عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام صوبے بھر کی طرح پشین میں بھی احتجاجی مظاہرہ

جمعہ 10 مارچ 2017 23:38

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 مارچ2017ء)عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام صوبے بھر کی طرح پشین میں بھی احتجاجی مظاہرہ و جلسہ کیا گیا احتجاجی مظاہرہ مین بازار سے ہوتے ہوئے چوک پر جلسے کی شکل اختیار کر گئی احتجاجی جلسے سے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ ضلعی صدر عبدالبار کاکڑ صوبائی نائب صدر حاجی اصغر علی ترین مرکزی کمیٹی کے ممبر رشید ناصر صوبائی رہنما عبید اللہ عابد صوبائی کمیٹی کے ممبر عبدالباری کاکڑ اور ضلعی جنرل سیکرٹری ملک رحیم الدین ترین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سے حقوق منت سماجت سے نہیں بلکہ چین کر رئینگے ملک میں جاری پشتونوں پر ظلم و زیادتی کیخلاف آواز اٹھانا ہمارا فرض ہے ہمارے بھائیوں کو بے جا تنگ کرنا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانا زیادتی ہے ملک کے دیگر شہروں میں پشتونوں کیخلاف قانون نافذ کردیا گیا ہے گزشتہ 70سالوں سے ملک میں کیا ہورہا ہے اگر مارشل لاء ہو تو تب بھی پنجاب کے مزے اور اب جمہوریت میں بھی پارلیمنٹ میں پنجاب ترقی کے منازل طے کرتے دیکھائی دے رہی ہے پشتون قبائل پر کونسے مظالم نہیں ہوئے برٹش حکومت کے 150سالہ قانون کے ایف سی آر ہم پر مسلط کی گئی ہے اللہ نے ہمیں سب کچھ دیا ہے معدنیات جنگلا ت اور گیس سمیت تمام تر وسائل سے مالامال ہیں لیکن اسکے باوجود ہم غربت کی زندگی بسر کررہے ہیں اور ترقی نہیں کرسکتے اسکی اہم وجہ دوری اور ایک دوسرے کا ساتھ نہ دینا ہے جس کے باعث پشتون بے حسی کے شکار ہوتے جارہے ہیں آج صرف عوامی نیشنل پارٹی پشتونوں کے حقوق اور ان پر ہونیوالی زیادتیوں کی بات کررہی ہے پشتون پنجاب میں زیر اداب ہے کیا پشتون پاکستانی نہیں پشتون قبائل نے 1947میں ملک کی خاطر قربانیاں دی ہے ہمارا وطن اور مذہب ایک ہے پنجاب میں کتنی یونیورسٹیاں اور کالجز ہے ان پر کتنے فنڈز خرچ کئے جاتے ہیں پشتون بلوچ صوبے کو کیا کچھ ملا ہے ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے زندگی کے ہر شعبے میں تعلیم صحت زراعت تجارت اور معیشت میں پشتونوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ان کیساتھ وحشیانہ سلوک پشتونوں کو للکارنے کی کوشش ہے تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں پشتونوں کے ساتھ مختلف حربوں اور آپریشنز کے نام پر انہیں شہید کیا گیا ہمارے بچوں کو یتیم کیا گیا آپریشن تو پنجاب میں ہونا چاہئے جہاں 72تنظیمیں موجود ہیں آج پنجاب اور ملک کے دیگرشہروں میں پشتونوں کو مزدوری اور کاروبار کیلئے بھی نہیں چھوڑا جارہا نہتے پشتونوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے سی پیک گوادر تا کاشغر کا راستہ آیا وہ بھی پنجاب کی طرف رخ کرگیا تقریباً56ارب ڈالر یہ سب پنچاب کے گرین ٹرین اورنج لائن ٹرین پر خرج کئے جارہے ہیں پنجاب اپنے لئے سہولتیں پیدا کررہی ہیں وفاقی وزیر احسن اقبال جھوٹا شخص ہے سی پیک میں پشتون بلوچ صوبے کو بھی شامل کیا جائے پشتونوں کے بلا وجہ لاکھوں شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں جبکہ پنجابی سندھی کے ساتھ ایسا عمل نہیں ہورہا جیسا پشتون کے ساتھ جاری ہے چوہدری نثار کو بتانا چاہتے ہیں کہ پشتونوں کے ساتھ ناروا امتیازی اور سوتیلی ماں جیسا سلوک بند کرکے بلاک شناختی کارڈز کو فوری کھول دیئے جائے پنجاب سے حقوق لیکر رئینگے منت سماجت سے نہیں بلکہ چین کر رئینگے ہمارے اقابرین کے کردار سے ناصرف قوم اور ملک بلکہ ایوان بھی جگمگاتا تھا ان پر کرپشن ثابت نہ ہوسکی پاکستان کو پنجاب کے چوہدریوں ،جرنیلوں اور کارخانہ داروں نے لوٹا پاکستان کو پنجاب نے قرض دار کیا جو کہ حکمران ہے ہمارے نوجوان ہاتھ میں ماسٹرز کی ڈگریاں لئے دربہ در نوکریوں کی تلاش میں خوار ہے لیکن انہیں ملازمت نہیں ملتی پاک افغان اور طورخم سرحد بند کرکے ہم پر تجارت کے راستے بند کردیے گئے ۔

(جاری ہے)

مردم شماری ہر صورت میں ہوکر رہ گئی 1998میں مردم شماری کی بائیکاٹ کی گئی یعنی 1982سے مردم شماری نہیںہوئی آج پشتون قوم کی آبادی سب سے زیادہ ہے افسوس ملک میں وسائل، صوبائی اور قومی نشستوں کی تقسیم مردم شماری کے ذریعے کی جاتی ہے دنیا کا قانون ہے کہ ہر دس سال بعد مردم شماری ہوگی ہر شخص کو مردم شماری میں حصہ لینا ہوگا۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں