30نومبر کو اسلام آباد آئیں، دھرنا انصاف کے حصول تک جاری رکھیں گے: عمران خان

ہفتہ 15 نومبر 2014 19:22

30نومبر کو اسلام آباد آئیں، دھرنا انصاف کے حصول تک جاری رکھیں گے: عمران خان

ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15نومبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ایک طرف یہ دھاندلی زدہ حکومت میرے وارنٹ گرفتاری نکال رہی اور دوسری طرف مجھ سے بات چیت کرنا چاہتی ہے، یہ دوہرا رویہ نہیں چلے گا، حکومت کو بات چیت کرنی ہے تو میرے سے نہیں بلکہ ٹیم سے بات کرے، پانچ نکات پر معاملہ طے ہو چکا ہے، وہیں سے بات کریں اور جب تک ہمیں انصاف نہیں ملے گا ہم اسلام آبا دمیں جاری اپنا دھرنا جاری رکھیں گے، ہم اس مجرم حکومت سے سوال کرتے رہیں گے۔

30نومبر کولوگ ضرور آ ئیں گے۔مسئلہ کا حل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنا دھرنا بھی جاری رکھتے ہیں اور نواز شریف استعفیٰ بھی نہ دیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ شفاف تحقیقات کرائی جائیں، اگر یہ نہیں ہوتا تو ہم اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

ظفر علی سٹیڈیم میں عوامی اجتماع سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 30نومبر کو پوری قوم کو اسلام آباد بلایا ہے، اس روز میرے لئے نہیں بلکہ اپنے حقوق اور اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے باہر آ ئیں تاکہ اس قوم کی ساتھ ہونے والی زیادتی پر اس کو انصاف مل سکے، اگر کوئی قوم اپنے حقوق کے لئے کھڑی نہیں ہوتی تو پہلے وہ اخلاقی طور پر اور پھر معاشی طور پر تباہ ہو جاتی ہے، میں اس قوم کوجگا رہا ہوں کہ وہ ظلم اور بے انصافی کے نظام کے خلاف جہاد کریں۔

سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مجھے جلسہ گاہ آ تے ہوئے کسی نے کہا کہ میاں نواز شریف مجھ سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو کیا اب وہ ایک اشتہاری سے بات کریں گے؟ اگر میں حکومت میں ہوتا تو میں تو کسی بھی مجرم سے بات نہ کرتا، اس حکومتی رویے پر میں تو اس مجرم حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں کرنے والا، حکومتی ٹیم کو اگر بات کرنی ہے تو میری مذاکراتی ٹیم سے بات کرے، ہمارے ساتھ پانچ نکات طے ہو چکے ہیں وہیں سے بات کا آغاز کریں۔

ان کا کہنا تھاکہ دونوں پارٹیاں ملاقاتیں کر کے لندن پلان بنا رہے ہیں ، نواز شریف اور آصف زرداری دونوں ہی ہمارے 30نومبر کے اعلان سے ڈر چکے ہیں مگر ہم ان سے ڈرنے والے نہیں ہیں، 21 نومبر کو لاڑکانہ آ رہے ہیں اور پیپلز پارٹی جتنی بھی گرفتاریاں کر لے ہم اس دن ضرور آ ئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہماری ساری قوم اس حکومت کے خلاف باہر نہیں نکلے گی یہ نام نہاد انصاف کا نظام ہماری بات نہیں سنے گا، اگر ہم سڑکوں سے اٹھ کر واپس گھروں کا چلے جائیں گے تو کوئی اس عوام کی بات سننے والا نہیں ہو گا، اس قوم کو پہلے ہی کوئی حقوق حاصل نہیں ہیں ، صرف ایک ووٹ دینے کا موقع ہی ملتا ہے تو اگر اس حق کی بھی حفاظت نہ کی گئی تو اس قوم کی پاس کچھ بھی نہیں بچے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ ایک ایسی حکومت جو دھاندلی کر کے اقتدار میں آ ئے ہے وہ کسی صورت عوام کی بھلائی کے کام نہیں کر سکتی، اگر عوام کسی حکومت کو اپنی طاقت سے کسی کو اقتدارسے نکال ہی نہیں سکتے تو پھر ان میں اور بھیڑ بکریوں میں کوئی فرق باقی نہیں ، بھارتی وزیر اعظم مودی سے مجھے پاکستان کی مخالفت کے سبب مجھے بہت گلہ ہے مگر وہ جانتے ہیں کہ اگر عوام کی خدمت نہ کی تو اس کا اقتدار باقی نہیں رہے گا اسی لئے وہ عوام کی بہتری کے لئے کام کر رہے ہیں۔

کپتان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے انصاف کے نظام سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں ، میرے مخاطب عدلیہ، الیکشن کمیشن اور میڈیا ہیں کہ کیا اگر کوئی حکومت دھاندلی کر کے اقتدار میں آ جائے تو کیا کوئی ایسا نظام موجود ہے جو ہمیں انصاف دے سکتا ہے؟ وہ الیکشن ٹربیونلز جنہوں نے چار مہینے میں ہمیں انصاف دینا تھا کیا وہ اب ہمیں انصاف دے سکتے ہیں؟ انصاف مانگنے پر جو لوگ ہمارے خلاف لکھ رہین ہیں ان کو شرم آ نی چاہئے کہ وہ حکومتی اقدامات پر تو خاموش ہیں مگر ہمارے خلاف بہت باتیں کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں حکومت ایک پاور پلانٹ لگانے جا رہی ہے، یہاں کی عوام کو جو آ لودگی کا سامنا کرنا ہو گا اس کا حساب کون دے گا؟ اور دوسری طرف اس حکومت کے ہر کارنامے کے بعد ملک پر قرضوں کے انبار لگتے جا رہے ہیں، اگر کچھ سال بعد انکشاف ہو گیا کہ یہ الیکشن تو دھاندلی زدہ تھا، جیسے 1990 کے انتخابات کے بارے میں حقیقت کھل چکی ہے، تو اس حکومت کے اقدامات کا ذمہ دار ہمارا انصاف کا نظام ہو گا۔

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں