ساہیوال، مسیحی برداری پر فائرنگ کرنیوالے پولیس رضاکاروں کو یرغمال بنا لیاگیا، ڈی پی او بین المذہب کمیٹی کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری ، بشپ ایر رہام ڈائنل سے مذاکرات کے بعد رضاکاروں کو رہاکرانے میں کامیاب

جمعہ 15 مارچ 2013 19:02

ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔15مارچ۔ 2013ء) کرسچن گاؤں7-190اے ایل میں سینکڑوں افراد نے منشیات فروشوں اور جوا کھیلنے والوں کے خلاف آپریشن کے دوران ہونے والی فائرنگ کے بعد مسیحوں پر حملہ غلط فہمی پر پولیس گاڑی میں سوار13سے زائد ملازمین رضاکاروں کو یرغمال بنا لیا ، گاڑی کے ٹائروں سے ہوا نکال دی، پولیس جو کہ دو موٹر سائیکلو پر بھی سوار تھی دو موٹر سائیکلیں چھوڑ کر فرار ہوگئی جبکہ ایس ایچ او ہڑپہ ایک موٹر سائیکل پراپنے دو ملازمین کے ہمراہ نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔

یر غمالیوں کو چھوڑنے کے لئے ضلع بھر سے پولیس ، ایلیٹ فورس گاؤں پہنچی تو مسیحی برادری نے انہیں گاؤں میں داخل نہ ہونے دیا جس پر پولیس کے جوانوں نے پورے گاؤں کو گھیرے مٰں لیے لیا ۔

(جاری ہے)

سنگین صورتحال کے بعد ڈی پی او سید منتظر مہدی نے بین المذہب کمیٹی کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری شیخ اعجاز احمد رضاء، بشپ ایر رہام ڈائنل کی مدد طلب کرتے ہوئے چرچ میں بیٹھ کر مذاکرات کئے جس کے بعد8گھنٹوں سے یرغمال پولیس اہلکاروں کو رات گئے ساڑھے تین بجے رہا کر لیا ۔

تفصیلات کے مطابق ایس ایچ او ہڑپہ نثار بھٹی اطلاع ملنے پر پولیس کی دو گاڑیوں اور دو موٹر سائیکلوں پر فورس کو لے کر منشیات فروشوں ، جوا کھیلنے والوں کے اڈوں پر چھاپہ مارنے کے لئے پہنچے تو ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے گھروں میں رات کی تاریکی میں چھاپہ مارنے کے لئے پہنچے تو ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے گھروں میں رات کی تاریکی میں چھپ گئے ۔ پولیس رضا کار بھی سفید کپڑوں میں دیواریں پھلانگ کر گھروں میں گھس گئے اور تلاشی شروع کردی جس پر مسیحی برادری نے سمجھا کہ ان پر حملہ ہوگیا ہے ۔ وہ شور مچاتے ہوئے باہر نکل آئے خواتین نے مذمت کی جس کے نتیجہ میں پولیس کو یرغمال بنالیا گیا ۔

ساہیوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں