راولپنڈی،ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں 8ملزمان کے وکیل نے دلائل کا دوبارہ آغاز کر دیا

سماعت کے موقع پر ایفی ڈرین کیس میں نامزدگریس فارما کے مالک حنیف عباسی سمیت دیگر 8 ملزمان پیش ہوئے اے این ایف نے عدالت سے ریکارڈ چھپانے کی کوشش کی صاف نظر آ رہا ہے کہ سارے معاملے میں صرف1 شخص کو بک کیا گیاتفتیشی افسر نے اچانک دورہ کر کے ادویات کو تحویل میں لیا،ملزمان کے وکیل کا دلائل کے دوران موقف

پیر 22 جنوری 2018 20:01

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2018ء) انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج راجہ پرویز اختر کے روبرو سابق رکن قومی اسمبلی و چیئر مین میٹرو بس سروس حنیف عباسی سمیت8ملزمان کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس میںملزمان کے وکیل نے دلائل کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے پیرکے روز سماعت کے موقع پر ایفی ڈرین کیس میں نامزدگریس فارما کے مالک حنیف عباسی ،ان کے بھائی وحماس فارما کے مالک باسط عباسی ،چچا زاد بھائی وفیکٹری منیجر سراج احمد عباسی،برادر نسبتی ومارکیٹنگ منیجررانا محسن خورشید،پروڈکشن منیجرغضنفر علی، کوالٹی کنٹرول منیجر ناصر خان ،اے بی فارماسیوٹیکل کے مالک احمد بلال اور نزاکت خان پر مشتمل آٹھوں ملزمان کے علاوہ اے این ایف کے وکیل چوہدری زاہد محمود ، اے این ایف کے لیگل انسپکٹر مرزا عبدالرحمان اور کیس کے تفتیشی انسپکٹر امتیاز حسین شاہ عدالت میں موجود تھے ملزمان کے وکیل نے دلائل کے دوران موقف اختیار کیا کہ اے این ایف نے عدالت سے ریکارڈ چھپانے کی کوشش کی صاف نظر آ رہا ہے کہ سارے معاملے میں صرف1 شخص کو بک کیا گیاتفتیشی افسر نے اچانک دورہ کر کے ادویات کو تحویل میں لیاقبضہ میں لی گئی ادویات کے نمونوں کو منشیات ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی نمونہ جات کا کوئی تجزیہ بھی نہیں کروایا گیااے این ایف نے کیس میں کسی بھی حوالے سے تفتیش نہیں کی جو گواہ تھے انہیں بعد میں ملزمان بنا دیا گیااور فقط ایک شخص کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اتحاد فارما کو ریلوے کے ذریعے ادویات کی ترسیل کی گئی اے این ایف نے اس کی تصدیق کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی.نہ ہی کراچی سے تصدیق کی جبکہ سیمپلنگ بھی نہیں ہوئی اے این ایف سرے سے انکاری ہے کہ سپلائی نہیں ہوئی جبکہ ہمارے پاس سپلائی کے عوض آن لائن ریکارڈ موجود ہے الیکٹرانک ٹرانزیکشن قانون موجود ہے جس کے تحت رقوم آتی رہیںہمارا500 کلو گرام کا کوٹہ منظورتھاجس سے 1 کروڑ 65لاکھ 86 ہزار گولیاں تیار ہوئیں16ہزار586 جار بنتے ہیںتفتیشی افسر نے دوران گواہی تسلیم کی کہ مختلف بیجز کے ذریعے ان گولیوں کے جار سپلائی ہوئے اے این ایف نے عدالتی حکم پر 5100 جار جو واپس ہوئے تھے ان کی تصدیق کی نہ ہی ریکوری میمو بنایا گیاہمارے گواہوں پر دباؤ ڈال کر انہیں ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ایفی ڈرین نارکوٹکس ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتااگر ایفی ڈرین ریکارڈ کے مطابق استعمال ہو گئی تو اے این ایف کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا حنیف عباسی سمیت دیگر ملزمان کے وکیل کے دلائل جاری تھے کہ وقت ختم ہونے پرعدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی �

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں