ساہیوال :خالد محمود بٹ کے قتل : دہشت گردی ایکٹ کے تحت دو نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج

ہفتہ 26 نومبر 2016 16:19

ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 نومبر2016ء) پولیس تھانہ فرید ٹائون نے سینئر صحافی انجمن غلامان اہل بیت کے صدر ڈاکٹر خالد محمود بٹ کے قتل اور ان کے بیٹے علی رضا بٹ سیکر ٹری اطلاعات جعفریہ سٹوڈنٹ آرگنائزیشن پاکستان پر قاتلانہ حملہ کا مقدمہ قتل ، اقدام قتل اور دہشت گردی ایکٹ کے تحت دو نامعلوم ملزموں کے خلاف درج کر لیا ہے سی ٹی ڈی نے ایک کالعدم تنظیم کے دو کارندوں سگے بھائیوں قاری ابو بکر رشیدی اور حافظ عمر فاروق رشیدی ایڈووکیٹ کو آج صبح حراست میں لے لیا ہے تاہم قتل ، دشمنی یا دہشت گردی معمہ حل نہیں ہوسکا۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کی رات کو جب ڈاکٹر خالد محمود بٹ اپنے بیٹے علی رضا بٹ کے ہمراہ بابا مست کے گدی نشین سے ملاقات کے بعد موٹر سائیکل پر اپنے گھر گلی نمبر 5کوٹ خادم علی شاہ جا رہے تھے کہ مزار بابا مست روڈ کے موڑ پر دو نامعلوم موٹر سائیکل سوار تعاقب کرتے ہوئے آگئے اور فائرنگ کر کے فرار ہو گئے تھے جس کے نتیجہ میں ڈاکٹر خالد محمود بٹ موقعہ پر ہی دم توڑ گئے جبکہ انکا بیٹا علی رضا بٹ قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگیا جسے اس کی نازک حالت کے پیش نظر لاہور ریفر کر دیا گیا تھا ۔

(جاری ہے)

پولیس فرید ٹائون نے بیوہ روبینہ خالد بٹ کی رپورٹ پر دو نامعلوم ملزموں کے خلاف مقدمہ -324-302اور 34ت پ اور 7انسداددہشت گردی ایکٹ درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے سی ٹی ڈی اور پولیس کی دو ٹیمیں اس قتل کی تفتیش کر رہی ہیں سی ٹی ڈی نے کالعدم تنظیم کے دو کارندوں سگے بھائیوں کو گرفتار کر لیا ہے اور تفتیش جاری ہے جبکہ پولیس کی ٹیم نے ڈاکٹر خالد محمود بٹ کے درینہ مخالف محمد نعیم نومی بٹ کو بھی حراست میں لے لیا ہے محمد نعیم نومی بٹ کے خلاف 25جون 2011کو ڈاکٹر خالد محمود بٹ کے گھر داخل ہوکر فائرنگ کرنے اور مداخلت بے جا کا مقدمہ 29جون 2011کو درج کیا گیا تھا اور یہ مقدمہ بعدمیں پولیس نے خارج کر دیا تھا اور پولیس محمد نعیم نومی بٹ سے درینہ رنجش کی پہلو پر بھی تفتیش کر رہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں