پشاور اور مردان ریجن کے سب ڈویژنل پولیس آفسروں کا اعلیٰ سطحی اجلاس

ایک پولیس آفیسر کا عام لوگوں کیساتھ رویہ اچھا ، دوستانہ اور بے داغ ہونا چاہئے، ناصر خان درانی خیبر پختونخوا پولیس کی بیش بہا قربانیوں سے دُنیا بھر میں قائم شدہ ساکھ کو ہر قیمت اور ہر حال میں برقرار رکھیں،آئی جی خیبرپختونخوا

اتوار 8 مئی 2016 16:42

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 مئی۔2016ء) پشاور اور مردان ریجن کے سب ڈویژنل پولیس آفسروں کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سنٹرل پولیس آفس پشاور میں زیر صدارت آئی جی پی خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی منعقد ہوا۔ چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور ،ریجنل پولیس آفیسر مردان، ایس ایس پی آپریشن پشاور، ڈی پی اُوز مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور صوابی اور ایس پیز سٹی ،کینٹ اور رورل پشاورنے اجلاس میں شرکت کی۔

اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ نجیب الرحمن اور ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی نوید گل نے اجلاس کے شرکاء کو خیبر پختونخوا پولیس میں متعارف شدہ اصلاحات کی روشنی میں تھانہ کلچر کی تبدیلی اور بہتر عوامی خدمت کے بارے میں اُن کی ذمہ داریوں پر تفصیلی پریزنٹیشن دی۔اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی پی نے عوام کے ساتھ پولیس کے مجموعی رویئے اور تعلقات مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ مہذب اقوام کے پولیس افسروں کے طور طریقے، اخلاق اور اداب کی تقلید کریں۔

(جاری ہے)

اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ایک پولیس آفیسر کا عام لوگوں کے ساتھ رویہ اچھا ، دوستانہ اور بے داغ ہونا چاہئے۔ آئی جی پی نے کہا کہ ہم عوام کے خادم ہیں نہ کہ حاکم ۔ پولیس کے بارے میں عوامی سوچ اور طمانیت ان کی کارکردگی کا اصل پیمانہ اور مقصد کی عکاسی کرتی ہے۔ آئی جی پی نے اجلاس کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ خیبر پختونخوا پولیس کی بیش بہا قربانیوں سے دُنیا بھر میں قائم شدہ ساکھ کو ہر قیمت اور ہر حال میں برقرار رکھیں۔

اور ان کا حصول تب ہی ممکن ہے جب آپ اپنے اعلیٰ اخلاق اور اچھی پولیسنگ سے عوام کے دلوں کو جیت کر فرائض سرانجام دیں اور عوام اور پولیس کے مابین حائل خلیج کو دور کرنے اور اعتماد بڑھانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔آئی جی پی نے مزید کہا کہ تنازعات کے حل کے کونسلوں کا قیام انصاف کی بحالی کے سسٹم (Restorative Justice System)کے اُصولوں پر عمل میں لایا گیا ہے۔

جو نہ صرف چھوٹے چھوٹے تنازعات کے حل اوراُن کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لیے اہم کردار ادا کررہی ہے بلکہ پولیس کی کارکردگی کو بھی بہتربنارہی ہے۔ بعد ازاں آئی جی پی نے پولیس اسٹیشنوں کی کارکردگی اور استعداد کار بڑھانے کے لیے اُٹھائے گئے اقدامات اور کوششوں پر روشنی ڈلتے ہوئے کہا کہ پولیس تھانہ کلچر میں تبدیلی اور بہتری لانے کے لے دو عوامل بہت ضروری ہیں ایک تھانے کی عمارتیں اور دوسری افردی قوت۔

جہاں تک تھانوں کی عمارتوں کا تعلق ہے تو خیبر پختونخوا پولیس نے تھانوں میں اپنے مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے رجوع کرنے والے عام لوگوں کو دوستانہ اور بہتر ماحول فراہم کرنے کے لیے ماڈل پولیس اسٹیشن اور نئے رپورٹنگ رومز قائم کئے ہیں۔ دوسرا یہ کہ خیبر پختونخوا پولیس نے پولیس اسٹیشنوں کی افرادی قوت کی استعداد کار اور صلاحیت بہتر کرنے کے لیے بہت سے منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔

ان منصوبوں میں چھ سپیشلائزڈ سکول جن میں پولیس اسکول آف انوسٹی گیشن حیات آباد، پولیس سکول آف انٹیلی جنس ایبٹ آباد، پولیس سکول آف ٹیکٹس پشاور ، پولیس سکول آف پبلک ڈس آرڈر اینڈ رائیوٹ منیجمنٹ مردان، پولیس سکول آف انفارمیشن ٹیکنالوجی پشاور اور پولیس سکول آف ایکسپلوسیو ہینڈلنگ نوشہرہ شامل ہیں۔ یہ سکولز مختلف فیلڈز میں جوانوں کو مختلف نوعیت کی تربیت فراہم کر رہے ہیں۔

اورساتھ ساتھ پولیس جوانوں کی رویوں میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہیں۔ مزید یہ کہ خیبر پختونخوا پولیس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں مختلف اقدامات شروع کئے ہیں۔ جن میں ایف آئی آرکی ڈیجٹیلائزیشن ،ایف آئی آر میں ملزمان اور شکایت کنندہ کے شناختی کارڈ اور موبائل نمبر کا اندراج ،کریمینل ریکارڈ ویری فیکیشن سسٹم (CRVS) ، آئیڈنٹی ٹی ویری فیکیشن سسٹم (IVS)، وہیکل ویری فیکیشن سسٹم( VVS) ، کرائم سین کا جیو ٹیگنگ اور ہاٹ سپاٹ پولیسنگ شامل ہیں۔

یہ تمام اوزار اور آلات وہ پولیس افسران استعمال کرتے ہیں، جو چیک پوسٹوں اور ناکہ بندیوں پر ویری فیکیشن کی غرض سے تعینات کئے گئے ہیں۔ ہاٹ سپاٹ پولیسنگ جرائم کی روک تھام کے لیے بروئے کار لایا جارہا ہے۔ آخر میں انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا ناصر خان دُرانی نے ایس ڈی پی اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے متعلقہ پولیس اسٹیشنوں میں دربار/ اجلاسوں کا انعقاد کیا کریں۔ اور اُن میں متعین پولیس جوانوں کو اپنی کارکردگی ،عوام کے ساتھ تعلقات اور اپنا رویہ بہتر بنانے کی تعلیم دیں اور انہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے آلات کے استعمال کے طریقوں، اُن کی افادیت اور تھانہ کلچر کو بہتر بنانے کی ترغیب دیں۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں