ہم مسلح جدوجہد نہیں سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں ، سپریم کورٹ نے لوگوں کو لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ لاشوں کا اسی فیصد الزام وفاقی سیکورٹی اداروں پر عائد کیا ، صوبائی حکومت کو ناکام قرار دینے کا فیصلہ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے ، بلوچستان اور کراچی کی صورتحال پر سپریم کورٹ نوٹس لیتی ہے ، پشتونخوا کا مسئلہ کوئی نہیں سن رہا ، ہم نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مسلمانوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا ، مقتدر قوتیں جمعیت علماء اسلام کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کریں ، ہمارے ساتھیوں کو باغی کر کے ان کو ہمارے مقابل لاکھڑا کیاجاتا ہے ،جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان کا قلعہ سیف اللہ میں شیخ الہند کانفرنس سے خطاب

جمعرات 8 نومبر 2012 19:06

قلعہ سیف اللہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔8نومبر ۔2012ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں مسلح جدوجہد کے حق میں نہیں سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں سپریم کورٹ نے لوگوں کو لاپتہ کرنے اور مسخ شدہ لاشوں کا اسی فیصد الزام وفاقی سیکورٹی اداروں پر عائد کیا لیکن صوبائی حکومت کو ناکام قرار دیدیا یہ فیصلہ ہماری سمجھ سے تو بالا تر ہے ، بلوچستان اور کراچی کی صورتحال پر سپریم کورٹ نوٹس لیتی ہے لیکن پشتونخوا کے لوگوں کا مسئلہ کوئی نہیں سن رہا ، پاکستان کے مسلمان 64سال سے غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں ،ہم نے دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مسلمانوں کو تین حصوں میں تقسیم کر دیا آج اگرایک قوم متحد ہے تووہ ہندوہیں ، مقتدر قوتیں جمعیت علماء اسلام کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کریں ہمارے ساتھیوں کو باغی کر کے بعد میں ان کی سرپرستی کر کے ہمارے مقابل لاکھڑا کیاجاتا ہے ۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں شیخ الہند کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ کانفرنس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری ، بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا محمد خان شیرانی، سینیٹر حافظ حمد اللہ مولانا عبدالواسع اور ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کل انگریز کے غلام تھے جبکہ آج ایک مرتبہ پھرامریکہ اور مغرب کاہمیں غلام بنایا جارہا ہے شیخ الہند کا سبق آنے والی نسلوں کیلئے زندہ و جاوید کی حیثیت رکھتا ہے ہم پہلے انگریز کی غلامی کیلئے تیار تے اور نہ ہی اب امریکی غلامی کیلئے تیار ہیں انہوں نے کہاریاست کی پہلی ذمہ داری عوام کی جان و مال کا تحفظ ہے مگر اب تک ریاست اس میں ناکام رہی ہے اس بات کو سمجھنے کیلئے پینسٹھ سالہ تجربہ قوم کیلئے کافی ہے جو قوتیں اس دوران مسلط رہی ہیں اور ریاست کا واک جن کے ہاتھوں میں رہا ہے وہ اس میں بری طرح ناکام ہیں پاکستان کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا دو قومی نظریہ برصغیر کے مسلمانوں نے ہی پیش کیا اور الگ وطن کا مطالبہ کیا مگر پینسٹھ سال گزرنے کے باوجود مسلمان ایک قوم نہ بن سکے بلکہ وہ تین اقوام بن گئے جو پاکستان ہندوستان اور بنگال میں تقسیم ہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ جو لوگ اقتدار میں رہے آخر و مسلمانوں و کیوں متحد نہ کر سکے آج پاکستان کے متعلق ایک ناکام ریاست کاتصور دیا جا رہا ہے اور کہا جا تا ہے کہ یہ ریاست نہ اسلامی بن سکتی ہے اور نہ ہی فلاحی انہوں نے کہا کہ ان تمام حالات کو نظر میں رکھ کر مسلمانوں کو جاگنا ہو گا آج تک وہ آزادی کی نہیں بلکہ غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں جمعیت علماء اسلام نے اس صورتحال میں آزادی کاجھنڈا اٹھایا ہے پشتونخوا صوبے میں امن وامان کا ذکرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں فوج موجود ہے سول انتظامیہ بے بس ہے غیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے ہمارے مقابلہ میں بلوچستان کے حالات پھر بھی بہتر ہیں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کوئٹہ اور کراچی میں عدالتیں لگاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ لوگ کیوں غائب ہو رہے ہیں اور مسخ شدہ لاشوں کے ذمہ دار کون ہیں مگر ہمارا تو یہ بھی پوچھنے والا نہیں انہوں نے کہا سپریم کورٹ نے اپنی سماعت کے دوران لا پتہ لوگوں اور مسخ شدہ لاشوں کااسی فیصد الزام وفاقی سیکورٹی اداروں پر عائد کیا ہے میرے خیال میں ان کی یہ بات غلط بھی نہیں لیکن عجیب بات یہ ہے کہ فیصلہ صوبائی حکومت کیخلاف آتا ہے الزام جن کو دیاجاتا ہے ان کیخلاف کوئی فیصلہ نہیں آیا یعنی نزلہ پھر کمزور پر گرتا ہے وفاقی اداروں کو الزام دیکر صوبائی حکومت کو ناکام قرار دینے کی بات سمجھ میں نہیں آ رہی انہوں نے کہا چترال سے کراچی تک ملک سیکورٹی سٹیٹ کا منظر پیش کر رہا ہے پتہ نہیں یہ ملک کب فلاحی ریاست بنے گا لوگوں کو امن اور روزگار ملے گا انہوں نے کہا غلط پالیسیوں کو باربار پارلیمنٹ نے مسترد کیا ہے لیکن پھر بھی مقتدر قوتوں نے انہی پالیسیوں کو برقرار رکھا ہے دس سال میں پینتالیس ہزار پاکستانی جنگ کا حصہ نہ ہونے کے باوجود شہید کئے جا چکے ہیں ملک کو نوے ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا جا چکا ہے عوام اس طرح کے مسئلوں کا حساب لیں ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں ہم فریاد کر رہے ہیں کہ دنیا اور اپنے حکمرانوں سے امن کی بھیک مانگ رہے ہیں میرے وطن میں خون ہی خو ن نظر آ رہا ہے ہماری کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے پارلیمنٹ میں ہماری تعداد کم ہے 450میں سترہ اٹھارہ کی تعداد رکھتے ہیں اس کے علاوہ بھی ہم نے دعوت دی کہ مسائل کو پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم پر حل کیاجائے پارلیمنٹ بھی ہماری دلیل کو ان پارٹیوں کی وجہ سے نہیں مانا گیا جنہیں امریکہ کا ساتھ دینے پر فخر ہے قومی سلامتی کمیٹی نے خارجہ پالیسی کے نئے رہنما اصول دیئے مگر حکمرانوں میں اس کی استعداد و صلاحیت ہی نہیں ہے جب وہ مل بیٹھتے ہیں تو بلی اور چوہے کا کھیل شروع ہو جاتا ہے امریکہ کے حوالے سے کوئی جرات کرنے کو تیار نہیں ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہم غیر ملکی قرضوں کے بل بوتے پر جی رہے ہیں معیشت کی مضبوطی کیلئے سرے سے کوئی نظام ہی نہیں حالانکہ اللہ نے ہمیں پانی ، زرخیز زمین،صنعتیں، کارخانے اور معدنیا کی نعمتوں سے نوازا ہے پینسٹھ سالوں سے حکمران ان وسائل میں نظم و ضبط پیدا نہیں کر سکے اس لئے کرپشن کو فروغ حاصل ہوا نظم و ضبط نہ ہو تو کرپشن فطری عمل ہے آج ملکی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں بہت زیادہ گر چکی ہے ہمیں تو افغان کرنسی پر حیرت تھی اب وہ ہمارے روپے کی قدر پر حیرت زدہ ہیں چین، ہندوستان اور بنگلہ دیش ہمارے ہمسایہ ممالک ہیں جن کی سالانہ پیداوارمیں بالترتیب گیارہ، نو اور سات فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ہم ایک سے دو فیصد پر کھڑے ہیں پاکستان کے ہم عمر ممالک ایشیا میں مستحکم ہیں جبکہ ہماری حالت سب کے سامنے ہے پاکستان ترقی کیسے کرے گا ترقی کیلئے تو امن اور اطمینان چاہئے ہوتا ہے ہم اپنی قوم کو فتح کرنے پر گامزن ہیں جس سے حالات اس نہج پر پہنچے ہیں بلوچستان میں بھی لوگ پہاڑوں پر گئے جبکہ اسلام آباد بلوچستان کو حقوق آغاز بلوچستان پیکج دینے کی بات کرتا ہے جو مذاق کے سوا کچھ نہیں اس سے بلوچستان کی محرومی ختم نہیں کی جا سکتی ڈرو اس دن سے جب آپ بلوچستان کے لوگوں کے احساس غلامی کو ختم کرنے پر مجبور ہونگے عوام کو اطمیان دلایاجائے لوگوں کو مطمئن کیاجائے یہ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے میں یہ پوچھتاہوں کہ پاکستان میں یہ جنگ کو ن لایا حکمران یا طالبان ، حکمران طالبان کو جبکہ طالبان حکمرانوں کو الزام دے رہے ہیں اگر ہم نے تجزیہ کرنا ہو گا کہ جب امریکہ میں واقعہ ہوا تو اس نے الزام القاعدہ پر لگا کر افغانستان میں ملا عمر سے اسامہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا اس وقت امریکہ اور طالبان کی رائے میں دو رائے پیدا ہو چکی تھیں امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا جبکہ جنرل مشرف نے امریکہ کے حق میں رائے دیکر فضائی اور دیگر سہولتیں فراہم کیں اس اعلان کے بعد دوسرے فریق کو مجبور کر دیا کہ وہ بھی اب زبانی بات نہ کرے امریکہ نے مشرف کی حمایت کر کے دوسرے فریق کو جنگ لڑنے پر مجبور کر دیا انہوں نے کہا اگرپاکستان غیر جانبداررہتا تو آج ہم امریکہ اور افغانستان میں اہم کردار اد اکر سکتے تھے مولانا فضل الرحمان نے کہا جمعیت علماء اسلام پاکستان میں مسلح جدوجہد سے مکمل طور پر لا تعلق اور بے زار ہے ہم سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو چالیس سالوں سے ترجیح نہیں دی جا رہی اور اب تک اس سلسلے میں کوئی قانون سازی نہیں کی گئی جبکہ نوجوان نسل کو بے حیائی اور اپنے تہذیب و تمدن سے دور رکنے کیلئے کبھی خواتین ، بچوں پر گھریلو تشدد سمیت دیگر ناموں پر بل پارلیمنٹ میں لائے جا رہے ہیں2005میں ہندوستان کی پارلیمنٹ سے پاس ہونے والے بل پر پاکستان لکھ کر اسے پارلیمنٹ کے ذریعے پاس کرنے کی کوشش کی گئی جس کا مقصد اسلامی حیا، تہذیب وتمدن کو ختم کرنا تھا اس بل کو پاس کرنے کیلئے چار سے پانچ سال سے انتظار کیا جا رہا ہے جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر چالیس سال گزرنے کے باوجود بھی قانون سازی نہیں ہو رہی لا دینیت اور مغربیت کی نمائندگی کے قوانین پاس کرنے کی کوئی کوشش جمعیت کامیا ب نہیں ہونے دیگی ہم ہر اس بل کی مخالفت کرینگے جو قر آن و حدیث سے متصادم ہوگا اتنی بڑی پارلیمنٹ میں کم تعداد کے باوجود کوئی اپنی مرضی کا قانون ہم سے پاس نہیں کر ا سکاہے جمعیت نے پارلیمنٹ میں اسلامی کی چوکیداری کا فرض ادا کیا ہے ایک طرف آزاد خیال نوجوانوں کی خواہشات کو زیادہ محترم قرار دیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب اپنے حقوق کیلئے پہاڑوں پر جانے والوں کی خواہشات کو جرم کہا جا رہا ہے ہمارے نوجوانوں کے حوالے سے بدگمانی صحیح نہیں وہ مادرپدر آزاد معاشرہ بے حیائی اور تہذیب سے انکاری نہیں بلکہ وہ اس پر فخر کرتے ہیں ہمارے نوجوانوں کے حوالے سے ایسا تاثر نہ پھیلایاجائے وہ اپنی روایات سے بخوبی واقف ہیں اگر ہم مان لیں کہ بعض نوجوان مغربی ماحول سے متاثر ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں تو کیا بندوق اٹھانے والے تبدیلی نہیں چاہتے جمعیت قوم کو اعتدال کا راستہ بتا رہی ہے اسلام دو باتوں نصب اور سند کو ترجیح دیتا ہے انہوں نے کہا کہ ہر طرف سازشیں کی جا رہی ہیں نا دیدہ قوتیں جے یو آئی کو ختم کرنے کیلئے مسلسل سازشوں میں مصروف ہیں ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا ہماری صفوں میں بغاوت پیدا کی جا رہی ہے ہمارے باغیوں کو گود میں جگہ دیکر مذہبی قوتوں کو یکجا کر کے ان کی سرپرستی کر رہے ہیں آئی ایس آئی کے جرنیلوں نے پاکستانی سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کیں مگر جے یو آئی پر کسی قسم کا الزام نہیں لگا این آر او سے فائدہ اٹھانے والے آٹھ ہزار لوگوں میں جمعیت کا ایک شخص بھی نہیں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے ملوث ہونے کے بارے میں سپریم کورٹ نے لسٹ جاری کی صرف جے یو آئی ایسی جماعت ہے جس کے کسی شخص پر کوئی الزام نہیں تھا انہوں نے خفیہ اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کب تک جمعیت کی راہ میں رکاوٹیں ڈالتے رہیں گے جے یو آئی کو راستہ دو تاکہ وہ عوام سے ووٹ کے ذریعے پارلیمنٹ تک جائے اگر ہمیں مسترد کیا گیا تو ہم یہ فیصلہ بخوشی قبول کرینگے انہوں نے کہا فوج اور سرکاری ادارے ہمارے لئے معتبر ہیں لیکن وہ سیاسی لوگوں کے ساتھ تصادم سے گریز کریں پارٹی کے مرکزی سیکرٹر جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی مملکت بنا کر ہی دم لیں گے ملک میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہے بڑی تعداد میں علماء مارے گئے آ ج تک ا ن کے قاتل گرفتار نہیں ہو سکے انہوں نے کہا آج بعض سیاستدان ملک کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی باتیں کرتے ہیں ہم ان سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ کس طرح کاسیکولر سٹیٹ چاہتے ہیں قائد اعظم کے پاکستان کا جب سے ہم نے ہوش سنبھالا ہے یہی نعرہ سنا ہے کہ پاکستان کا مطلب یا لا الٰہ اللہ انہوں نے کہا ایک نئے سیاستدان کا بھی یہ دعویٰ ہے کہ وہ اس ملک کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا چاہتا ہے لیکن کبھی اس نے اپنی شکل دیکھی ہے انہیں اسلامی فلاحی مملکت کا آغاز اپنے وجوداور شکل سے کرنا چاہئے مولانا غفور حیدری نے کہا کہ پاکستان میں امن وامان اور معیشت کی صورتحال انتہائی ابتر ہو چکی ہے بجٹ قرضے لیکر بناتے ہیں آج تک ہم بھیک مانگ کر گزارہ کر رہے ہیں لوگوں کو صحیح تعلیم نہیں دی جا رہی روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں امن وامان سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس صوبے کے بعد شہر ایسے ہیں جو کئی ماہ سے بند ہیں لوگ اغواء ہو رہے ہیں مسخ لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ سپریم کورٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان واقعات میں اسی فیصد پاکستان کے سیکورٹی ادارے ملوث ہیں حکومت لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے انہوں نے کہا جمعیت علماء اسلام پر عوام کا اعتماد ہے اس عظیم الشان اجتماع سے ثابت ہوتا ہے کہ عوام ہماری پالیسیوں اور کار کر دگی سے مکمل طور پر مطمئن ہیں جے یو آئی عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے علاوہ غریبوں کو امیروں کے برابر لا کھڑا کریگی اس ملک میں امن وامان قائم کرینگے اس کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین سینیٹر مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ آنکھیں بند کرنے سے اقوام کی تباہی شروع ہوتی ہے آج دنیا بھر اور خاص کر مسلمان ممالک میں خونریزی انتہا کو پہنچ چکی ہے یہ صورتحال امت مسلمہ سے بہت زیادہ سنجیدگی کا تقاضا کرتی ہے آج اس خطے میں موجود نیٹو کا قیام 1949میں اٹھائیس مغربی ممالک نے عمل میں لایا جس کا اصل مقصد سوویت یونین کو توڑنا اور مارکس ازم کو وہیں تک محدود رکھنا تھا جب 1991میں سوویت یونین ٹوٹا تو وارسا ، سیٹو اور سینٹو کے معاہدے ختم کر دیئے گئے مگر اس وقت برطانیہ کے مارگریٹ تھریچر نے اعلان کیا کہ نیٹو برقرار رہے گی کیونکہ مشرق میں مذہبی انتہا پسندی کا خطرہ ہے سوویت یونین کے خاتمے کے بعد دنیا کے مبصرین نے تین رائے پیش کیں جس میں ایک رائے ایک اطالوی مبصر فوکو یاما کی تھی جس نے لبرل مغربی جمہوریت کو فاتح نظام قرار دیا ایک اور لکھاری نے 1992میں رائے دی کہ تین عالمی جنگیں جن میں دو گرم اور ایک سرد ہو چکیں چوتھی جنگ کا آغاز ہے مگر یہ ملکوں کے درمیان نہیں بلکہ تہذیبوں کے درمیان لڑی جائے گی ایک اسلامی تہذیب دوسری مغربی تہذیب ہو گی نائن الیون واقعہ کے بعد امریکی صدر نے رد عمل کے طور پر کہہ دیا کہ تہذیبوں کی جنگ کا آغاز ہو چکا ہے بعد میں انہوں نے رنگ رنگ کے مفہوم اس بیان کئے ان کا اصل مقصد اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانا تھا اگر وہ تہذیبی جنگ قرار دیں تو مسلمان مشتعل نہیں ہونگے اور وہ اسلامی تہذیب سے باہر نہیں نکلیں گے ایک اور شخص نے کہا کہ تین جنگیں ہو چیں جبکہ چوتھی جنگ انسداد دہشتگردی کے نام پر لڑی جائے گی طاغوتی قوتوں نے اس کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اسی مقصد کیلئے انہوں نے جہاد کے نام پر مسلمانوں کو ابھارنے اور دوسری جانب دہشتگردی کا الزام لگا کر انہیں بدنام کرنے کی ٹھانی تاکہ لوگ اسلام ، علماء کرام اور مدارس سے بدظن ہوں مغرب کو وہاں لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے اسلام قبول کرنے ، پرانے اسلحے کو زیر استعمال لانے اور نیٹو اتحاد کو برقرار رکھنے کے چیلنجز کا سامنا تھا کیونکہ نیٹو میں شامل ممالک سوویت یونین کے خاتمے کو اپنی کامیابی قرار دیکر اسے ختم کرنا چاہتے تھے اس اتحاد کا مزید برقرار رکھنا مشکل ہو رہا تھا مگر بعد میں یہاں سے ایک ویڈیو کے ذریعے یہ پیغام دیاگیا کہ جو مسلمان ہو گا وہ ان کا یہ حال ہو گااب جاری جنگ پر آنے والے اخراجات اور بعد کے حالات سے لوگوں کوپتہ چل جائے گا کہ طاغوتی قوتوں کی یہ جنگ انسداد دہشتگردی کیلئے تھی یا فروغ دہشتگردی کیلئے ایک خاص منصوبے کے تحت مصنوعی جنگ کے ذریعے ہم دنیا کو یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ہم کرائے کہ قاتل ہیں ڈالر دیئے جائیں تو خونریزی کریں گے لہذا ہمیشہ کی طرح جے یو آئی ا ب بھی عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ جہاں بھی امن کمیٹی ، جرگہ یا لشکر کاذکر سنیں اس کے قریب بھی نہ جائیں کیونکہ امن کے نام پر کارکنوں اور عوام کو ورغلایا جا رہا ہے بین الاقوامی سیاست کو سمجھنے کی کوئی ضرورت نہیں اگر علاقائی حالات سمجھ آجائیں تو بین الاقوامی حالات خود سمجھ جائیں گے علاقے میں جو بھی نقصان ہوتا ہے اس کے ازالہ کیلئے طریقہ کار موجود ہے جس پر چل کر نقصانات سے بچا جا سکتا ہے مگر تعجب ہے آج پاکستان کے ہمسایہ ممالک چین، انڈیا ، افغانستان اور ایران میں ہونے والے نقصانات کے الزامات ہم پر لگائے جارہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے کہ یا تو ان الزامات سے اپنے آپ کو بری کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں اگر ایسا نہ ہو تو پھر کرائے کے قاتل ہونے کا ہم ثبوت دے رہے ہیں مولانا شیرانی نے کہا کہ سوات آپریشن کے دوران میڈیا کے ذریعے لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ دو متحر ب مورچوں کو سامان پہنچانے کیلئے ایک ہی گاڑی استعمال کی گئی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جنگ حقیقی نہیں بلکہ مصنوعی ہے حکومتی ادارے دوسرے کے گھر کی چوری چھپانے کیلئے اپنے گھر کو آگ لگا رہے ہیں سپریم کورٹ نے ڈیتھ سکواڈ کے خاتمہ کی بات کی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس طرح کے اسکواڈ وجود رکھتے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام کے نائب صوبائی امیر و سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کانفرنس سے مختصر خطاب میں کہا کہ اس وقت سامراجی قوتیں اسلام اور پاکستان کو اپنا نشانہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں جن سے عوام اور امت مسلمہ سمیت ملک کو چھٹکارہ دلانے کیلئے ہمارے اکابرین کوشاں ہیں ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ آج ایک سازش کے تحت طاغوتی قوتیں پوری دنیا میں اسلام کو ختم کرنا چاہتی ہیں اس سلسلے میں ان کی سازشیں جاری ہیں وہ اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے دینی مدارس کو ختم کرنا چاہتے ہیں مگر جمعیت علماء اسلام شیخ الہند حضرت محمود الحسن کی راہ پر گازن رہتے ہوئے ان کا مقابلہ کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی کسی کی بھی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے اور نہ ہی دینی اقدار کوختم کرنے کا کسی کا خواب پورا ہو گا ۔

قلعہ سیف اللہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں