بلوچستان کامسئلہ ڈنڈھے کے زورپرنہیں مذاکرات اورپیارسے حل کیاجاسکتاہے،سراج الحق

ہفتہ 1 نومبر 2014 16:49

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔نومبر-2014) جماعت اسلامی کے مرکزی امیرسراج الحق نے کہاہے کہ بلوچستان کامسئلہ ڈنڈھے کے زورپرنہیں مذاکرات اورپیارسے حل کیاجاسکتاہے بلوچستان کے عوام اورقیادت میں ہمیشہ پاکستان کاساتھ دیاہے ملک کی سیاست پر جاگیرداروں وڈیروں اورسرمایہ داروں کاقبضہ ہے جوعوام کے مسائل حل کی بجائے اپنے سرمایے میں مزیداضافے کیلئے کام کررہے ہیں جماعت اسلامی حضرت محمدﷺ اوران کے رفکاء کی افکاراورتنظیم کاتسلسل ہے ہماری سیاست پرکسی جاگیرداروڈیرے یاسرمایہ دارکاقبضہ نہیں حضرت امام حسین نے ظلم کیخلاف کھڑے ہوئے کرجدوجہد کی اگرہم نے پاکستان کو بچاناہے توحضرت امام حسین کی طرح جرات کامظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو ظالموں سے بچاناہے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج گرین پاسپورٹ کوانتہائی ذلت آمیزنظروں سے دیکھاجارہاہے 21,22,23نومبرکوپاکستان بچانے کے مہم کاآغاز کررہے ہیں بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے ملک گیرسطح پر جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھ ناراض بلوچ رہنماؤں سے رابطوں کیلئے ریٹائرڈجنرل سیاسی رہنماؤں کولیکرانہیں مناکرواپس لاناچاہئے جب ہم بچوں کو کتاب اورقلم نہیں دے سکتے توملک کوکیاترقی دینگے ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ ڈونرکانفرنس سے خطاب اورنوابزادہ طلال اکبربگٹی سے بگٹی ہاؤس کوئٹہ میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیااس موقع پرجماعت اسلامی اورملی یکجہتی کونسل کے صوبائی امیرعبدالمتین اخوندزادہ ،صوبائی جنرل سیکرٹری محمدبشیرماندائی،ضلعی امیرزاہد اختر،ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی نائب صدر آصف لقمان قاضی ،بلوچستان پولٹیکل فورم کے چےئرمین حلیم ترین سمیت دیگر بھی موجود تھے سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی ایک نظریاتی تنظیم ہے جو غریب اورمظلوم عوام کی نمائندگی کررہی ہیں ہماری جماعت پر کسی سرمایہ داریاجاگیردارکاقبضہ نہیں اسی خاطر کسی بھی پروگرام کے انعقاد کیلئے عوام سے ہی چندہ مانگتے ہیں انہوں نے کہاکہ جوجماعتیں سرمایہ دارجاگیرداروں کے چندوں پرچلتی ہیں اقتدارمیںآ نے کے بعد ان کی ترجیحات اپنے سرمایے کوتحفظ اوران میں مزیداضافے کیلئے کوشش کرتے ہیں اس لئے ہم نے اپنی تنظیم میں ایسے لوگوں کو موقع نہیں دیاہیں اگرہماری جماعت اقتدارمیں آئے گی توغریب عوام کی خدمت کو ترجیح دے گی سراج الحق نے کہاکہ افسوسناک امریہ ہے کہ آج جاگیردارسرمایہ داراپنا پیسہ سیاست میں لگارہے ہیں یہی وجہ سے کہ یہ لوگ سیاست پر قابض ہوگئے ہیں انہوں نے کہاکہ جماعت کے منشورکابنیادی مقصدروئے زمین پراللہ اوراس کے نبیﷺ کے پیغام کو پھیلانااوران کے بتائے ہوئے قوانین کو نافذ کرناہے اللہ تعالیٰ نے ایک مکمل نظام دیاہے تاکہ انسان اس پر چل کر اپنی دنیاوی زندگی بسرکرسکے حضرت محمدﷺنے قرآن پاک کی تعلیمات کی روشنی میں 13سال تک مکہ میں تبلیغ کی بعد میں مدینہ میں ایسی حکومت کی بنیادرکھی جس کی مثال رہتی دنیاتک قائم رہے گی اس نظام حکومت میں انصاف کابول بالاانسانیت کی عظمت ،اہم بلدیاتی نظام ،اورایک منظم فوج کاقیام قابل تقلید مثالیں ہیں پاکستان اس سرزمین پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے دی گئی ایک رحمت ہے لیکن مغلوں اورانگریزوں کے تابعیداروں نے پاکستان کوبھی کہیں کانہیں چھوڑانہ صرف ملک کودوحصوں میں تقسیم کیابلکہ یہاں اسلامی تعلیمات کو عوام سے بہت دوررکھا حکومتی اداروں پرقابض ہوکرہرقسم کے وسائل لوٹ لئے عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے اپنے سرمایے کو ناصرف تحفظ دیابلکہ اس میں کئی گناہ اضافہ کیایہ لوگ قومی اسمبلی سینٹ اورصوبائی اسمبلیوں میں ہروقت رنگ اورنعرہ تبدیل کرکے موجود رہتے ہیں پاکستان ناصرف آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کاغلام بنابلکہ یہاں پرقدرت کے ہرقسم کے وسائل ہونے کے باوجود انرجی سمیت زندگی کے ہرشعبے بحران کاشکارہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنی دیانت ایمانداریُ دکھا نی چاہئے لیکن ہم غیروں کے غلام بن کررہ گئے ہیں پاکستان کاحشریہ ہواکہ آج گرین پاسپورٹ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھاجارہاہے بنگلہ دیش میں پاکستان کیلئے جان دینے والے رہنماؤں اوربزرگوں کوپھانسیاں دی جارہی ہے لیکن اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے انہوں نے کہاکہ حضرت امام حسین نے کرپٹ نظام برداشت نہ کرکے اپنی جان اورساتھیوں کی قربانی دی ہمیں بھی ظالموں کیخلاف اٹھ کھڑاہوناہوگا21سے23نومبرتک پاکستان بچاؤ مہم کاآغاز کررہے ہیں کراچی سے لیکرچترال تک عوام کو بیدارکرینگے دریں اثناء جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے جے ڈبلیو پی کے سربراہ طلال اکبربگٹی سے ملاقات کی ملک اورصوبے کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیابعدمیں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ڈنڈھے کے زورپرمسائل حل نہیں ہوسکتے کسی کے سرتوکٹ سکتے ہیں لیکن دل نہیں جیت سکتے ضرورت اس امرکی ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کو پیاراورمذاکرات کے ذریعے حل کیاجائے بے دخل مری بگٹی قبائل کوان کے گھروں میں آباد کیاجائے آغاز حقوق بلوچستان کے تحت پا نچ ہزار ملا ز متو ں کے جووعدے کئے گئے تھے ان کو عملی جامہ نہیں پہنایاگیا ناراض بلوچوں کو دیوارسے لگانے کی بجا ئے دل اور سینے سے لگایاجائے تمام سیاسی قیادت اور (ر) جنر ل ناراض لوگوں سے مذاکرات کاآغاز کریں بلوچ عوام نے ہر وقت اورمشکل دورمیں پاکستان کاساتھ دیاہے مگربدقسمتی سے یہاں کے عوام ہمیشہ نظراندازہوتے رہے ہیں وفاق نے سوئی گیس کے حوالے سے جومعاہدہ کیاہے اس پر فوری طورپرعملدرآمد کیاجائے انہوں نے کہاکہ
22نومبرکے بعد بلوچستان کے مسئلے کو پورے ملک کی سطح پرمہم چلائی جائیگی۔

(جاری ہے)

جب تک ہم اپنے بچو ں کو کتا ب اور قلم نہیں دیتے اس وقت تک ملک تر قی کی راہ پر گا مز ن نہیں ہو سکتا ملک میں عد ل و انصا ف اور میر ٹ نہ ہو نے کی و جہ سے مسا ئل پید ا ہو ر ہے ہیں ما ضی میں بھی اسی ر و ش کی بنا پر ملک دو لخت ہوا ہمیں عد ل و انصا ف و میر ٹ کو اپنا نہ ہو گا اور قو مو ں کے حقو ق دینے ہو ں گے اور مصنو عی قیا دت حقیقی قیاد ت کو سا منے لا نا ہو گا بلو چستان کی سر زمین کو قد ر ت نے و سا ئل اور معد نیا ت سے نوا زاہے ۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمہوری وطن پارٹی کے رہنما طلال بگٹی نے کہاہے کہ ایران، افغانستان،بھارت، نیٹو اور یورپی یونین پاکستان کے پیچھے پڑے ہیں، ریٹائرڈ جنرلز اور سیاسی قیادت مل کر معاملات سنبھالیں۔ طلال اکبر بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں مصنوعی قیادت کی حکمرانی ہے،جب تک صوبے میں اصل قیادت نہیں آتی، حالات بہترنہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 1970ء میں جو صوبے کے حالات تھے آج بھی وہی حالات ہیں۔دوسری جانب کوئٹہ پہنچنے پر وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے امیر جماعت اسلامی کے اعزاز میں استقبالیہ دیا۔اس موقع پر وزیراعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ جمہوریت،پارلیمنٹ اورآئین کی بالادستی کیلیے سیاسی قوتوں کا یکجاہونا تاریخی اقدام ہے جبکہ ملک کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے اور جمہوریت کی کمزوری کا علاج مزید جمہوریت میں ہی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملک میں چاروں طرف مغل شہزادے نظر آتے ہیں جبکہ جو لوگ سیاست میں آپس میں لڑرہے ہیں، انہیں عوام کے مسائل کا ادراک نہیں، اشرافیہ نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کیااورسیاست کو بھی بدنام کیا اور اشرافیہ کی وجہ سے باہرجانیوالوں کی ایئرپورٹس پر تلاشی لی جاتی ہے اور ہمارے گرین پاسپورٹ کو شک کی نظر سے دیکھا جاتاہے، اس نام نہاد اشرافیہ کی وجہ سے ہی مشرقی پاکستان بنگلادیش بن گیااورملک ایک بحران کا شکار ہے۔

قلعہ سیف اللہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں