گزشتہ سال سیلاب سے تباہ ہونیوالا انفراسٹرکچرتاحال بحال نہ ہوسکا، عوام افغانستان ہجرت کرنے پرمجبورہوئے ،پی پی رہنماء سلیم خان

جمعہ 13 مئی 2016 21:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔13 مئی۔2016ء) حلقہ پی کے 89ضلع چترال سے پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سلیم خان نے کہاہے کہ گزشتہ سال سیلاب سے تباہ ہونیوالا انفراسٹرکچرتاحال بحال نہ ہوسکا جس کی وجہ سے وہاں کے عوام افغانستان ہجرت کرنے پرمجبورہوئے ،خیبرپختونخوااوروفاقی حکومت نے چترال کی بحالی کیلئے اعلانات کئے تھے اور کروڑوں روپے کا فنڈ جاری کیاگیاتھا تاہم اس کے باوجود متاثرہ علاقے بحال نہ ہوسکے۔

پشاورپریس کلب میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلیم خان نے کہاکہ گزشتہ سال جولائی اوراگست کے مہینوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث ضلع چترال کے گرم چشمہ روڈ ،چترال تابمبوریت،کہلاش ویلی روڈ،مستوج یارخونی روڈاورموڑکہوترج روڈ مکمل طور پر تباہ ہوئے تھے جسکی ابھی تک دوبارہ تعمیرنہیں کی گئی انہوں نے کہاکہ کہلاش ویلی میں جشن بہاراں شروع ہوچکاہے تاہم سڑکوں کی تباہ حالی کے باعث ملکی و غیرملکی سیاح پیدل سفرکرکے بمبوریت پہنچنے پرمجبورہیں۔

(جاری ہے)

اسی طرح گرم چشمہ روڈ کی بندش کی وجہ سے آلوکی کاشت رکی ہوئی ہے ،بروغل یارخون وادی کے لوگ بھی محصورہیں صوبائی حکومت کی جانب سے اگست 2015ء میں مذکورہ روڈ کی بحالی کیلئے سولہ کروڑروپے کی رقم جاری کی گئی تھی تاہم وہ رقم ضلع ناظم نے اپنے کونسلروں میں تقسیم کی اسی طرح وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیراعظم پاکستان نے چترال کے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے کروڑوں روپے کے اعلانات کئے لیکن رقم خرچ نہیں کی گئی اپرچترال کاواحدبجلی گھر سیلابی ریلے کے باعث بہہ گیاتھا اسے بھی بحال نہیں کیاگیا ان تمام تر صورتحال کے پیش نظر چترال کے 450تک گھرانے افغانستان ہجرت کرگئے تاہم سکیورٹی اہلکاروں نے وہاں جانے سے روک دیا۔

انہوں نے کہاکہ اگر سڑکوں اور بجلی گھرکی بحالی نہ کی گئی توچترال کے عوام وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا اور وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد کے سامنے دھرنادینگے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں