صوبائی حکومت کو صحافت سے وابستہ افراد کے مالی مسائل کا بخوبی اندازہ ہے ،فلاح و بہبود کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے،وزیراطلاعات خیبرپختونخوا

بدھ 6 اپریل 2016 18:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 اپریل۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ اور اعلیٰ تعلیم مشتاق احمدغنی نے کہا ہے کہ اخباری مالکان ملازمین کو ویج بورڈ کے تحت ماہانہ معاوضوں کی دائیگی پر عملدرآمد یقینی بنائیں، صوبائی حکومت کو صحافت سے وابستہ افراد کے مالی مسائل کا بخوبی اندازہ ہے اور صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز خیبر یونین آف جرنلسٹس کے وفد سے ملاقات کے دوران کی۔ سیف الاسلام سیفی کی قیادت میں ملاقات کرنے والے خیبر یونین آف جرنلسٹس کے وفد نے معاون خصوصی اطلاعات کو صحافیوں کو پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں حائل رکاٹوں اور مالی مسائل سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا ،وفد نے معاون خصوصی سے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اشتہارات کی تشہیر کو ملازمین کی تنخواہوں سے مشروط کرے اور صحافت سے وابستہ افراد کے مفت علاج معالجہ کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں اور یونین عہدیداروں کے لئے رہائشی فلیٹس کے لئے اراضی کی فراہمی بھی کی جائے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر معاون خصوصی اطلاعات کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے، عوام کو براہ راست معلومات کی فراہمی اور حکومتی اقدامات سے متعلق آگاہی فراہم کرنے میں صحافی برادری کا ایک اہم کردار ہے، میڈیا کی جاب سے مثبت تنقید اور معاشی و سماجی مسائل کو اجاگر کرنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت میڈیا کی آزادی پر مکمل یقین رکھتی ہے اور صحافیوں کے پیشہ ورانہ و مالی مسائل کے حل کے لئے ہمیشہ صحافتی تنظیموں کی قیادت سے رابطے میں ہوتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دوران فرائض جان سے ہاتھ دھو بیٹھنے والے صحافیوں کی مالی امداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے اس طرح علاج معالجہ کی رقم کو بھی پہلے سے زیادہ کر دیا گیا ہے تاہم صحافیوں کے مفت علاج معالجہ کے لئے بھی غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برادری معاشرے کے مظلوم اور پسے ہوئے طبقہ کی آوازبلند کرتے ہیں صحافت سے وابستہ افراد معاشرے میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ معاون خصو صی اطلاعات نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے تمام مطالبات وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے نوٹس میں لا کر ان کا کوئی حل نکالا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں