سپریم کورٹ کا احتساب عدالت کو تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم، شریف خاندان کیخلاف ٹرائل کی مدت میں مزید ایک ماہ کی توسیع

اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہیے، ملزمان بھی پریشان ہیں اور قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے‘نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کیلئے جانا چاہتے ہیں تو جاسکتے ہیں‘بتائیں نواز شریف عیادت کے بعد کب واپس آئیں گے‘ آپ تشہیر کیلئے کہتے ہیں کہ ہمیں کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اجازت نہیں دی گئی‘آپ زبانی درخواست کریں ہم اجازت دیں گے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے دوران سماعت ریمارکس

اتوار 10 جون 2018 11:50

سپریم کورٹ کا احتساب عدالت کو تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم، شریف خاندان کیخلاف ٹرائل کی مدت میں مزید ایک ماہ کی توسیع
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 جون2018ء) سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف زیرسماعت تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں احتساب عدالت کی جانب سے شریف کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کی مدت سماعت میں توسیع کی درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل پیش ہوئے۔ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ 6 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کا وقت دیا جائے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب ان کیسز کا فیصلہ ہونا چاہیے، ملزمان بھی پریشان ہیں اور قوم بھی ذہنی اذیت کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ احتساب عدالت اب ہفتے کے روز بھی تینوں ریفرنسز کی سماعت کرے گی جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ وہ ہفتہ اور اتوار کو عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ صاحب آپ ابھی جوان ہیں، میں بوڑھا ہو کر اتوار کو بھی سماعتیں کرتا ہوں۔ چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کے لیے جانا چاہتے ہیں تو جاسکتے ہیں، مجھے بتائیں نواز شریف عیادت کے بعد کب واپس آئیں گے، آپ تشہیر کے لیے کہتے ہیں کہ ہمیں کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اجازت نہیں دی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ زبانی درخواست کریں ہم اجازت دیں گے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے فیصلے میں شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا اور احتساب عدالت کو پابند بنایا تھا کہ 6 ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ کیا جائے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے ٹرائل مکمل کرنے کے لیے تیسری مرتبہ سپریم کورٹ سے مدت میں توسیع کی درخواست کی گئی اور ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا ہے۔شریف خاندان کے خلاف زیرسماعت ایون فیلڈ ریفرنس آخری مراحل میں داخل ہوگیا جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس کی سماعت میں بھی بیان قلمبند ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں