خیبرلیکس کے حوالے سے وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی بنائی ہوئی تحقیقاتی کمیٹی ٹھیک نہیں،میاں افتخارحسین

وزیراعلیٰ کو اخلاقی طورپر اپنی حکومت کے وزیر کی کرپشن اور بدعنوانی کا اعتراف کرکے ان کے خلاف ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن بناکر معاملے کی تحقیقات کرانی چاہئیں

بدھ 20 اپریل 2016 21:18

پشاور(اُردو پوائنٹ اخاُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔20 اپریل۔2016ء!عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین نے خیبرلیکس کے حوالے سے وزیراعلیٰ پرویزخٹک کی بنائی ہوئی تحقیقاتی کمیٹی کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعت پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی کا مطالبہ کرتے ہیں مگر خیبرلیکس کے لیے پھر دوہرا معیار اپنائے ہوئے ہیں۔

جو خیبربینک کو ختم کرنے کی ایک سازش اور اپنا حکومتی دامن بچانے کی کوشش ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی کے آٹھ خزانہ میں جلسۂ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میاں افتخارحسین نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو اخلاقی طورپر اپنی حکومت کے وزیر کی کرپشن اور بدعنوانی کا اعتراف کرکے ان کے خلاف ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن بناکر معاملے کی تحقیقات کرائی جائے ،مگر عجیب بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ نے خیبرلیکس کی تحقیقات کے لیے اپنی مرضی کی کیبنٹ کمیٹی بنارکھی ہے جو بینک انتظامیہ اور اپنی حکومت کے جرم پرپردہ ڈالنے کا ایک پری پلان منصوبہ ہے،انہوں نے اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ بینک انتظامیہ کی جانب سے جو اشتہار شائع کیاگیا اس میں بڑی وضاحت کے ساتھ وزیرخزانہ کی کرپشن، اقرباء پروری اور اپنے لوگوں کو قرضوں سے نوازنے کاذکر تو کیا گیاہے مگر پی ٹی آئی کی جوصفائی پیش کی گئی ہے اس سے سراج الحق کی کرپشن کے خلاف ملک گیر مہم کی قلعی کھل گئی ہے۔

(جاری ہے)

حکومت اور بینک انتظامیہ کی ملی بھگت اوربدنیتی خود آشکارہ ہورہی ہے،انہوں نے کہا کہ بینک انتظامیہ کا اشتہار پی ٹی آئی کا وکالت نامہ لگتاہے،انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ کے خلاف چیف سیکرٹری کی چارچ شیٹ اخبارات میں شائع ہوچکی تھی،مگر اس پر بھی مٹی پاو سے کام لیاگیا،انہوں نے کہا جب صوبے میں ہماری حکومت آئی تو بینک آف خیبر دیوالیہ ہورہا تھا، مگر ہماری حکومت نے بینک کو نہ صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ اس کی شاخیں 34سے بڑھا کر84 تک پہنچائیں کیوں کہ خیبربینک ہمارے صوبے کے لیے سٹیٹ بینک کی حیثیت رکھتاہے۔

انہوں نے کہا ہم نے تعمیر اور ترقی کے تمام منصوبوں کی رقم خیبربینک کے ذریعے کام کرنے کی خصوصی ہدایات سمیت خصوصی فنڈ کا اجراء بھی کیا گیا جس سے نہ صرف بینک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا بلکہ یہ صوبے کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ بھی بن گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اپنی حکومت کے دامن پر لگے خیبر لیکس کے داغ دھونے اور بینک انتظامیہ کے ذاتی مفادات کے لیے اپنی مرضی کی کیمٹی بنانے کے بجائے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمیشن بنائیں اور اپنی حکومت اور اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں، خیبرلیکس جیسے حساس اور قومی مسئلے پرصوبے کے عوام کے ساتھ مزید جھوٹ بولنے سے گریز کیاجائے اور کرپشن سے پاک پاکستان کے لیے پورے ملک میں مہم چلانے والی جماعت کو سب سے پہلے اپنے وزیرکی کرپشن اور بدعنوانی کا نوٹس لینا چاہئے انہوں نے کہا کہ اے این پی کسی کو بھی خیبربینک کے خلاف سازشوں کی اجازت نہیں دے گی اور بھرپورمذاحمت کرے گی۔

میاں افتخار حسین نے کہا کہ خیبر بینک سکینڈل سے لگتا ہے کہ حکومت اس بینک کو نجکاری کی جانب لے جانے کی کوشش کر رہی ہے جس کے خلاف اے این پی بھرپور مزاحمت کرے گی اور خیبر بینک سے لوٹی گئی دولت کی ایک ایک پائی کا حساب لے گی۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں