خیبرپختونخوا فنانس کمیشن کاوزیراعلیٰ اوروزیر خزانہ کاصوابدیدی ترقیاتی کوٹہ پانچ گنا کم کرنے کافیصلہ

پیر 14 مارچ 2016 19:11

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔14 مارچ۔2016ء) خیبرپختونخوا میں صوبائی فنانس کمیشن نے اضلاع کی ترقی کے لئے وزیراعلیٰ اوروزیرخزانہ کاصوابدیدی کوٹہ پانچ گنا کم کرنے کافیصلہ کیاہے جو ماضی کے دس اورپانچ فیصد کے برعکس اب بالترتیب دو اورایک فیصد رہ جائے گا جبکہ وزیر اعلیٰ کی منظوری کی صورت میں اس فیصلے پراگلے مالی سال سے عمل درآمدہی شروع ہوجائے گا۔

فنانس کمیشن کے اتفاق رائے سے ہونے والایہ فیصلہ وزیرخزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کی زیرصدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ کمیشن کے اہم اجلاس میں کیاگیا جس میں کمیشن کے ممبران تحصیل وضلع ناظمین، محکمہ ہائے خزانہ،بلدیات اورقانون کے انتظامی سیکرٹریوں اوردیگر حکام کے علاوہ سینئر وزیر برائے بلدیات ودیہی ترقی عنایت اﷲ خان نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

مظفر سید نے اجلاس سے خطاب میں شرکاء کی جاندار مشاورت اورسفارشات کوسراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کی تاریخ میں ہماری پہلی حکومت ہے جو اپنے صوابدیدی اختیارات بتدریج ختم کررہی ہے کیونکہ ہم وسائل اوراختیارات کو مرتکز کرنے کی بجائے زیر یں سطح پر منتقل کرنے اور گراس روٹ لیول پرعوام کو بااختیار بنانے کی پالیسی پر کاربند ہیں۔ ان اقدامات کی بدولت صوبے میں تعمیر وترقی کاعمل زیادہ تیز ہوگا اورعوام جلدہی ان کے ثمرات سے مستفید ہونا شروع ہونگے۔

وزیر خزانہ نے کمیشن کے ایک دوسرے متفقہ فیصلے کی توثیق بھی کی جس کی رو سے صوبائی ترقیاتی فندز کی مقامی حکومتوں کوتقسیم رواں سال کے دوران سابقہ فارمولے کے تحت کی جائے گی تاکہ ترقیاتی عمل متاثر نہ ہونے پائے اورفنڈز کی تقسیم جلد از جلد مکمل ہو۔سابقہ فارمولے میں 60 فیصد آبادی، 20 فیصد پسماندگی وغربت اور 20 فیصد انفراسٹرکچر میں کمزوری کے بنیاد پر اضلاع کو مجموعی طورپر 30 ارب 27 کروڑ روپے ملیں گے جن میں13 ارب 10 کروڑ روپے ویلج ونیبرہوڈ کونسلوں،8 ارب55 کروڑ روپے تحصیل اور تقریباً اتنے ہی فنڈز ضلعی کونسلوں کی وساطت سے ترقیاتی سکیموں پر خرچ ہونگے۔

مظفر سید نے وزیر اعلیٰ سے منظوری ملتے ہی فارمولے پر فوری عمل اورفنڈز کی شفاف ومنصفانہ تقسیم یقینی بنانے اوراس کے ساتھ ہی ترقیاتی عمل کی نگرانی کاموثر نظام وضع کرنے کی ہدایت کی ۔انہوں نے نئے پی ایف سی فارمولے یعنی 50 فیصد آبادی ،25 فیصدغربت وپسماندگی، 20 فیصد انفراسٹرکچر کی کمزوی اور5 فیصد مقامی محاصل کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کے لئے نیا مالی سال شروع ہوتے ہی فوری عمل کی ہدایت بھی کی تاکہ بعدازاں انتظامی پیچیدگیاں جنم نہ لیں اورمسائل کابروقت تدارک ہونے کے سبب ترقیاتی عمل بھی تیزی سے آگے بڑھے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں