معاشروں ،ریاست کی بقاء کا استحکام عدل و انصاف میں مضمر ہے،سینیٹر حافظ حمداللہ

منگل 12 مئی 2015 16:40

سبی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء )جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ معاشروں اور ریاست کی بقاء کا استحکام عدل و انصاف میں مضمر ہے عدلیہ کو کمزور بنانے کی بجائے فیصلوں میں آزاد و بااختیاربنانے کی ضرورت ہے،آرٹیکل 248کے تحت صدر ،گورنرز کو مستثنیٰ قرار دینا عام شہریوں سے ناانصافی کے مترادف ہے،ججز کی تقرریاں سفارشات اور تعلقات سے بالاتر ہوکر کی جائیں،،صوبے کے وسائل کو صوبے کے عوام خرچ کرکے یہاں کی غربت و پسماندگی کا خاتمہ ضروری ہے،بلوچ پشتون کے تعصب سے نکل ہمیں ایک دوسرئے کے مفادات کا تحفظ کرنا ہوگا،ان خیالات کا اظہار انہوں سبی بار کونسل کے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر سبی بارکونسل کے عہدیداروں میر عنایت اللہ مرغزانی ،میر ناصر مری ایڈوکیٹ،چوہدری انوارالحق ایڈوکیٹ،حسنین اقبال منہاس ایڈوکیٹ،میر معراج خان مرغزانی ایڈوکیٹ،جلیل لہڑی ایڈوکیٹ،مٹھل خان ایڈوکیٹ،عبدالرحمن بگٹی، ایڈوکیٹ،مولابخش ہاڑہ ایڈوکیٹ،اعظم لونی ایڈوکیٹ،حنین اقبال منہاس ایڈوکیٹ،حاجی صادق گھمن ایڈوکیٹ،اقبال مرغزانی ایڈوکیٹ، اشرف ابڑو ایڈوکیٹ ،جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر مولانا عطااللہ بنگلزئی،غلام محمد خجک،ڈاکٹر سلطان موسیٰ خیل،خلیل احمد کھوسہ و دیگر بھی موجود تھے،قبل ازیں سبی بار کونسل کے عہدیداروں میر ناصر مری ایڈوکیٹ اور میر عنایت اللہ مرغزانی ایڈوکیٹ نے سینیٹر حافظ حمداللہ کو سبی بار کونسل سمیت شہرمیں صحت و تعلیم کے علاوہ لوڈشیڈنگ کے بارئے میں تفصیلاً آگاہ کیا، اس موقع پروکلاء سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر حافظ حمدااللہ نے کہا کہ عدلیہ ،وکلاء اور علماء کرام ایک دوسرئے سے مشترک ہیں اور ملک کے عوام کو عدل و انصاف فراہم کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور وکلاء ہمیں ایک دوسرئے سے الگ نہ سمجھیں ،جس طرح 73کے آئین کے مطابق عدلیہ فیصلے سناتی ہے اسی طرح علم فقہ بھی ایک اسلامی قانون ہے جو ایک دوسرئے کے ساتھ مشترک ہے جبکہ 73کے آئین کے مطابق ملک خداداد کی شناخت بھی اسلام ہے اور قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب کو باغی سمجھا جائے گا انہوں نے کہا کہمعشاروں اور ریاست کے استحکام کے لیے ضروری ہے کی ریاست عوام کو عدل و انصاف بلا تعطل فراہم کرئے اور جن معاشروں میں عوام کو انصاف نہیں ملتا ہے وہ معاشرئے تباہی و تنزلی کا شکار ہو جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ ججز کی ترریاں سفارشات اور تعلقات سے ہٹ کر کرنی چاہیے تاکہ جج خود مختیار ہو کر عوام کو انصاف فراہم کرئے جبکہ تقرریوں کے دوران جج کے صادق و امین اور تعلیمی قابلیت کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے انہوں نے کہا کہ ملک میں عدلیہ کو اپنے فیصلوں میں آزدا اور خود مختیار ہونا چاہیے اور وقت آنے پر حاکم وقت کو بھی عدالت کے کٹہرئے میں بلایا جائے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کے ساتھ ہمارئے ملک میں آئین کے آرٹیکل 248کے مطابق صدر مملکت اور گورنرز کو مستشنی قرار دیا گیا ہے جبکہ عام شہری کو عدلیہ کے کٹہرئیمیں لاکر کھڑا کردیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے لیے جمعیت علماء اسلام ہر فورم پر اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے عوام کے حقوق کے لیے جمعیت کی جدوجہد کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے جمعیت کے دور حکومت میں صوبے میں کیڈٹ کالجز،صحت کے شعبہ میں ترقی لائی گئی ہے جبکہ بلوچ قوم پرستوں کی نسبت صوبے کے عوام جمعیت نے حقیقی معنوں میں بلوچ اور پشتون اقوام کے حقوق کی بات کی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق جس سرزمین سے جو بھی قدرتی وسائل برآمد ہوں ان پر سب سے پہلے مقامی لوگوں کا حق ہوتا ہے لیکن ہمارئے یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور بلوچستان سے نکلنے والی گیس سے صوبے کے32اضلاع میں سے 24اضلاع کے عوام محروم ہیں جبکہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے صوبے کے عوام کو عذاب میں مبتلا کردیا ہے جس سے زمیندار طبقہ نان شبینہ کا محتاج بن چکا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ سبی بینچ کی مستقلی سے یہاں کے عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم ہوگا جس کی مستقلی کے لیے سینٹ میں قرار داد پیش کروں گا۔

سیبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں