بلوچستان میں بندوق اور موت کے رقص کو ختم کرنا ہے تو قوم کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا ، جمعیت برسراقتدار آئی تو کمیشن کی بنیاد پر دیئے جانے والے ٹھیکوں اور معاہدوں کا خاتمہ کرکے بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے وسائل پر وہاں کے عوام کو اختیار دے گی ، خان ، ملک ، نواب ، سردار ، جاگیردار ، سرمایہ دار کی محتاجی سے عوام کو نکال کر احترام آدم دینا چاہتے ہیں ، صرف پاکستان نہیں پورا خطہ مشکلات سے دوچار ہے ، مغربی دنیا اپنے ہاں لگی آگ کو ہماری طرف دھکیلنا چاہتی ہے ، ہمیں بین الاقوامی برادری کی پالیسیوں سے اختلاف ہے ، امریکہ اگر طالبان سے مذاکرات کی بات کرتا ہے تو ہم اسے اچھا سمجھتے ہیں ، ہم نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان میں مکمل امن چاہتے ہیں،جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا پشین میں اسلام زندہ آباد کانفرنس سے خطاب

اتوار 14 اپریل 2013 00:01

پشین (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔14اپریل۔ 2013ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بندوق اور موت کے رقص کو ختم کرنا ہے تو قوم کو ہمارا ساتھ دینا ہوگا ، جمعیت برسراقتدار آئی تو کمیشن کی بنیاد پر دیئے جانے والے ٹھیکوں اور معاہدوں کا خاتمہ کرکے بلوچستان سمیت دیگر صوبوں کے وسائل پر وہاں کے عوام کو اختیار دے گی ، خان ، ملک ، نواب ، سردار ، جاگیردار ، سرمایہ دار کی محتاجی سے عوام کو نکال کر احترام آدم دینا چاہتے ہیں ، صرف پاکستان نہیں پورا خطہ مشکلات سے دوچار ہے ، مغربی دنیا اپنے ہاں لگی آگ کو ہماری طرف دھکیلنا چاہتی ہے ، ہمیں بین الاقوامی برادری کی پالیسیوں سے اختلاف ہے ، امریکہ اگر طالبان سے مذاکرات کی بات کرتا ہے تو ہم اسے اچھا سمجھتے ہیں ، ہم نہ صرف پاکستان بلکہ افغانستان میں مکمل امن چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو پشین میں اسلام زندہ آباد کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عام انتخابات کا اعلان کیا جاچکا ہے جس میں ملک بھر کی تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں جمعیت علماء اسلام بھی بھر پور سیاسی قوت کے ساتھ اس میں حصہ لے گی ، آج پشین میں منعقد ہونے والے اسلام زندہ آباد کانفرنس اس منشور کے حساس کی بنیاد پر منعقد کی جارہی ہے جس کے تحت ہماری جماعت تشکیل پائی تھی ، جمعیت کے اکابرین اور کارکن روز اول سے اپنے منشور پر کاربند ہے ، آئندہ انتخابات میں اسی منشور ، عقیدے اور نصب العین کے تحت شرکت کرنے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں مختلف اقوام اور زبانیں بولنے والے لوگ موجود ہیں جو اپنی زبان ، وطن اور نسب سے پہچانے جاتے ہیں لیکن اس سے بڑھ کر ہمارا ایمان کا قبیلہ ہے جس کی شناخت نبی کریم سے قبل اور آج بھی ہمیں حاصل ہے یعنی مسلمان ہونا ہم اسلام کو نظام کے طور پر پیش کرتے ہیں اگرچہ ہمارے علمائے مساجد اور مدارس میں دینی علوم لوگوں کو دیتے ہیں لیکن مملکت اور حکومت کا نظام بھی یہاں اسلام ہے لوگ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں سے آج ملک بھر میں امن کا مطالبہ کررہے ہیں ان سے مطالبہ کیا جارہا ہے جن کے پاس اس کا پروگرام نہیں ، روزگار کا مطالبہ بھی ان سے کیا جارہا ہے اسلامی حاکمیت کی اولین ترجیح امن وامان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ہر طرف آگ اور خون ہی خون نظرآتا ہے لاشیں خون کے سمندر میں بہہ رہی ہے لیکن جن علاقوں جے یو آئی عوام کی نمائندگی کررہی ہے وہاں مثالی امن ہے ہاں البتہ دیگر علاقوں میں لگی آگ کی تپش سے پرامن علاقوں کے لوگ بھی محفوظ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بندوق اور موت کے رقص کو ختم کرنا ہے تو قوم کو جمعیت علماء اسلام کا ساتھ دینا ہوگا خیبر پشتونخواہ اور قبائل میں اس وقت بھی آپریشن اور جنگ جاری ہے جمعیت علماء اسلام نے تنہا وہاں امن وامان کی بحالی کی ذمہ داری لیتے ہوئے 70 قبائلی مشران پر مشتمل جرگہ تشکیل دیا ہم لوگوں سے جاکر ملے جنہوں نے جرگہ پر اعتماد کا اظہار کیا ہماری کوششوں سے جرگہ اسلام آباد پہنچا اور وہاں تمام سیاسی ، مذہبی جماعتیں اور دیگر تنظیموں کے اکابرین یکجا ہوئے اور جرگے کی مکمل تائید وحمایت کی ہماری مزید کوششیں بھی جاری ہیں جو جدوجہد اللہ کی رضا کے لئے ہو اس می ں کامیابی ضرور ملا کرتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف پاکستان ہی مشکلات سے دوچار نہیں بلکہ افغانستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک اور خود یورپ میں بھی امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں البتہ مغربی قوتیں اپنے آپ لگی آگ ہماری طرف دھکیلنا چاہتی ہے ہمیں اپنی سرزمین کو بچانے کے لئے عقل ودانست سے کام لینا ہوگا ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ امریکہ اگر طالبان کے ساتھ افغانستان میں مذاکرات کی بات کرتا ہے تو ہم بھی اس کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ہم وہاں اور یہاں دونوں ممالک میں امن چاہتے ہیں ہم بین الاقوامی برادری کی پالیسیوں اور رویوں کے خلاف ہیں انہوں نے اپنے وسائل کا غلط استعمال یہاں کیا اگر وہ اسے مثبت انداز میں استعمال کرے تو حمایت کریں گے اگر وہ صلح چاہتے ہیں تو ہم بھی صلح چاہتے ہیں ہمارا بنیادی مقصد اور حساس نظریہ امن ہے جس کے قیام کے بعد ملکی معیشت کو ترجیح دی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت 2 طرح کی قوتیں ہیں ایک وہ جو قوم اور وطن کو پسماندہ رکھ کر لوگوں کو اپنا دست نگر بنانا چاہتے ہیں اور ایک ہم جیسے لوگ جو وسائل کو بروئے کار لا کر عوام کو ترقی دلانا چاہتی ہے قوم پرست جماعتیں حق مانگنے کا احسان جتاتی ہیں حالانکہ سب سے پہلے ہم نے سوبائی خودمختاری اور محکوم اقوام کے حقوق بارے آواز بلند کی تھی ہم اس سلسلے میں واضح پالیسی رکھتے ہیں ہر علاقے کے وسائل پر وہاں کی عوام کا حق دیکھنا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم خان ، ملک ،نواب ، سردار ، سرمایہ دار اور جاگیردار کی محتاجی سے عوام کو نکال کر احترام آدم پر کاربند ہے احکام الٰہی میں میں لوگوں کی فلاح موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے خیبر پشتونخواہ میں برسراقتدار آکر 4 مرحلوں میں انٹرمیڈیٹ تک کے طلباء کو درسی کتب کی فراہمی کو ممکن بنایا ہم چیلنج دیتے ہیں کہ اس وقت کسی بھی بچے کو کتابیں نہ ملنے کا کوئی ثبوت نہیں دے سکتا اس کے علاوہ ہسپتالوں اور صحت کے مراکز کا بھی جال بچھایا گیا ۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بلوچستان کی عوام 65 سال سے محروم اور پسماندگی کا شکار ہے فرنگی اور بعد میں آزادی کے بعد ملکی استعماری قوتوں نے یہا ں کی عوام کا استحصال کیا ہے حالانکہ بلوچستان وسائل سے مالا مال خطہ ہے بتایا جائے کہ کیوں قوم کے حق میں استعمال کرنے کی بجائے کمیشن کے حصول کے لئے یہاں کے معدنی دولت کو بین الاقوامی کمپنیوں کے حوالے کردیا جاتا ہے جمعیت علماء اسلام برسراقتدار آئی تو کمیشن کی بنیاد پر دیئے جانے والے ٹھیکوں اور معاہدوں کا خاتمہ کریں گے شرعیت تعلیم دیتا ہے کہ قوت میں اضافہ کیا جائے اور آگے بڑھاجائے پیچھے آنا اس میں نہیں ہے ۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر وسنیٹر مولانا محمد خان شیرانی ، مولانا عبدالغفور حیدری ، سابق وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس حاجی رحمت اللہ کاکڑ ، جمعیت علماء اسلام کے رہنماء وسابق سینئر صوبائی وزیر مولانا عبدالواسع ، سابق صوبائی وزیر مولانا عبدالباری آغا ، غلام جان بلوچ ودیگر نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہر کوئی عوامی تائید وحمایت کا دعویدار ہے مگر صاف اور شفاف انتخابات ہوئے تو کامیابی جے یو آئی کے امیدواروں کا مقدر بنے گی کیونکہ ہم نے کبھی عوامی وفاداری کے لئے طاقت اور دولت کا سہارا نہیں لیا بلکہ امن کے قیام ، اللہ کے نظام کے نفاذ اور عوام کی خدمت کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مدارس اور علمائے کرام کو الزام دینے والے جانتے نہیں کہ ملک کو کبھی بھی نقصان علمائے کرام او رمدارس میں طلباء نہیں بلکہ پڑھے لکھے لوگوں نے پہنچایا ہے حمود الرحمن کمیشن ہو یا کوئی اور تمام کی رپورٹس سے واضح ہوتا ہے کہ ملک کو نقصان کی ذمہ دار پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈرز اور دیگر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ محافظین اور سیکولر قوتوں نے ملک کو توڑا اس وقت بھی ہمارے اکابرین نے اسے بچانے کی کوشش کی ۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن اور مردم شماری کا بائیکاٹ کرنے والوں نے عوام کو تباہی اور پسماندگی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ جمعیت علماء اسلام ملکی بقاء اور سلامتی کی جنگ لڑرہی ہے جس کے لئے ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں نے خون کی قربانی بھی دی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ قوم پرستوں کی حکومت سے خیبر پشتونخواہ کے حالات خراب ہوئے اور وہاں معصوم افراد کا قتل عام روز کا معمول بن چکا اس وقت بھی اختر مینگل اور دیگر کو طاغوتی قوتوں کی سپورٹ حاصل ہے اور انہی کے ذریعے جمعیت کو شکست دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں جبکہ جرگوں کے ذریعے بھی حقیقی قیادت کو مات دینے کی کوشش ہورہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور ملک بھر میں انتخابات کے دوران مقابلہ امریکہ نواز اور اسلام نواز قوتوں کے درمیان ہے جس میں کامیابی ہماری مقدر بنے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ظلم وزیادتی کا سلسلہ 65 سال سے جاری ہے یہی وجہ ہے کہ صوبہ ترقی کی بجائے پستی کی جانب گامزن ہے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملکی ادارے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں ملکی آزادی کے وقت 11 سو ریلوے انجن اب ڈیڑھ سو رہ گئے ہیں جن میں سو سے زائد قابل استعمال نہیں ان سب کو مال غنیمت سمجھ کر بیچا گیا اس وقت ملک بھر میں توانائی کا سنگین بحران کا عوام کو سامنا ہے بلکہ امن وامان نام کی بھی کوچیز نہیں حکومتی رٹ کئی دکھائی نہیں دے رہی اغواء برائے تاوان ، ٹارگٹ کلنگ، اغواء نماء گرفتاریاں جاری ہیں ۔

آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کا ڈنڈورا پیٹا گیا مگر قاتلوں ،ڈاکوؤں او رکرپٹ لوگوں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دے کر انہیں انتخابات میں حصہ لینے کا حق دیا گیا مقررین نے کہا کہ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ مغربی قوتیں او رامریکہ ناراض نہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے آراوز بٹھائے گئے جنہیں انتخابات اور سیاست بارے کچھ معلوم نہ تھا ۔ جمعیت علماء اسلام برسراقتدار آکر تعلیمی میدان سمیت صحت ، تجارت ، صنعت سمیت تمام شعبوں میں انقلابی اصلاحات کرے گی۔

پشین میں شائع ہونے والی مزید خبریں