پلانٹ بریڈرز رائٹس بل (PBR) کے منظور ہونے کے بعد ملکی سطح پر ہائیبرڈ بیجوں کی تیاری کا کام تیزی سے ہو گا،سکندر حیات خان بوسن

جمعرات 8 مئی 2014 23:09

ساہیوال(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8مئی 2014ء)وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ پلانٹ بریڈرز رائٹس بل (PBR) کے منظور ہونے کے بعد ملکی سطح پر ہائیبرڈ بیجوں کی تیاری کا کام تیزی سے ہو گا۔ وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد سیڈ امینڈمنٹ بل 2014منظور کروایا جائے تاکہ نجی شعبے کو بیج کے تمام پیداواری مراحل میں کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔

دونوں بلوں کی منظوری کے بعد معیاری بیج کی دستیابی مزید بہتر ہو جائے گی۔ وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کی کوشش ہے کہ ملک میں بیجوں کے نظام کومضبوط بنیادوں پر استوار کیا جائے ۔ اس سلسلہ میں فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سال کپاس کی فصل کیلئے بیس ہزار ٹن سے زائد تصدیق شدہ بیج دستیاب ہے جو پچھلے سالوں کی نسبت پانچ گناہ زیادہ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایف ایس سی اینڈ آر ڈی کو غیر معیاری بیج فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔کاشتکار اور متعلقہ محکمے ایسی کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں جو غیر معیاری بیج کی فروخت میں ملوث ہیں۔ وہ جمعرات کو ساہیوال میں سوہنی دھرتی سیڈ کارپوریشن کی طرف سے مکئی کے کاشتکاروں کیلئے انعامی مقابلے کے انعقاد کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے مقابلوں سے دو مقاصد حاصل ہوں گے۔ ایک طرف کسانوں کے اندر زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کا رجحان بڑھے گا جبکہ دوسری طرف کمپنیوں کے درمیان اچھی سے اچھی کوالٹی کا بیج فراہم کرنے کا مقابلہ بڑھے گا جو زراعت کی ترقی کیلئے نہایت ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خطہ میں مجموعی طور پر بیس سے پچیس لاکھ ایکڑ رقبہ پر مکئی کی فصل کاشت ہو تی ہے۔

پائیدار بیج فراہم کر کے نہ صرف مکئی کی کاشت کے رقبہ بلکہ پیداوار میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت خطہ کے دوسرے ممالک کی بیج کے شعبے میں تحقیق سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے تاکہ وہاں کی اچھی فصلوں کے بیجوں کو ٹیسٹ کر کے ان کا بیج مقامی سطح پر تیار کیا جا سکے۔ ای سی او(ECO) ممالک کی سیڈ کمپنیوں کی تنظیم ای سی او ایس اے(ECOSA) خصوصاً ترکی کی کچھ کمپنیوں نے پاکستان کی نجی کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

حکومت نے SAPکو ای سی او فورم پر متعارف کروایا ہے اور سیڈ کمپنیوں کے درمیان تعاون کو آگے برھایا ہے جس کے مستقبل میں مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ مقابلہ میں مکئی کی زیادہ پیداوارحاصل کرنے والے کاشتکاروں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر کمشنر ساہیوال محمد صدیق شیخ ،ڈائریکٹر جنرل ایف ایس سی اینڈ آر ڈی سید محمد ناصر علی ، جناب احد اقبال ،جناب زاہد اقبال اور محمد نذیر کے علاوہ ساہیوال سے تعلق رکھنے والے کاشتکاروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

بعد میں وفاقی وزیر نے پاکپتن میں پاسکو کے مختلف گندم خریداری مراکز کا دورہ کیا ۔ اس موقع پر انہوں نے کسانوں کے مسائل بھی سنے اور کہا کہ گندم کی خریداری میں شفافیت کو اوّلیت دی جا رہی ہے۔ مطلوبہ مقدار میں باردانہ کسانوں کو فراہم کیا جا رہا ہے۔ جناب سکندر حیات بوسن نے کہا کہ اﷲ تعالی کے فضل و کرم سے اس سال گندم کی بھرپور فصل ہوئی ہے اور کسانوں سے فاضل گندم خریدنے کیلئے ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گندم کی خرید میں کوئی کوتاہی یا فراڈ برداشت نہیں کیا جا ئے گااور اگر کسی بھی خریداری مرکز سے ایسی شکایات موصول ہوئیں تو عملہ کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا ۔انہون نے عملہ سے کہا کہ وہ کاشتکاروں کے مسائل کا خیال رکھیں اور انہیں مطلوبہ مقدار میں باردانہ فراہم کریں تاکہ وہ اپنی ضرورت سے زائد گندم پاسکو کو فروخت کر سکیں۔ مختلف سینٹروں کے دورہ کے دوران جی ایم فیلڈ پاسکو برگیڈیئر ریٹائرڈ راشد علی اور فوڈ سکیورٹی کمشنر ڈاکٹر شکیل احمد خان بھی ان کے ہمراہ تھے۔

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں