صوبہ کے دور دراز علاقوں میں تعلیم کے فروغ کیلئے 40کے قریب نئے کالجوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے،مشتاق غنی

صوبائی حکومت تعلیم نسواں پر پوری توجہ دے رہی ہے ،مقصد کی تکمیل کیلئے صوبے میں خواتین کیلئے دو مزید اعلیٰ جامعات کی منظوری دیدی گئی ہے،معاون خصوصی برائے اطلاعات

ہفتہ 12 مارچ 2016 20:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 مارچ۔2016ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ اور اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے، صوبہ کے دور دراز علاقوں میں نوجوانوں کو گھر کی دہلیز پر معیاری اعلیٰ تعلیم کی فراہمی کے لئے 40کے قریب نئے کالجز کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جن میں سب سے زیادہ تعداد خواتین کے لئے کالجز کی ہے۔

ان خیالات کا ظہار انہوں نے ہفتہ کے روز ایبٹ آباد میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج نمبر 1کے سالانہ کانووکیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ماسٹر، بیچلر اور بی ایس پروگرام مکمل کرنے والے طلباء و طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں علاوہ ازیں انہوں نے مختلف ڈگری پروگرام میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات اور احسن کارکردگی پر فیکلٹی ارکان میں گولڈ میڈلز اور تعریفی اسناد بھی تقسیم کیں۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اعلیٰ جامعات کو ان کے اصل کام تحقیق پر لگا دیا ہے بدقسمتی سے گزشتہ دور میں مذکورہ جامعات کوصرف روزگار فراہم کرنے کاا دارہ بنایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کالجز کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے ان کو خودمختار بنا رہی ہے تاکہ لیکچررز کی تعیناتی و تبادلے سمیت دیگر مالی و انتظامی مسائل وہ خود حل کر سکیں، خود مختاری سے کالج کے سربراہان کی تنخواہیں بھی دوگنا ہو جائیں گی جس سے وہ اپنے فرائض پہلے سے زیادہ بہتر طریقے سے انجام دے سکیں گے۔

مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت تعلیم نسواں پر پوری توجہ دے رہی ہے اور مقصد کی تکمیل کیلئے صوبے میں خواتین کیلئے دو مزید اعلیٰ جامعات کی منظوری دے دی گئی ہے جن میں نصابی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے اس کے علاوہ ملکی تاریخ میں پہلی بار نوشہرہ میں ٹیکنیکل یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا جس میں صوبہ کے نوجوان جدید ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیم حاصل کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا عالمی ممالک میں ٹیکنیکل ایجوکیشن پر زیادہ توجہ دیتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہاں کے نوجوان تعلیم مکمل کرتے ہی بر سر روزگار ہو جاتے ہیں اور اپنی فنی مہارت سے ملکی معیشت کی بہتری میں بھر پور کردار ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ کی تاریخ میں پہلی بار اعلیٰ جامعات میں وائس چانسلرز کی تعیناتی کیلئے سرچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ سیاسی مداخلت سے بالاتر سو فیصد میرٹ پر شفاف طریقے سے وائس چانسلرز کی تعیناتی کر رہی ہے۔

مشتاق احمد غنی کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی دور اندیش قیادت میں موجودہ حکومت صوبہ کی ترقی و خوشحالی کیلئے سنجیدہ اور عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔بجلی کے بقایا جات کی ادئیگی صوبہ کا حق تھا لیکن اپنے اس جائز حق کے لئے کسی نے بھی آواز اٹھانے کی ہمت نہیں کی لیکن موجودہ حکومت نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر نیت ٹھیک ہو اور جذبہ ہو تو تمام معاملات کا حل نکالا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی چئیرمین عمران خان کی قیادت میں ملک کے نوجوان بہت جلد نیا پاکستان دیکھیں گے جس میں ہر کام میں انصاف کا بول بالا ، قانون کی حکمرانی سمیت میرٹ ، شفافیت اور احتساب یقینی ہو گا۔ تقریب کے اختتام پر انہوں نے کالج سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ڈگری پروگرام مکمل کرنے پر مبارکباد دی۔ کانووکیشن میں وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی ڈاکٹر حبیب، پرنسپل گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج ایبٹ آباد تاج محمد کے علاوہ دیگر شریک تھے۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں