جن قوموں نے تعلیم کو اولیت دی وہ ترقی کے معراج پر پہنچ چکے ہیں ، محترمہ عارفہ صدیق

بدھ 21 دسمبر 2016 22:43

قلعہ سیف اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 دسمبر2016ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ عارفہ صدیق نے کہا ہے کہ جن قوموں نے تعلیم کو اولیت دی ہے وہ آج ترقی کے معراج پر پہنچ چکے ہیں اور ساری دنیا پر حکمرانی کررہے ہیں ۔ ماضی کے حکومتوں کا تعلیمی نظام اور تعلیم کے فروغ کیلئے اقدامات نہ کرنا عوام وتعلیم دشمنی پر مبنی عمل تھا ۔

14ہزار سرکاری سکولوں میں 9لاکھ جبکہ کم وبیش3ہزار نجی سکولوں میں ساڑھے 7لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔ اگر ماضی میں تعلیمی نظام پر ذرا سی بھی توجہ دی جاتی تو آج صورتحال اس کے برعکس ہوتی۔موجودہ صوبائی حکومت نے تعلیمی بجٹ کو 2فیصد سے بڑھا کر 24فیصد کیا اور صوبے میں نئے یونیورسٹیوں ، کالجز ، سکولوں کے قیام ، NTSپر قابل باصلاحیت اساتذہ کی تعیناتی کو عمل میں لایا گیا اور تمام تعلیمی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قلعہ سیف اللہ کے نجی سکول کے سالانہ امتحان کے نتائج کے موقع پر منعقدہ تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں تعلیم کو شروع ہی سے اہمیت نہیں دی گئی اور تعلیم کو عام کرنے کی بجائے بڑی طبقات کیلئے مخصوص کردیا گیا جس کی وجہ سے عوام کی اکثریت تعلیم سے محروم ہوگی آج بھی ملک کی سطح پر 2کروڑ 40لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہے جبکہ ہمارے صوبے میں تقریباً12لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہے جبکہ صرف 9لاکھ بچے سکول جاتے ہیں۔

ماضی میں تعلیم کو اجاگر کرنے اور تعلیمی نظام کی بہتری کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کیئے گئے صرف گھوسٹ بھرتیوں پر توجہ دیکر کرپشن وکمیشن کی راہ ہموار کی گئی ۔افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ 14ہزار سرکاری سکولوں میںصرف 9لاکھ جبکہ کم وبیش 3ہزار نجی سکولوں میں ساڑھی7لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں۔ صوبے کا ایک بڑا حصہ آج بھی سکولوں سے محروم ہے کہیں سکول نہیں اگر کہیں ہیں تو بغیر چھت کے ہیں استاد سالہا سال غیر حاض رہیں ، سکولوں میں واش رومز تک نہیں ،طلباء واساتذہ کیلئے بنیادی سہولیات تک نہیں دیئے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم پشتونخوامیپ کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں پارٹی نے مخلوط حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے سب سے تعلیمی بجٹ کو 2فیصد سے بڑھا کر 24فیصد کیا ۔ اسی طرح قلعہ سیف اللہ ساڑھے تین سال کے عرصے میں 13ہائی،23مڈل اور 70سے زیادہ نئے پرائمری سکولوں کی منظوری دی گئی ۔ اسی طرحNTSکے تحت قابل اور صلاحیت یافتہ نوجوانوں کی میرٹ پر تعیناتی کرکے طالب علموں کو ذہین اور باشعور اساتذہ دیئے گئے ۔

شلٹر لیس تعلیمی اداروں کیلئے شلٹر کا انتظام کیا گیا، نئے کالجز و یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا گیا بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی ، زرعی کالج کویونیورسٹی کا درجہ دینے لورالائی، سبی میں یونیورسٹی کے قیام کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں اساتذہ وطلباء کیلئے بنیادی سہولیات فراہم کی جارہی ہے ۔ انہوں نے آخر میں طلباء اور اساتذہ میں ایوارڈز بھی تقسیم کیئے ۔

متعلقہ عنوان :

قلعہ سیف اللہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں