ہمیں معاشرے میں صبرو تلاش کرنے کی بجائے اپنے اندر کے صبر کو تلاش کرنا چاہیے،اصغر ندیم سعید

بدھ 30 نومبر 2016 20:23

ساہیوال۔30 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2016ء)معاشرے میں انتہا پسندی کی سوچ اور آمرانہ رویوں کے خاتمے کے لئے ضروری ہے کہ ہر شخص اپنے قول و فعل کے تضاد کو دور کرے اور اختلافات کا احترام کرنا سیکھے۔موجودہ حالات میں معلومات کو ہی آخری سچائی سمجھ لیا گیا ہے جبکہ معلومات نہیں علم آخری سچائی ہے جس کی تلاش جاری رہتی ہے۔ یہ بات ساہیوال آرٹس کونسل کے زیر اہتمام ’’قومی بیانیہ کی تشکیل میں دانشوروں کے کردار ‘‘کے موضوع پر ہونے والے سیمینار میں شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں ملک کے ممتاز دانشور وں اصغر ندیم سید‘ ڈاکٹر انوار احمد‘ڈاکٹر روشن ندیم‘ڈاکٹر سجاد نعیم‘پروفیسر اخلاق حسین اور پروفیسر نیلم شعیب نے شرکت کی۔

سیمینار کے مہمان خصوصی کمشنر ساہیوال ڈویژن بابر حیات تارڑ اور مہمان اعزاز آر پی او ڈاکٹر طارق رستم چوہان تھے۔

(جاری ہے)

اصغر ندیم سعید نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں صبرو تلاش کرنے کی بجائے اپنے اندر کے صبر کو تلاش کرنا چاہیے تا کہ ہر شخص کو اپنی خامیوں اور خوبیوں کا انداز ہ ہو اور وہ اپنے اندر اصلاح کرسکے۔ڈاکٹر انواراحمد نے کہا کہ ہم بحیثیت قوم قائد اعظم کا ویژن بھول چکے ہیں اور انہیں صرف تصویروں تک محدود کر لیا گیا ہے جبکہ المیہ یہ ہے کہ ہر شخص نے تصویر بھی اپنی مرضی کی پسند کی ہوئی ہے۔

ڈاکٹر روشن ندیم نے کہا کہ دانشوروں کو عام لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا اور انہیں عام انسان کی ضرورتوں اور خواہشوں کو اجاگر کرنا ہو گا تا کہ معاشرے میں نیا بیانیہ تشکیل دیا جا سکے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آر پی او ڈاکٹر طارق رستم چوہان نے کہا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کو نیست و نابود کرنے کی بجائے معاشرے میں موجود برائیوں کے خلاف بر سر پیکار ہونا چاہیے تا کہ ہمارا معاشرہ بہتری کی طرف جا سکے۔کمشنر ساہیوال ڈویژن بابر حیات تارڑ نے انتہا پسندی اور نفرت کا خاتمہ وقت کی ضرورت قرار دیا او رکہا کہ نئے بیانیہ کی تشکیل میں انتہائی احتیاط برتی جانی چاہیے تا کہ معاشرے مزید انتشار کا شکار نہ ہو۔

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں