جڑی بوٹیاں فصل کی پیداوار میں 25 فیصد تک کمی کا باعث بنتی ہیں، محکمہ زراعت

پیر 19 دسمبر 2016 18:11

ملتان۔19 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 دسمبر2016ء) محکمہ زراعت پنجاب ملتان کے مطابق چنا اور مسور کی فصلوں کی منافع بخش کاشت میں جڑی بوٹیوں کا بروقت تدارک نہایت اہم ہے۔ جڑی بوٹیاں کسی بھی فصل کی پیداوار میں 25فیصدتک کمی کا باعث بنتی ہیں۔ ترجمان کے مطابق باتھو، پیازی، جنگلی جئی، دمبی سٹی، چھنکنی بوٹی، مینا، شاہترہ، سینجی اور جنگلی مٹر جیسی جڑی بوٹیاں چنے اور مسور کی فصلوں میںزیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں۔

ان جڑی بوٹیوں سے متاثرہ کھیتوں میں چنے اور مسور کی پیداوار میں نہ صرف کمی ہوتی ہے بلکہ ان کی پیداوار غیر معیاری بھی ہوجاتی ہے۔ یہ جڑی بوٹیاں ان فصلوں کے حصے کے خوراکی اجزاء کھاد ، پانی، روشنی اور جگہ کو حاصل کرکے فصل کو کمزور کردیتی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ جڑی بوٹیاں کیڑوں اور بیماریوں کے لئے متبادل میز بان پودوں کا کردار بھی ادا کرتی ہیں۔ چنے اور مسور کی فصل کو پہلے دومہینوں تک جڑی بوٹیوں سے پاک رکھا جائے کیونکہ بعد میں اگنے والی جڑی بوٹیاں زیادہ نقصان کا باعث نہیں بنتیں۔

جڑی بوٹیوں کے موثر کنٹرول کے لئے چنے اور مسور کی فصل میں دو سے تین گوڈیاں کی جائیں ۔پہلی گوڈی کاشت کے 30تا40دن بعد اور دوسری گوڈی بجائی کے 70تا80دن بعد کی جائے ۔گوڈی کے عمل سے نہ صرف جڑی بوٹیاں تلف ہوتی ہیں بلکہ زمین میں وتر بھی زیادہ دیر تک محفوظ رہنے کی وجہ سے چنے اور مسور کی فصلوں کے پودوں کی نشوونما میں بہتری آتی ہے جس سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آبپاش علاقوں میں چنے اور مسور کی فصلوں میں جنگلی جئی اور دمبی سٹی تلف کرنے کے لیے فصل اگنے کے دوماہ بعد فینوکسی پراپ بحساب 500 ملی لٹر فی ایکڑ سپرے کی جائے۔

ملتان میں شائع ہونے والی مزید خبریں