ڈھائی سالہ وزارت اعلیٰ کیلئے بلوچستان کا سودا لگانے والے بہت سستے بک گئے،سینیٹر میراسراراللہ خان زہری

ہفتہ 30 دسمبر 2017 21:49

حب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 دسمبر2017ء) بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی )کے سربراہ سابق وفاقی وزیر سینیٹر میراسراراللہ خان زہری نے کہاہے کہ ڈھائی سالہ وزارت اعلیٰ کیلئے بلوچستان کا سودا لگانے والے بہت سستے بک گئے، اسٹیبلشمنٹ نے بلوچوں کامزاج کبھی نہیں سمجھا ،حلقہ بندیوں کی نئی قانون سازی سے بلوچستان کو مزید نقصان ہوگا، ترقی کا ڈرامہ رچانے والے گوادر کے پیاسے عوام کو پانی نہیں دے سکتے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر قلات، خالق آباد اورحب سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہاکہ گوادر میں اب تک لوگوں کو پانی جیسی بنیادی ضرورت میسر نہیں ترقی اور خوشحالی کے دعوے صرف ڈھونگ ہیں، انھوں نے کہاکہ سی پیک سے بلوچستان کو نہیں بلکہ وفاق اور پنجاب کو فائدہ ہوگا، انھوں نے کہاکہ وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ نے از خوداعتراف کیا ہے کہ سی پیک سے پاکستان کو صرف 9فیصد انکم ملے گا جو کہ وفاق لے جائیگا، ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ نام نہاد قوم پرستوں نے ڈھائی سالہ وزارت اعلیٰ کیلئے بلوچستان کا سودا کیا، بلوچستان کے انچ انچ کا سودا کرکے انھوں نے بہت سستا سودا کیا جس کا انھیں بلوچ قوم کو جواب دینا ہوگا، بلوچ قوم اور تاریخ انھیں کبھی معاف نہیں کریگی ایک اور سوال پر میراسراراللہ زہری کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی موجودہ حکومت نے کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے مختلف طریقے اپنا کر کرپشن کیا گیا، کسی کے لوٹے کوئی لے گیا تو کسی کو نیب نے پکڑ لیا، انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں زمینداروں کو ٹیوب ویلز کے لئے جو تیس ہزار سولر دیئے جا رہے ہیں ان میں بہت گھپلے ہو رہا ہے فی سولر بیس لاکھ سے زائد کا کرپشن ہو رہاہے انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے وسائل ایک طرف وفاق لوٹ رہا ہے تو دوسری جانب اسٹیبلشمنٹ کے مقرر کردہ جعلی نمائندے یہاں کی عوام کے حقوق پر ڈاکے ڈال رہے ہیں، ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ نے کبھی بلوچ قوم کامزاج نہیں سمجھا بلوچ عزت کے بھوکے ہیں انھیں بات چیت اور ٹیبل ٹاک کے ذریعے سمجھایا جاسکتا ہے طاقت کے استعمال سے بلوچستان کے مسائل حل نہیں ہونگے انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے حقیقی سیاسی اور جمہوری قوتوں کا مینڈیٹ چھین کر جعلی نمائندوں کواقتدار سونپ دی جاتی ہیں جو کہ عوامی خدمت کی بجائے لوٹ مار کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں شفاف انتخابات اور اظہاررائے کی آزادی سے ہی حقیقی عوامی نمائندو ں کا انتخاب ممکن ہے انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل کا حل بلوچوں کی حق ملکیت اور حاکمیت کو تسلیم کرنے سے ہوگا، ملک میں نئی حلقہ بندیوں کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نئی قانون سازی سے حلقہ بندیوں کی ردوبدل کے باعث سب سے بڑا نقصان بلوچستان کو ہوگا، بلوچستان کی نمائندگی قومی اسمبلی میں پہلے سے ہی نہ ہونے کے برابر ہیں، سینیٹ کے متعلق سوال کے جواب پر انکا کہنا تھا کہ سینیٹ ڈیبیٹ کلب بن کر رہ گیا ہے سینیٹ سیاستدانوں کے لیئے نہیں گویا بزنس مین اور ٹیکنو کریٹس کے لئے بنا ہیں انھوں نے کہاکہ سینیٹ کے فیصلوں کو اہمیت نہیں دی جاتی بلکہ فیصلے قومی اسمبلی میں ہی ہوتے ہیں جہاں بلوچستان کی نمائندگی آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔

متعلقہ عنوان :

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں