اکیسویں ترمیم ملک کی عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی تذلیل کے مترادف ہے، ملک سکندر ایڈوکیٹ،

ملک کو دہشت گردی سے چٹکارا دلانے کے لیے آئین پاکستان پر مکمل عمل داری ہی سے ممکن بنایا جاسکتا ہے،پاکستان اسلامک ریاست ہے جسے سیکولر،سوشلسٹ اسٹیٹ نہیں بننے دیں گے،ملک میں کرپشن ،بدعنوانی ،بڑھتی ہوئی مہنگائی بھی عوام پر دہشت گردی جیسا عذاب نازل کیا گیا ہے،علماء کرام نے دین اسلام کے لیے جو قربانیاں دی ہیں اسے ضائع ہونے نہیں دیا جائے گا ، صوبائی جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام

ہفتہ 10 جنوری 2015 23:39

سبی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جنوری2015ء) جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ اکیسویں ترمیم ملک کی عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی تذلیل کے مترادف ہے،ملک کو دہشت گردی سے چٹکارا دلانے کے لیے آئین پاکستان پر مکمل عمل داری ہی سے ممکن بنایا جاسکتا ہے،پاکستان اسلامک ریاست ہے جسے سیکولر،سوشلسٹ اسٹیٹ نہیں بننے دیں گے،ملک میں کرپشن ،بدعنوانی ،بڑھتی ہوئی مہنگائی بھی عوام پر دہشت گردی جیسا عذاب نازل کیا گیا ہے،علماء کرام نے دین اسلام کے لیے جو قربانیاں دی ہیں اسے ضائع ہونے نہیں دیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میں جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں اور صحافیوں سے بات چیت میں کیا،اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے سابق صوبائی وزیر مولانا عبدالواحد صدیقی، صوبائی نائب امیر مولانا عبداللہ جتک، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری صاحبزادہ کمال الدین،سیکرٹری اطلاعات و نشریات حاجی عبدالباری اچکزئی،حنیف آغا،عبدالغفور خادم ،جمعیت ضلع سبی کے امیر مولانا عطااللہ بنگلزئی،حاجی داؤد رند،میر عبدالصمد خان مرغزانی ایڈوکیٹ سمیت دیگر بھی موجود تھے،اس موقع پر جمعیت علماء اسلام کے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام ملک میں لسانیت،فرقہ واریت،قوم پرستی،گروہ بندی سے پاک سیاست پر یقین رکھتی ہے،اور پیغمبراسلام حضرت محمد ﷺ کے دیئے گئے دستور اور خلفائے راشدین کی آبیاری کئے ہوئے رہنماء اصول ہی ہمارا مال و متاع ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت ملک میں بسنے والے تمام مسلمانوں اور پاکستانیوں کی ترجمان جماعت ہے،اور ملک کی وحدت کی علامت ہے انہوں نے کہا کہ دین سے دوری اور مغرب کے روایات کو اپنانے کی وجہ سے مسلمان قوم بے شمار مسائل سے دوچار ہے جبکہ دہشت گردی کی جنگ جو ہمارئے اوپر مسلط کی گئی ہے اس کی وجہ سے ملک میں کشت وخون کا بازار گرم ہے انہوں نے کہا کہ ہم گڈ اور بیڈ طالبان پر یقین نہیں رکھتے ہیں بلکہ طالب تو ایک علامت کا نام ہے اور اگر جو حقیقی معنوں میں اسلام سے آشناء ہے وہ کبھی بھی کسی بے گناہ انسان کا خون نہیں بہائے گا،انہوں نے کہا کہ اکیسویں ترمیم کے بعد یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ملک میں عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی اہمیت ختم ہوچکی ہے اگر ملک میں ملٹری کورٹس کا قیام ضروری ہے تو جوڈیشری سمیت پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ختم کیا جانا چاہیے جن پر اربوں روپے کے اخراجات کیئے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ بد قسمتی کے ساتھ دہشت گردی کو مذہب کے ساتھ جوڑا جارہا ہے جو انتہائی خطرناک عمل ہے انہوں نے کہا کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب جسے دہشت گردی کے ساتھ منسلک کرنے سے ملک بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی سے نبردآماء ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے آئین و دستور پر عمل درآمد ہو ،اور جن اداروں کے ذمہ جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ان سے وہ کا م لیے جائیں جبکہ ملک میں موجودہ سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کو ختم کرکے پرتشدد سیاست کا خاتمہ کیا جائے،انہوں نے کہاکہ دین اسلام اور مملکت خداد کے لیے ہمارئے علماء کرام نے بیش بہا قربانیاں دی ہیں جسے قطعاًضائع ہونے نہیں دیا جائیگا،اور ملک میں سیکولر نظام یا پھر سوشلسٹ نظام لانے نہیں دیا جائے گا بلکہ ہمارئے تمام مسائل کا حل اسلامی و شرعی نظام کے نفاذ ہی میں مضمر ہے۔

سیبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں