ملک کسی بھی قسم کے فتنے یا تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا،بعض قوتیں جلتی پر تیل چھڑک رہی ہیں ‘ساجد میر

سیاسی عدم استحکام کا فائدہ صرف دشمنوں کو ہوسکتا ہے ،انجینئرڈ الیکشن اور کنٹرولڈ ڈیموکریسی کی تیاریاں کی جارہی ہیں‘کنونشن سے خطاب

اتوار 15 اپریل 2018 20:10

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2018ء) امیرمرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ قابل مذمت ہے ، اسے اداروں سے تصادم یا سیاسی عداوت سے تعبیر کرنے کی بجائے شواہد کا انتظار کیا جائے، ملک کسی بھی قسم کے فتنے یا تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا، بعض قوتیں جلتی پر تیل چھڑک رہی ہیں ،سیاسی عدم استحکام کا فائدہ صرف دشمنوں کو ہوسکتا ہے ،انجینئرڈ الیکشن اور کنٹرولڈ ڈیموکریسی کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

اس امر کا اظہار انہوں نے جامعہ محمد یہ جی ٹی روڈ میں آل پاکستان اہل حدیث کانفرنس کی کامیابی کی خوشی میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ساجد میر کا کہنا تھا کہ دینی اقدار کے تحفظ اور سیکولر قوتوں کا راستہ روکنے کے لیے ایم ایم اے موثر کردار اداکرے گی ۔

(جاری ہے)

عالم اسلام کے استحکام کے لیے پاکستان اور سعودی عرب دونوں کی سا لمیت ناگزیر ہے ۔

سعودی عرب پر حوثی باغیوں کے میزائل حملے بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں ہورہے ہیں ۔ جس کی وجہ سے پورا بدامنی اور خانہ جنگی کی لپیٹ میں آسکتا ہے ۔ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کو سعودی عرب کی مشکلات کا ادراک کرنا چاہیے اور مصیبت کی گھڑی میں سعودی عرب کی ہر طرح کی مدد کرنی چاہیے۔سعودی عرب ہمارا محسن ملک ہے ۔ ہم اسکے احسانات کا بدلہ نہیں چکا سکتے ۔

پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے لاکھوں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ بشار الاسد کے ظلم کا نشانہ بننے والوں کی مدد کرنا عالمی برادر ی کا فرض بنتا ہے ۔شام پر امریکہ اور اتحادیوں کے حملوں کی نوبت آنی ہی نہیں چاہیے تھی، روس اور شامی افواج کا ظلم ناقابل معافی ہے ۔ امریکہ کو کیمیائی ہتھیاروں کے مراکز کے علاوہ عام شہریوں پر حملے نہیں کرنے چاہیے۔

سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار کر کے عالم اسلام کے وسائل پر قبضہ کرنے کا منصوبہ اسلامی ممالک کے اتحاد سے ناکام بنایا جا سکتا ہے، پوری امت مسلمہ سعودی عرب اور پاکستان کے تحفظ کیلئے کسی قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے پر عزم دفاع کے ساتھ ساتھ ارض حرمین الشریفین اور عالم عرب کا مشترکہ دفا ع مضبوط سے مضبوط تر بنانے کیلئے اسلامی عسکری اتحاد کو مضبوط بنانا ہوگا۔

متحدہ مجلس عمل کے قیام سے سیکولر لابیوں کا راستہ روکا جا سکتا ہے، ہم سیاست اقتدار کیلئے نہیں بلکہ اسلامی اقدار کے تحفظ کیلئے کرتے ہیں، شام،عراق کا امن تباہ کرنے والی قوتوں کا اگلا ہدف پاکستان اور سعودی عرب ہیں، ان حالات میں اگر ہم متحد نہ ہوئے تو ہمیں نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ۔انہوں نے کارکنان مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستا ن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جدو جہد دین کی دعوت اور دین کے نفاذ کی ہے، کارکنان اپنی اس ذمہ داری کو ادا کریں، انہوں نے کہا کہ آل پاکستا ن اہل حدیث کانفرنس کی کامیابی میں تمام اہلحدیثوں کی مشترکہ جدو جہد شامل ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں