خیبرپختونخوا حکومت ہسپتالوں اور کالجز کی نجکاری نہیں، اصلاحات کر رہی ہے‘عمران خان

سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت دونوں معاملات کو آپس میں جوڑنے کی سازش ہو رہی ہے امیر مقام ڈاکٹرز کو اکسا رہے ہیں‘ ان کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے،ہڑتالی ڈاکٹرز سرکاری ہسپتالوں کو مفلوج کر کے اپنے ذاتی کلینک چلانا چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 9 فروری 2016 20:29

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 فروری۔2016ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت ہسپتالوں اور کالجز کی نجکاری نہیں بلکہ اصلاحات کر رہی ہے‘ ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت دونوں معاملات کو آپس میں جوڑنے کی سازش ہو رہی ہے۔ ہسپتالوں میں لازمی سروس ایکٹ عدالت کے کہنے پر نافذ کیا۔ ایسا نہ کرتے تو توہین عدالت ہوتی‘ امیر مقام ڈاکٹرز کو اکسا رہے ہیں‘ ان کے خلاف اکسانے کا مقدمہ درج کرائیں گے۔

ہڑتالی ڈاکٹرز سرکاری ہسپتالوں کو مفلوج کر کے اپنے ذاتی کلینک چلانا چاہتے ہیں۔ منگل کے روز پشاور میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے ہڑتالی ملازمین کے احتجاج کے دوران فائرنگ کی مذمت کرتا ہوں حکومت کو پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤن سے تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے چاہئیں تھے۔

(جاری ہے)

حکومت کو چاہئے تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری سے پہلے پی آئی اے کی مینجمنٹ بہتر کی جائے۔ پی آئی اے پر 300 ارب روپے قرض ہے۔ دنیا کی کونسی پرائیویٹ کمپنی قرض کو دے گی۔ پی آئی اے بہترین ائیرلائن تھی سفارش کے باعث تباہ ہوئی ہے۔ مسلم لیگ ن پہلے بھی منافع بخش ادارے بیچ رہی ہے جو لوگو ں کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیبرپختونخواہ کے اسپتالوں او ر کالجوں کی نجکاری نہیں کریں گے بلکہ نئی اصلاحات اور مینجمنٹ تبدتیل کر کے بہتری لائیں گے اور سرکاری اسپتالوں اور کالجوں کو نجی اداروں کی سطح پر لے جائیں گے۔

سرکاری اسپتالوں کی بہتری کے لئے 6 ارب روپے کی رقم جاری کی ہے۔ اسپتالوں اور کالجون میں اصلاحات کو نجکاری قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں لازمی سروسز ایکٹ پشاور ہائیکورٹ کے حکم پر نافذ کیا گیا ہے اگر کے پی کے حکومت عمل درآمد نہ کرتی تو یہ توہین عدالت ہوتی۔ دو مختلف معاملات کو منصوبہ بندی کے تحت آپس میں جوڑا جا رہا ہے۔

کے پی کے‘ کے 95 فیصد ڈاکٹر احتجاج کے خلاف ہیں اور اپنا کام کر رہے ہیں جبکہ پانچ فیصد ڈاکٹر اپنے نجی کاروبار کو چلانے کے لئے سرکاری اسپتالوں کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔ احتجاج کربنے والے ڈاکٹروں کو کے پی کے‘ کے ایک کروڑ مریضوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔ سرکاری اسپتالون میں 37 سٹی اسکین مشینیں ہیں۔ ریڈی لیڈنگ میں تمام بند پڑی ہیں۔ مریض کہاں جائیں؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ ریفارم ایکٹ کی منظوری سے قبل ڈاکٹروں اور طبی عملے کو پرکشش مراعات دیں گے اور ہم نے پہلے ہی میڈیکل ورکرز کو ساتھ ملامنے کے لئے ایک سال لگانے اور ان تنخواہین بڑھائی تھیں۔

عمران خان نے کہا ایچ ایم سی اسپتال میں ڈاکٹروں کو احتجاج کیلئے اکسانے پر مسلم لیگ نواز کے رہنما امیر مقام خلاف مقدمہ درج کروائے گی

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں