محکمہ جنگلی حیات کے 40افسران کو جدیدسوفٹ وئیر کی تربیت دے دی گئی ‘خالد عیاض خان

جدید سائنٹفک سوفٹ وئیر کی مدد سے صوبہ بھر کی جنگلی حیات سے متعلق معلومات اکٹھی کرکے میپنگ کی جائے گی دوسرے مرحلے میں وائلڈلائف کے منصوبوں کے مینجمنٹ پلان کو بھی سسٹم کے تحت کردیا جائیگا ‘تربیتی ورکشاپ سے خطاب

بدھ 13 جون 2018 16:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2018ء) ڈائریکٹر جنرل وائلڈ لائف اینڈپارکس پنجاب خالد عیاض خان نے کہا ہے کہ جدید سائنسی علوم سے آشنا ہوئے بغیر ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو نا ممکن نہیں، عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے کی جانے والی منصوبہ بندی کے ذریعے ہی مقررہ اہداف کا حصول ممکن ہے،جدید خطوط پر کروائے جانے والے کورسز نا صرف افسران کی قدرتی صلاحیتوں کو جلا بخشتے ہیں بلکہ ان کی استعداد کار میں بھی اضافے کا باعث بنتے ہیں ۔

انہوں نے یہ بات ایک مقامی ہوٹل میںگرین پاکستان پروگرام کے تحت آرک جیوگرافک انفارمیشن سسٹم کے سوفٹ ویئر سے متعلق ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈلائف ہیڈ کوارٹرز محمد نعیم بھٹی، ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈلائف سفاری پارک چوہدری شفقت علی، ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈلائف پبلسٹی عامر مسعود ، ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر حسن علی سکھیر اور پراجیکٹ ڈائریکٹر گرین پاکستان پروگرام میاں حفیظ احمد کے علاوہ صوبہ بھر سے تربیت حاصل کرنے کے لئے آئے ہوئے ریجنل و ضلعی افسران بھی موجود تھے۔

ڈی جی وائلڈلائف نے کہا کہصوبہ بھر کی جنگلی حیات سے متعلق معلومات اکٹھی کرکے آرک جیو گرافک انفارمیشن سسٹم کے تحت اس کی میپنگ کافیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے محکمہ کے 40افسران کو جنگلی حیات کے ڈیٹا کو میپ کی صورت میں تبدیل کرنے کیلئے جدید سوفٹ وئیرکی تربیت دی جا رہی ہے۔ خالد عیاض خان نے کہاکہ GEO SPATIAL ٹیکنالوجی کے ذریعے جنگلی جانوروں و پرندوں کی ٹریکنگ ، انکی آماہ جگاہوں کی میپنگ اور جی پی ایس کے ذریعے ان کی لوکیشن کا حصول بھی ممکن ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر تمام ریجنل دفاتر میںجی آئی ایس کے 8ریجنل نوڈز قائم کئے جا رہے ہیں جو ہیڈ کوارٹرز میں ایک مرکز ی جی آئی ایس لیب کیساتھ منسلک ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ تربیت حاصل کرنے والے تمام افسران اپنے اضلاع میں موجود جنگلی حیات کا ڈیٹا اپنے متعلقہ ریجنل دفتر کی جی آئی ٓیس لیب کو فراہم کریں گے جو اس کو اس جدید سائنٹفک سوفٹ ویئر کی مدد سے میپ میں تبدیل کرکے ہیڈ آفس کی مرکزی لیب کو فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس جدید سوفٹ ویئر کے ذریعے یہ جاننے میں آسانی ہو گی کہ جنگلی حیات کی کونسی آماجگاہ تباہی یا بہتری کی طرف گامزن ہے اور کس علاقے میں کس جنگلی حیات کی تعداد کتنی ہے تاکہ اس سلسلہ میں بروقت حکمت عملی تیا ر کی جا سکے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر گرین پاکستان پروگرام میاں حفیظ احمد نے کہا کہ جنگلی حیات کے محفوظ اور زیادہ آبادی والے علاقوںاور یہاں پا ئے جانیوالے جانوروں اور پرندوں کی آباد ی کی تعداد سے متعلق ڈیٹا جمع کرکے بھی ایک میپ تشکیل دیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اس جدید سوفٹ ویئر کے ذریعے صوبہ بھر کے وائلڈ لائف پارکس ، چڑیاگھروں اور بریڈنگ سنٹرز میں موجود جانوروں اور پرندوں کی صحت اور ان کو فراہم کی جانیوالی خورا ک اور دیگر سہولیات کی مانیٹرنگ کرنا بھی ممکن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں وائلڈلائف کے منصوبوں کے مینجمنٹ پلان کو بھی آرک جی آئی ایس سسٹم سے منسلک کیا جائے گا ۔قبل ازیں ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر حسن علی سکھیرا اور عمران علی نے ورکشاپ کے شرکاء کو آرک جی آئی ایس کے جدید سوفٹ ویئر کے استعما ل کے طریقہ کار اور اس کی افادیت بارے تربیتی لیکچرز دیئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں