حکومت طلباء سے بنیادی حقوق سلب کرنے سے باز رہے، ہارون بشیر بلور

بنیادی پرائمری تعلیم مادری زبان میں دینے کیلئے مناسب اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں، ترجمان اے این پی کے پی کے

پیر 18 جنوری 2016 20:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 جنوری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان ہارون بشیر بلور نے خیبر پختونخوا میں پشتو زبان کو تعلیمی نصاب سے خارج کرنے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے ، اے این پی سیکرٹریٹ سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ پشتو زبان کے حوالے سے حکومتی پالیسی سمجھ سے بالاتر ہے ،بچوں کو ایک سال تعلیم دینے کے بعد پشتو کا پرچہ کینسل کرنا بنیادی حقوق سلب کرنے کے مترادف ہے ،ہارون بلور نے کہا کہ آئین پاکستان تمام اقوام کی مادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کی ضمانت دیتا ہے جبکہ یونیسف نے بھی بچوں کو بنیادی حقوق میں مادری زبان میں بنیادی تعلیم دینے پر زور دیاہے،انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں خواندگی کا تناسب تشویشناک حد تک کم ہے اور لازمی پرائمری تعلیم بدستور خواب بنی ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت اس قسم کے کسی بھی فیصلہ سے پہلے انگلش اور اردو زبان کو ترقی دے لیکن بچوں کی مادری زبان پر قدغن لگانے کی کوشش نہ کرے۔

(جاری ہے)

صوبائی ترجمان نے کہا کہ لازمی پرائمری تعلیم کے مقاصد آج تک حاصل نہیں ہو سکے حالانکہ پہلی جماعت سے میٹرک تک تعلیم کی ذمہ داری ریاست کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے تعلیم کا شعبہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں، انہوں نے کہا کہ بنیادی پرائمری تعلیم مادری زبان میں دینے کیلئے مناسب اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور پشتو زبان کو تعلیمی نصاب سے نکالنے کاجانبدارانہ فیصلہ واپس لیتے ہوئے طلباء کا قیمتی سال ضائع ہونے سے بچائے ۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں