چیف جسٹس نے موبائل کمپنیز اور ایف بی آر کی جانب سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے

پیر 11 جون 2018 20:05

چیف جسٹس نے موبائل کمپنیز اور ایف بی آر کی جانب سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردیئے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جون2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس نے موبائل کمپنیز اور ایف بی آر کی جانب سے موبائل کارڈز پر وصول کیے جانیوالے ٹیکسز معطل کردئے۔ سپریم کورٹ نے ٹیکسوں کو معطل کرنے کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دیدی۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ موبائل کارڈز پر ٹیکس کٹوتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیئرمین ایف بی آر عدالت میں پیش ہوئے۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ موبائل کالز پر سروسز چاجز کی کٹوتی کمپنیز کا ذاتی عمل ہے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ جو شحض ٹیکس نیٹ میں نہیں آتا اس سے ٹیکس کیسے وصول کیاجا سکتا ہی سو روپے کا کارڈ لوڈ کرنے پر 64.38 پیسے وصول ہوتے ہیں یہ غیر قانونی ہے۔

(جاری ہے)

یہاں پر لوگوں سے لوٹ مار کی جارہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل تو ڑیڑھی والا بھی موبائل فون استعمال کرتا ہے وہ ٹیکس نیٹ میں کیسے آگیا ۔ چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 130ملین افراد موبائل استعمال کرتے ہیں ۔ملک بھر میں ٹیکس دینے والے افراد کی مجموعی تعداد 5فیصد ہے ۔ فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ 5 فیصد لوگوں سے ٹیکس لینے کے لیے 130ملین پر موبائل ٹیکس کیسے لاگو ہوسکتا ہے ۔موبائل فونز کارڈر پر ٹیکس وصولی کیلئے جامع پالیسی بنائی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ٹیکس دہندہ اور نادہندہ کے درمیان فرق واضح نہ کرنا امتیازی سلوک ہے ۔آئین کے تحت امتیازی پالیسی کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے ۔ عدالت نے مزید کاروائی عدالتی وقفہ کے باعث ملتوی کردی۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں