ْصوبے سے مایوسی و غیر یقینی کیفیت کا خاتمہ صرف حقوق کی برابر ی سے ہی ممکن ہوگا عمران خان کی جانب سے قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ بچگانہ عمل ہے ،ایسی مطالبات جموریت کے طلبگار سیاسی شعور رکھنے والوں کو زیب نہیں دیتی

مرکزی رہنماء نیشنل پارٹی و صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ کا بیان

اتوار 12 نومبر 2017 21:40

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 نومبر2017ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے سے مایوسی اور غیر یقینی کیفیت کا خاتمہ صرف حقوق کی برابر ی سے ہی ممکن ہوگا عمران خان کی جانب سے قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ بچگانہ عمل ہے ایسی مطالبات جموریت کے طلبگار اور سیاسی شعور رکھنے والوں کو زیب نہیں دیتی مستقل مزاجی سیاست میں اہم کردار ادا کرتی ہے جب انسان میں مستقل مزاجی نہیں ہوگی تو فیصلے اچانک آتے رئینگے مستقل مزاج سیاستدان جو ہمیشہ ملک میں جمہوریت کی بقاء اداروں کی فعالیت اور مضبوطی کے بات کرتے ہیں وہ قبل ازوقت انتخابات کا مطالبہ غیر آئینی سمجھتے ہیں اور عمران خان کا مطالبہ نہ صرف غیر آئینی بلکہ عوامی مفادات کے بھی خلاف ہے کافی وقت گزر چکا ہے حکومت کو مدت پوری ہونے دیا جائے، ملک کی تقدیر اس وقت بدلے گا جب عوام آزادی رائے دینے میں آزاد ہونگے ہماری سیاست کا مقصد عوام کی خدمت کرنا اور انکے خادم رہنا ہے ملکی سطح پر کسی بھی جمہوری سیاسی پارٹی نے عمران خان کے مطالبے کی حمایت نہیں کی حلقہ بندیوں کے حوالے سے، بلوچستان میں حلقہ بندیاں زیادہ کی جائے اگر بلوچستان کو پارلیمنٹ اور ایوان بالا میں بھرنمائندگی کا حق حاصل ہوگا تو صوبے کے تمام مسائل کسی حد تک حل ہوجائینگے، 1998کی مردم شماری کی لحاظ سے حالیہ مردم شماری میں گروتھ ریٹ کافی کم ہے بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں مردم شماری کے حوالے سے جو خدشات پائی گئی ہیںانہیں دور کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے قومی نشست کا حلقہ کوئٹہ چاغی جو کہ 65ہزارمربع کلو میٹرکا علاقہ ہے اور اسی طرح نیشنل اسمبلی کا سب سے بڑا حلقہ پنجگور خاران واشک ہے جو تقریباً 74ہزارمربع کلو میٹر پر مشتمل ہے یہ ممکن نہیں کہ ایک رکن قومی اسمبلی 65ہزار مربع کلو میٹر میں عوام کی نمائندگی کریں یا عوام کو ٹائم دے سکے صوبے کے تمام ڈویژن میں حلقہ بندیوں پر غور کرنا ہوگاانہوں نے کہا کہ تین سو کے قریب کے ایوان میں چودہ یا سترہ نشستوں سے کچھ فرق نہیں پڑتا ہے بلوچستان کو اس لیول پر لایا جائے جو کل وفاق میں حکومت سازی میں حصہ لیکر اپنی رائے دے سکے تاکہ کوئی سمجھے کہ بلوچستان بھی کوئی صوبہ ہے پارلیمنٹ میں اسکی نمائندگی ہے ۔

متعلقہ عنوان :

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں