جماعت اسلامی کا ملک میں ڈیموکریسی کے بجائے لوٹا کریسی پر اظہار تشویش

امیدواروں کے چنائو میں پارٹیوں کے وژن کا پتہ چلتاہے، موجودہ صورتحال کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ پارٹیاں ملک میں تبدیلی چاہتی ہیں ،ملک کی سیاسی تباہی کی بنیادی وجہ مفاد پرستی کی یہی سیاست ہے ،متحدہ مجلس عمل نے امیدواروں کے چنائو اور حلقوں کے انتخاب میں عوام کی مرضی کو ترجیح دی امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی لیاقت بلوچ اور میاں مقصود احمد سے ملاقات پر گفتگو

اتوار 10 جون 2018 16:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 جون2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ملک میں ڈیموکریسی کے بجائے لوٹا کریسی پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ امیدواروں کے چنائو میں پارٹیوں کے وژن کا پتہ چلتاہے ۔ موجودہ صورتحال کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ پارٹیاں ملک میں تبدیلی چاہتی ہیں ۔ ملک کی سیاسی تباہی کی بنیادی وجہ مفاد پرستی کی یہی سیاست ہے ۔

متحدہ مجلس عمل نے امیدواروں کے چنائو اور حلقوں کے انتخاب میں عوام کی مرضی کو ترجیح دی ہے یہی وجہ ہے کہ ایم ایم اے اس مرحلے سے کامیابی کے ساتھ گزر رہی ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان و متحدہ مجلس عمل لیاقت بلوچ اور صدر متحدہ مجلس عمل پنجاب میاں مقصود احمد کے ساتھ ایک خصوصی میٹنگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

میٹنگ میں پنجاب کی سطح پر متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں کا جائزہ لیا گیا ۔ میاں مقصود احمد نے امیر جماعت کو امیدواروں کی طرف سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے اور ٹکٹ کے حصول کے لیے آنے والی درخواستوں کے حوالے سے بریف کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ یہ خوش آئند ہے کہ عام پاکستانی نے ایم ایم اے کو ایک متبادل قوت کے طور پر تسلیم کرلیاہے اور عوام کا رجحان ایم ایم اے کی طرف بڑھ رہاہے ۔

عوام سیاسی جماعتوں کی طرف سے ٹکٹوں کی تقسیم اورامیدواروں کے چنائو کو دیکھ کر ہی سمجھ گئے ہیں کہ ان جماعتوں کے ایجنڈے میں ملک و قوم کی بہتری نہیں ، محض اقتدار تک پہنچناہے ۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں جن لوگوں نے قومی اداروں کو تباہ کیا ، وسائل کو لوٹا اور بیرون ملک اثاثے بنائے ، آج وہی لوگ دوبارہ پارٹیوں سے ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس سے ان پارٹیوں کے مقاصد پوری طرح عیاں ہوگئے ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ابھی تک نگران حکومتوں کی چال ڈھال بھی واضح نہیں ہے لیکن توقع یہی ہے کہ وہ ان دو ماہ میں اپنی مثالی کارکردگی سے آئندہ آنے والی حکومتوں کے لیے ایک اچھا ٹرینڈ سیٹ کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نگران حکومتیں اگر صاف و شفاف اور غیر جانبدار الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو یہ ملک و قوم پر ان کا بہت بڑا احسان ہوگا ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں