڈپٹی کمشنر کو معلوم ہے کہ سبی میں سرکاری ملازمت پیشہ افراد صحافی بن کر اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کرتے ہیں جبکہ صحافت کے نام پر جعلی صحافیوں کی بھر مار ہونے پر آج تک ان کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ لائی جاسکی سبی کا واحد پرلیس کلب کو تالے لگے ہوئے ہیں سرکارکی جانب سے جو بھی فنڈر فراہم کیا جاتا ہے وہ نام نہاد سرکار صحافیوں کے پاس چلاتا ہے پرلیس کلب میں میڈیا سے تعلق رکھنے والوں کیلئے کوئی سہولیات تک نہیں عرصہ دراز سے تالے لگے پریس کلب کے سامنے عوام احتجاج کرتی نظر آتی ہیں ڈسٹرکٹ پریس کلب کے ممبران نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، چیف سیکرٹری بلوچستان سیف اﷲ چٹھہ، کمشنر سبی ڈویژن غلام علی بلوچ، ڈپٹی کمشنر سبی سہیل الرحمن بلوچ سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری ملازمت پیشہ صحافیوں 10لاکھ روپے نقد دینے کی بجائے پریس کلب کی حالت زر کو درست کرنے کیلئے ترقیاتی کام کرنے کے ساتھ ساتھ پریس کلب کو فعال بنانے کیلئے ضروری سامان سرکار کی نگرانی میں فراہم کیا جائے اور پریس کلب کو ملنے والی رقوم کا بھی حساب لیا جائے صحافت کرنے والے سرکاری ملازمت پیشہ افراد کے خلاف محکمہ کاروائی کا حکم دیا جائے تاکہ صحافت جیسے مقدس پیشہ اپنے مقاصد کیلئے استعما ل کرنے والوں کا احتساب ہوسکے۔

سیبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں