فاٹا کے عوام کی مرضی کے خلاف فیصلے انتہائی خطرناک ہو ںگے ہم نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میںمجوزہ اصلاحات کمیٹی کے سفارشات کو اس لئے رد کیا ہے کہ فاٹا کے کروڑوں عوام کی مرضی اور منشاء کے بغیر ان پر نام نہاد دو سو لوگوں کے جرگے کے فیصلوں کو مسلط کرنا انتہائی غلط اقدام ہے

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

بدھ 4 جنوری 2017 23:31

پشین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 04 جنوری2017ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام کی مرضی کے خلاف فیصلے انتہائی خطرناک ہو ںگے ہم نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میںمجوزہ اصلاحات کمیٹی کے سفارشات کو اس لئے رد کیا ہے کہ فاٹا کے کروڑوں عوام کی مرضی اور منشاء کے بغیر ان پر نام نہاد دو سو لوگوں کے جرگے کے فیصلوں کو مسلط کرنا انتہائی غلط اقدام ہے ۔

ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوںنے کہاکہ 21 ویں صدی علم ، کمپیوٹر اور ترقی کی صدی ہے فاٹا کے لوگ بھی ان تمام چیزو ںکے حق دار ہیں وہاں کے شریف النفس لوگوں پر بدمعاش اور غنڈہ گردی کے الزامات بہت خطرناک ہیں یہ بات سراسر جھوٹ اور غلط ہے جو انہوں نے سفارشات سے پہلے صفحے پر لکھا ہے کہ No Mass Land یعنی ملکیت کے بغیر زمین، یہ بات بھی انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے کہ فاٹا نے پاکستان اور پوری دنیا کے لئے مسائل پیدا کئے یہ بات سو فیصد جھوٹ اور دروغ گوئی پر مبنی ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب سوویت یونین کی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو امریکہ اور یورپ کے تمام مذاہب نے مل کر یہاں کا رخ کیا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بین الاقوامی قاتلوں کو یہاں لا کر مختلف فتوے صادر کرکے اسے جہاد کا نام دیا، ایسا ہی لکھنا چاہیے تھا انہوں نے کہا کہ افسوس کہ انہوںنے ہمارے اپنے لوگو ںکو باغی کہا ہے جو لوگ ملک کا پرچم جلا رہے ہیں ملک اور ریاست کے خلاف لڑ ررہے ہیں ان کے ساتھ آج بھی بات چیت ہورہی ہے جبکہ فاٹا جہا ںلاکھوں انسانوں کو تہہ تہیغ کیا گیا بچوں اور عورتوں پر بمباریاں کی گئی گھروں ، مارکیٹوں اور بازاروں کو مسمار کیا گیا اور ان تمام مظالم کے باوجود بھی کسی ایک قبائلی نے نہ ملک کاپرچم جلایا اور نہ کوئی بغاوت کی جب 1936 میں ہمارا صوبہ این ڈبلیو ایف پی بنا تو یہ لوگ خود کہ رہے ہیںکہ فاٹا پربرصغیر کا حصہ تو تھا لیکن برٹش انڈیا کا حصہ نہیں تھا ۔

میرا اور جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا پہلا اختلاف بھی یہی تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ آئین کے تمام شقوں اور آرٹیکلز کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں جبکہ فاٹا موجودہ پوزیشن میں بھی پاکستان کے ساتھ آئین میں صرف چار آرٹیکلز میںبندھا ہوا ہے فاٹا کے ساتھ پاکستان کے آئین پارلیمنٹ اور عدلیہ کا کوئی کام نہیں صرف جرگہ اور پولیٹیکل ایجنٹ بیٹھتے اور دائسرائے کو جرگے کے فیصلوں کا اطلاع دیتے تھے جبکہ اب صدر پاکستا ن کو دیتے ہیں فاٹا کی موجودہ پوزیشن اس طر ح بحال ہوسکتا ہے کہ ایف سی آر کو ختم کرکے ون مین ون ووٹ کے ذریعے منتخب کونسل دیا جائے اور ان کی منتخب اسمبلیوں کے ذریعے انہیںبحال کیا جائے اگر مزید جمہوری کرنا چاہتے ہیں تو انہیں گورنر دیا جائے ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ باغی کہنے والوںکو فاٹا کی عوام کی دل آزادی پر ان سے معذرت کرلینی چاہیے ،فاٹا کے لوگو ںکو مکمل اختیار سمیت آزاد ریفرنڈم کرائی جائے جس کی آئین میں گنجائش موجود ہیں پاکستان کے تمام بربادیوں کا ذمہ دار فاٹا اور یہا ںکے عوام کو ٹھہرانا انتہائی ظلم اور بربریت ہے فاٹا نے ملک کو انجینئرز ، ڈاکٹرز ، جج او رزندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے قیمتی اثاثے دیئے ہیں اور آج ہم یہ پوری دنیا کو دیکھا رہے ہیںکہ فاٹا کے لوگ وحشی اور دہشت گرد ہیں یہ بات سراسر غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے فاٹا کے لوگوںکو یہ اختیا رحاصل ہے کہ وہ دوہری شہریت رکھ سکتے ہیں آج حالات انتہائی خطرناک ہے ایسے حالات میں وہاں کے عوام کو باور کرانا ہوگا کہ وہ جس حالت رہنا چاہتے ہیں پرانے اسٹیٹس میںیا اپنے لئے الگ صوبہ یا خیبر پشتونخوا کا حصہ یہ سب وہا ںکے کروڑوں عوام کے مرضی و منشاء کے مطابق انہیںفیصلے کرنے دیا جائیں ان غریب لوگوں کو آج بھی یہ پتہ نہیں کہ چیچنیا کس طرف ہے اور یہاں ہزاروں چیچن ، ازبک اور تاجک کون لائی ہمار ے لوگ اتنے بھی نااہل نہیںکہ دوسرے مہمان آکر انہیں اپنے گھروں میں قتل کریں اور ان کو علم نہ ہو دراصل یہ جس نے بھی ان کے ساتھ کیا یہ سب کے علم میں ہیں اگر ان مہمانوںکو مدد حاصل نہ ہوتو فاٹا کے عوام انہیں اب بھی گرفتار کرسکتے ہیںیہ فاٹا کے ہر فرد کی بے عزتی ہے جو کچھ اس رپورٹ میں لکھا گیا ہے وسطی پشتونخوا کے محسود قبائل غیرتی لوگ ہیں ان میں ضرور کچھ لوگ ہوں گے لیکن آپ نے سارے محسود قبیلے کو اپنے علاقوں سے نقل مکانی پر کیوں مجبو رکیا اور ان کے مٹی کے بنائے ہوئے گھروں ، مارکیٹوں اور بازاروں کو مسمار کیا گیا ان کے زخموںپر مرہم پٹی رکھنی چاہیے ان سے ان تمام باتوں کی معذرت کرنی چاہیے جو آج بھی آدھا وزیرستا ن بنوں میں پڑا ہوا ہے آپ نے سوات کے سرد علاقوں کے لوگوں کو زبردستی مردان لایا انہیںنقل مکانی پر مجبور کیا گیا یہ ہم پاکستان بنا رہے ہیں یا اسے برباد کرنے پر تلے ہوئے ہوئے ہیں۔

محمود خان اچکزئی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ لوگوں کو قومی دھارے میں لانے کا یہ طریقہ ہر گز نہیں ۔ میں نے اور جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اس لئے مخالفت کی کہ زبردستی عوام پر اپنے فیصلے نہیں تھونپنے چاہیے یہا ںکے لوگو ںکے ساتھ جو ظلم اور زیادتیاں ہوئی ہیںوہ تاریخ کا حصہ بن چکی ہے وسطی پشتونخوا میںہر وہ عمل چاہے وو مثبت ہو یا منفی ان کے اثرات براہ راست افغانستان ، صوبہ پشتونخوا اور ہمارے صوبے پر پڑیں گے جب یہ سارا تماشا شروع نہیں ہوا تھا اس وقت وسطی پشتونخوا یا فاٹا میںکوئی قاتل کوئی مجرم چھپ نہیںسکتا تھا نہ وہا ںکسی عورت کی بے عزتی و بے حرمتی ہوسکتی تھی اور نہ ہی ایسا کوئی ظلم جو ہمارے سویلائز مذہب معاشرے میں آج بھی ہورہا ہے فاٹا کے لوگ روایات کے امین ہے اور بہت ساری چیزو ںمیں تمام ملک کے لوگو ںسے مہذب ہیں ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ڈیورنڈ لائن کے اس پار اٹک اور میانوالی سے لے کر بولان تا چترال پشتون صوبہ بنانا چاہیے جس کا نام افغانیہ پشتونخوا ہو کیونکہ پاکستا ن کا لفظ پ پنجاب جبکہ الف یا A سے مراد بھی افغانیہ ہے شکردرہ اور اٹک میانوالی کے پشتو ن عوام آج بھی کیسز لڑنے کے لئے لاہور جاتے ہیں انہیں زبردستی پنجاب کاحصہ بنایا گیا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہو ںکہ پشتون تاریخ میں نہ فرقہ پرست نہ وحشی و دہشت گر ہیں آپ انہیں تباہ کریں گے تو نتائج خطرناک ہوںگے ۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں