پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن کا ’’ملیریا‘‘ کے عالمی دن پرسیمینارکا انعقاد

پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ افراد ملیریا سے متاثر ہوتے ہیں : ڈاکٹر سعید احمد بخار، سردی، قے، پٹھوں میں کھچائو، پیٹ درد، کھانسی، جلد پر خارش ملیریا کی علامات ہیں ملیریاکے جراثیم دیر تک موجود رہتے ہیں ، بچوں اور حاملہ خواتین میں حملہ سخت ہوتا ہے

منگل 24 اپریل 2018 16:50

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اپریل2018ء) پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن کے زیر اہتمام ملیریا سے بچائو کے عالمی دن پر سیمینارکا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار میں ڈاکٹر طارق میاں، ڈاکٹر سعید احمد، ڈاکٹر ناہید ندیم ، ڈاکٹر طاہر چوہدری، ڈاکٹر عمر رشید و دیگر عہدیداران نے شرکت کی۔ پاکستان اکیڈمی آف فیملی فزیشن کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر سعید احمد نے سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملیریا جیسا متعدی مرض ایک خاص قسم کے مادہ مچھر سے پھیلتا ہے جو زہریلے جراثیم انسانی جسم میں داخل کرتا ہے جس شخص کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اسے فوراً ملیریا ہو جاتا ہے۔

ملیریا گندے خون کے انتقال سے بھی پھیلتا ہے۔ ملیریا کے جراثیم مچھر کے کاٹنے سے مریض کے جگر میں جا کر پرورش پاتے ہیں وہاں سے نکل کر سرخ سیلز میں داخل ہوتے ہیں اور چند ہی دنوں میں سرخ سیلز کو تباہ کر دیتے ہیں جس سے مریض کو بخار ہو جاتا ہے اور اگر جلد علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملیریا دنیا کے ہر ملک میں پایا جاتا ہے خاص کر مڈل ایسٹ، ایشیاء اور افریقہ کے ممالک میں زیادہ تر لوگ اس موذی مرض کا شکار ہیں۔

پاکستان میں سالانہ 16 لاکھ افراد براہ راست اس مرض سے متاثر ہوتے ہیں اور ہر سال 50 ہزار اموات واقع ہوتی ہیں۔ بخار، سردی، قے، شدید کمزوری، سر درد،پٹھوں میں کھچائو، پیٹ اور کمر میں درد، کھانسی، گھبراہٹ، جلد پر خارش، سرخ دھبے ملیریا کی علامات میں شامل ہیں۔ ڈاکٹر سعید احمد کا کہنا تھا کہ ملیریا کی ابتدائی علامات میں مریض کو سردی لگتی ہے اور آہستہ آہستہ درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے اور پسینہ آنے کے بعد بخار غلبہ پا لیتا ہے۔

اس دوران مریض کو قے آنا شروع ہو جاتی ہے ایسی صورتحال میں مریض کو فوراًکسی اچھے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ملیریاکے جراثیم کافی مدت تک موجود رہتے ہیں جبکہ بچوں اور حاملہ خواتین میں ملیریا کا حملہ بہت سخت ہوتا ہے، بچوں کو ماں کی آنتوں کے ذریعے ملیریا ہوتا ہے اس صورت میں حاملہ عورت کا فی الفور علاج کروانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملیریا کی تشخیص قدرے مشکل ہے لیکن مریض کی ظاہری حالت دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس کو ملیریا ہے۔

مریض کو بستر پر لٹائیں اگر مریض کو سردی لگ رہی ہو تو اسے کمبل اوڑھا دیں، اسپرین یا پیرا سیٹامول دیں، قے کی صورت میں مریض کو بذریعہ انجکشن جسم میں گلوکوز پہنچائیں تاکہ پانی کی کمی نہ ہو۔ملیریا کے جراثیم کی تشخیص کے بعد مریض کے ادویات تجویز کی جائیں۔ ملیریا سے بچائو کے لئے گھروں میں مچھروں کو ختم کرنے کے لئے جراثیم کش ادویات کا استعمال کرنا چاہیے۔ ملیریا سے بچائو کے لئے ویکسین بھی بہت ضروری ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں