راولپنڈی، پاکستان سمیت دنیا بھر میں معاشی عدم مساوات بغاوت کو جنم دیتی ہے،ڈاکٹر قیصر بنگالی

اس وقت پاکستان کے اندر بیک وقت امیر اور غریب کا الگ پاکستان ہے معاشی عدم مساوات کا شکا ر ریاستیں زیادہ دیر نہیں چل سکتیں،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بانی و معروف اکانومسٹ

پیر 22 جنوری 2018 20:01

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بانی و معروف اکانومسٹ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں معاشی عدم مساوات بغاوت کو جنم دیتی ہے اس وقت پاکستان کے اندر بیک وقت امیر اور غریب کا الگ پاکستان ہے معاشی عدم مساوات کا شکا ر ریاستیں زیادہ دیر نہیں چل سکتیں مستقبل میں بغاوتوں سے بچنے کے لئے ہمیں عدم مساوات کی پالیسی ترک کرنا ہو گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی میں عالمی عدم مساوات کے حوالے جاری سالانہ رپورٹ کے موقع پر منعقدہ پبلک پالیسی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا فورم کا اہتمام ’’آکسفیم‘‘ (OXFAM)پاکستان، انڈس کنسورشیم اور بارانی زرعی یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا فورم سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بانی و معروف اکانومسٹ ڈاکٹر قیصر بنگالی ،آکسفیم پاکستان کے کنٹری ہیڈ محمد قزلباش،زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ثروت این مرزا،بنک آف پنجاب کے چیئر مین ڈاکٹر پرویز طاہر کے علاوہ ڈاکٹر نادیہ طاہر اور مصطفی تالپور نے بھی خطاب کیااس موقع پر عالمی ادارہ برائے تخفیف عدم مساوات آکسفیم پاکستان کی جانب سے سال2017میں دنیا بھر میں عدم مساوات کے حوالے سے تازہ رپورٹ بھی جاری کی گئی جس کے تحت گزشتہ سال دنیا بھر میں پیدا ہونے والی مجموعی دولت کا 82فیصد حصہ صرف دنیا کی1فیصد امیر ترین لوگوں کو مل سکا جبکہ اس کے مقابلے میں دنیا کی50فیصد غریب ترین لوگوں کو اس دولت کا صرف 1فیصد حصہ ملا اس طرح اب تک دنیا کے 3.7ارب غریب ترین لوگوں کی دولت میں1فیصد اضافہ بھی نہ ہو سکا ڈاکٹر قیصر بنگالی نے کہا کہ یہ ایک المیہ ہے کہ پاکستان میں فرد واحد ہزاروں ایکڑ زمین کا مالک ہے اوراسی زمین پر بسنے والے ہزاروں افراد کے پاس 1ایکڑ زمین بھی نہیں ہے 10فیصد امیر ترین پاکستانی اپنی آمدن کا صرف12ٹیکس ادا کرتے ہیں جبکہ 10فیصد غریب ترین پاکستانی اپنی آمدن کا16فیصد ٹیکس ادا کرتے ہیں اسی طرح ہم 100ڈالر کی برآمدات کے مقابلے میں 215ڈالر کی اشیا درآمد کرتے ہیں جس سے ہمارے تجارتی خسارے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور پھر اس تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لئے غریب آدمی پر ٹیکس لگائے جاتے ہیں آج بھی پاکستان میں ایلیٹ کلاس سکول میں زیر تعلیم بچے کی ماہانہ فیس اسی سکول کے چوکیدار کی ماہانہ تنخواہ سی3گنا زائد ہے جس معاشرے میں اس حد تک معاشی عدم مساوات ہو وہاں پھر بغاوتیں ہی جنم لیتی ہیں اس وقت پاکستان کے اندر2پاکستان ہیں جن میں ایک امیروں کا پاکستان اور 1غریبوں کا پاکستان ہے ہمیں مستقبل کی بغاوتوں سے بچنے کے لئے معاشی عدم مساوات کو ختم کرنا ہو گا زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ثروت این مرزانے کہا کہ پاکستان جی ڈی پی کا صرف 2 فیصد تعلیم پرخرچ کر رہا ہے حالانکہ معاشی عدم مساوات کے خاتمے کے لئے جہاں دیگر اقدامات ضروری ہیں وہیں پراس شرح کو4فیصد کرنا ناگزیر ہے ورنہ پاکستان سے معاشی عدم مساوات کا خاتمہ نا ممکن ہے پاکستان کے پسماندہ علاقوں کے بچے صرف تعلیم کے ذریعے اپنا معاشی مستقبل محفوظ کر سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے انہیں تعلیم کے یکساں مواقع میسر نہیں مناسب تعلیمی سہولیات کے فقدان کے باعث وہ بچے شہری طلبا کا مقابل کرنے سے قاصر ہیں انہوں نے معاشی عدم مساوات کے حوالے سے آکسفیم کی رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسی رپورٹس معاشرے کے تمام طبقات میں عام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایک نتیجہ خیز بحث کو جنم دے کر معاشی ناہمواریوں کا خاتمہ کیا جا سکے آکسفیم پاکستان کے کنٹری ہیڈ محمد قزلباش نے کہا کہ پاکستان میں معاشی عدم مساوات کو جانچنے کا کوئی پیمانہ موجود نہیں ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ امیر ترین لوگ اپنی تفصیلات اور معلومات پوشیدہ رکھتے ہیں اور اس حوالے سے کسی سروے میں شامل ہی نہیں ہوتے اس کے باوجود ایک محتاط تخمینے کے تحت حالیہ برسوں میں امیر ترین لوگوں کے اثاثوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ معاشی عدم مساوات کی وجوہات میں ایک بڑی وجہ ناکافی تنخواہیں اور پھر ان کا بھی بروقت نہ ملنا ہے اسی طرح مرودو خواتین ملازمین کی تنخواہوں میں واضح فرق بھی معاشی ناہمواری کیا ایک وجہ ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 87فیصد ملازمت پیشہ خواتین کم از کم مقررہ تنخواہ سے بھی کم شرح پر ملازمت پر مجبور ہیں �

(جاری ہے)

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں