اے این پی نے دس سال بعد سیاسی اور ثقافتی جمود توڑدیا ،باڑہ خیبر ایجنسی میں عظیم الشان جلسے کا انعقاد

قبائلی مشران ،بزرگوں کیساتھ نوجوان نسل کی کثیر تعداد میں شرکت نے نئی تاریخ رقم کی عمران خان نے قوم سے خطاب کر کے نئی مگر مضحکہ خیز مثال قائم کی ،پا نامہ لیکس کا جائنٹ سیشن میں حل نکالاجائے فاٹا کے عوام نے اے این پی کی طرح امن کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ، علاقے کو مین سٹریم پالیٹکس میں لایا جائے عارضی امن کو مستقل امن میں تبدیل کرنے کیلئے پنجاب میں بلا امتیاز کاروائیاں ناگزیر ہو چکی ہیں، باڑہ خیبر ایجنسی میں بڑے اجتماع سے خطاب

منگل 12 اپریل 2016 23:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 اپریل۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ مجھے آج بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہاے این پی نے دس سال بعد سیاسی اور ثقافتی جمود کو توڑتے ہوئے باڑہ خیبر ایجنسی میں عظیم الشان جلسہ عام منعقد کیا۔ اور بڑی تعداد میں قبائلی مشران اور بزرگوں کے ساتھ ساتھ نوجوان نسل کی کثیر تعداد میں شرکت نے ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔

فاٹا میں ایف سی آر سمیت تمام امتیازی قوانین اور رویوں کے خاتمے اور فاٹا کو صوبے میں ضم کیے بغیراس جنگ زدہ مگر انتہائی جغرافیائی اہمیت کے حامل خطے میں مستقل امن کا قیام اور استحکام ممکن نہیں ہے جبکہ ملک سے دہشتگردی کی بیخ کنی کیلئے لازمی ہے کہ پنجاب میں مصلحت سے کام لینے کی بجائے 70 سے زائد کالعدم تنظیموں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی جائیں اور عسکری قیادت اور پنجاب حکومت اس معاملے پر ایک صفحے پر آجائیں۔

(جاری ہے)

اے این پی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ بیان کے مطابق میاں افتخار حسین نے باڑہ خیبر ایجنسی میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف پشتون علاقوں میں فوجی کارروائیوں سے مستقل امن کا قیام ممکن نہیں ہے اس کیلئے لازمی ہے کہ پنجاب میں بھی موثر کارروائیاں کی جا ئیں اور فاٹا کے امن کو یقینی بنانے کیلئے کالے قوانین اور سٹیٹس کو ختم کر کے اس اہم ترین علاقے کو صوبے میں شامل کر کے اُسے نیا سٹیٹس دیا جائے۔

اُنہوں نے کہا کہ فاٹا اور دہشتگردی کے معاملے پر اے این پی کا موقف واضح رہا ہے اور ہم اب بھی کہتے ہیں کہ عارضی امن کو دائمی امن میں تبدیل کر نے کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اُنہوں نے کہا لگ یہ رہا ہے کہ عسکری قیادت اور پنجاب حکومت اس بڑے صوبے میں فوجی آپریشن کے معاملے پر ایک صفحے پر نہیں ہیں تاہم ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پنجاب میں موثر اور بلا امتیاز کارروائیاں ناگزیر ہیں اوراگر ایسا نہیں کیا گیا تومستقبل میں حالات مزید خراب ہو جائیں گے اور دہشتگردی کے خاتمے کا موزون وقت ضائع ہو جائیگا۔

اُنہوں نے کہا کہ خیبر ایجنسی سمیت فاٹا کے تمام علاقوں کے عوام نے اے این پی کی طرح اپنے طور پر امن کی بحالی کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ باڑہ مسلح گروہوں کے چنگل سے آزاد ہو گیا ہے اور یہاں پر مثبت سیاسی اور ادبی سرگرمیاں پھر سے شروع ہو گئی ہیں۔ اُنہوں نے زور دیکر کہا کہ فاٹا میں انتظامی تبدیلیاں کی جا ئیں اور اس کے لیے وسیع تر اصلاحات کو ممکن بنایا جائے تاکہ اس اہم علاقے کو مین سٹریم پالیٹکس میں لایا جائے اور یہاں پر امن کے مستقل قیام کے علاوہ ترقی اور مواقع بھی پیدا کیے جائیں۔

میاں افتخار حسین نے پاناما لیکس سے پیدا شدہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کے حل کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا انعقاد مناسب آپشن ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنی رہائش گاہ سے قوم سے خطاب کی نئی مثال قائم کر کے ان کی خواہشات اور عزائم کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ موصوف نے خود کو بیک وقت وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر قرار دیکر ایک مضحکہ خیز روایت کی بنیاد ڈال دی ہے۔

اس کے ساتھ اُنہوں نے میرے عزیز ہم وطنوں کی اصطلاح استعمال کر کے بہت سے شکوک و شبہات کا راستہ ہموار کرنے کی پھر سے بنیاد رکھنے کی کوشش کی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ حالات نے ایک بار پھر تشویش ناک رُخ اختیار کر لیا ہے ۔پچھلی بار امپائر کی اُنگلی نہ اُٹھنے اور سیاسی جماعتوں کی دفاعی لائن نے وفاقی حکومت کو بچا لیا۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ پارلیمنٹ کے جاری جائنٹ سیشن میں ہی مسئلے کا حل نکالا جائے۔

آخر میں اُنہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا خاتمہ مرکزی اور صوبائی حکومت دونوں کی ترجیحات میں شامل نہیں جب تک اسے اولین ترجیحی نہ دی جائے تب تک دہشتگردی کا خاتمے دیوانے کا خواب ہی رہے گا۔ قبل ازیں تقریب سے عمران آفریدی ، سنگین خان ایڈوکیٹ ، محسن داوڑ اور دیگر نے بھی خطاب کیا جبکہ شعراء نے اپنے کلام سنائے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں