ساہیوال:نجی سکول نے پنجابی زبان کو غیر مہذب قرار دیتے ہوئے پابندی لگادی

پنجابی زبان کی ترویج کرنے والے افراد ٬ بالخصوص ادبی طبقے نے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا ٬ لوگوں میں سخت غم وغصے کا اظہار

جمعہ 14 اکتوبر 2016 19:04

ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اکتوبر2016ء) پنجاب کے ایک نجی اسکول کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں پنجابی زبان کی ترویج کرنے والے افراد ٬ بالخصوص ادبی طبقے نے مسترد کردیا٬ اس نوٹیفکیشن میں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی زبان کو ’غیر مہذب‘ قرار دیا گیا٬ جس پر لوگوں کی بڑی تعداد نے غم وغصے کا اظہار کیا۔ساہیوال میں فرید ٹاؤن میں واقع نجی اسکول کے لڑکوں کے کیمپس کی جانب سے بھیجے جانے والے 10 نکاتی نوٹیفکیشن کو اسکول میں پڑھنے والے بچوں کے والدین نے بھی ناپسند کیا جبکہ نوٹس فوری طور پر واپس لینے کے ساتھ معافی کا بھی مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ نوٹیفکیشن میں پنجابی کو بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں کے لیے بھی نامناسب زبان قرار دیا گیا٬ نوٹیفکیشن کے پانچویں نکتے کے مطابق اسکول کے اندر٬ باہر٬ صبح اسکول کے اوقات کے دوران اور اس کے بعد گھر جاکر بھی غیر تہذیب یافتہ زبان بولنے کی اجازت نہیں ہوگی٬ نوٹس کے اس نکتے میں مزید کہا گیا کہ نامناسب زبان میں طعنے٬ گالیاں٬ پنجابی اورنفرت انگیز گفتگو شامل ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق یہ نوٹس پنجاب میں موجود اسکول کی تمام شاخوں میں تقسیم کیا گیا جبکہ والدین کو اس پر سائن کرکے اسکول آفس واپس بھیجنے کی ہدایت کی گئی۔متعلقہ کیمپس کے پرنسپل جمیل احمد سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا دعویٰ تھا کہ انہیں اس نوٹیفکیشن کے لیے تحریر اسکول کے لاہور میں واقع ہیڈ آفس کی جانب سے فراہم کی گئی تھی٬ تاہم انہوں نے پنجابی زبان کے لیے توہین آکیر الفاظ کے استعمال پر کوئی بھی رائے دینے سے انکار کردیا۔

پنجابی زبان کے اسکالر مشتاق صوفی نے بتایا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر یہ نوٹس دیکھا٬ وہ اسے پاکستان ٬ ہندوستانی پنجاب اور دنیا بھر میں پنجابی بولنے والے لاکھوں افراد کی تذلیل سمجھتے ہیں۔پنجاب یونیورسٹی کے اوریئنٹل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر سعید بھٹہ نے اس معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بابا فرید (پاکپتن) اور خواجہ فرید (کوٹ مٹھن) سے شروع ہونے والی پنجابی زبان کی تاریخ بہت پرانی ہے٬ یہ نوٹس ایک ’مخصوص طبقے‘ کی طرف سے پنجابی ورثے کی تذلیل اور نظراندازی ہے۔

لاہور کے معروف ناشر امجد سلیم کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ پاکستان کی علاقائی زبانوں کا تحفظ اور فروغ آئیی حق ہے جبکہ اسے کوئی بھی اسکول تبدیل نہیں کرسکتا۔مشتاق عادل کاٹھیا کی صدارت میں ہونے والے مہکائیں پنجاب ادبی بورڈ کے اجلاس میں اس نوٹیفکیشن میں استعمال کی گئی زبان کے خلاف قرارداد پاس کی گئی٬ اجلاس کے شرکا نے نجی اسکول سے اس نوٹس کو واپس لینے اور انتظامیہ سے وضاحت کا بھی مطالبہ کیا.۔

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں