کاریڈور کے مغربی روٹ بارے کسی قسم کی مصلحت ، سودے بازی یا خاموشی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ،سردارحسین بابک

منصوبے کے دوران اگر ہمارے مفادات کا تحفظ نہیں کیا گیا تو انتہائی منفی نتائج برآمد ہونگے،قربانیوں کے باوجود صوبے کو زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،احسن اقبال کی بریفنگ کے دوران مؤقف

بدھ 6 جنوری 2016 20:36

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 جنوری۔2016ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری اور پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ چائنا پاک کاریڈور کے مغربی روٹ پر کسی قسم کی سودے بازی قبول نہیں کی جائے گی۔ اگر اس منصوبے میں ہمارے صوبے کے مفادات کا تحفظ نہیں کیا گیا اور غلط بیانی سے کام لیا جاتا رہا تو اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور اس کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور ان عناصر پر عائد ہو گی جنہوں نے کاریڈور کے فوائد کو محض پنجاب تک محدود رکھا ہوا ہے اور دیگر صوبوں کے ساتھ جھوٹ بولا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کی پشاور میں پارلیمانی لیڈروں کو کاریڈور پر دی جانیوالی بریفنگ کے دوران سردار حسین بابک نے کہا کہ پشتونوں نے پاکستان میں امن کے قیام ، دہشتگردی کی بیخ کنی اور جمہوریت کے فروغ کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور انہی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان کے حالات نسبتاً بہتر ہو گئے ہیں تاہم یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ ہمارے نقصانات کے ازالے کی بجائے ہمیں ترقی کے عمل سے باہر رکھا جارہا ہے اور کاریڈور کے معاملے پر کی جانے والی زیادتی اور مسلسل غلط بیانی اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس اور شرم کی بات ہے کہ اتنی قربانیوں اور مظلومیت کے باوجود کاریڈور کے ایشو پر ہمیں دھوکہ دیا جا رہا ہے اور ہمارے مفادات کو داؤ پر لگانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ سردار حسین بابک نے اس موقع پر مزید بتایا کہ وفاقی حکومت اور بعض دیگر قوتوں نے اپنے رویے اور عملی اقدامات کے ذریعے کاریڈور کو متنازعہ بنا دیا ہے۔

اس لیے یہ کہنا قطعاً غلط ہے کہ ہم ہی اس تنازعے کے ذمہ دار ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر ہم نے کاریڈور کے معاملے پر اپنا نمائندہ اور واضح کردار ادا نہیں کیا تو ہماری نسلیں اور تاریخ ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ اس لیے اس پر کسی قسم کی مصلحت ، سودے بازی یا خاموشی کا سرے سے سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اگر حکومت نے مبہم پالیسیوں کا رویہ جاری رکھا اور مغربی روٹ کی تعمیر ، تکمیل کو یقینی نہیں بنایا تو اس کی شدید مزاحمت کی جائیگی اور نتائج کی ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں