سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ سیاسی قائدین کے کردار کشی نہیں ہونے دی جائے گی ،پانامہ کیس نے حالات تبدیل کردئیے ‘ظفراللہ خان

پانامہ کیس کی سماعت شروع ہونے سے تمام جماعتیں پارٹی سربراہ کی اسی اہلیت پر اتفاق رکھتیں تھیں جو ہم نے پارلیمنٹ سے منظور کروائی ،پانامہ کیس کے سماعت شروع ہوتی ہی سیاسی جماعتوں نے اپنے موقف تبدیل کرلئے ‘مشیر وزیراعظم

اتوار 15 اپریل 2018 20:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2018ء) وزیر اعظم کے مشیر برائے قانونی امور بیرسٹر ظفراللہ خان نے کہاہے کہ تمام سیاسی جماعتیں انتخابی مہم میں اخراجات کی پابندی کی مخالف ہیں،پانامہ کیس کی سماعت شروع ہونے سے قبل پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی سمیت تمام جماعتیں پارٹی سربراہ کی اسی اہلیت پر اتفاق رکھتیں تھیں جو ہم نے پارلیمنٹ سے منظور کروائی ،پانامہ کیس کے سماعت شروع ہوتی ہی سیاسی جماعتوں نے اپنے موقف تبدیل کرلئے ۔

ان خیالات کااظہارانہوںنے گزشتہ روز پائناکے زیر اہتمام 2018ء کے بروقت اور شفاف انتخابات کے تقاضے کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ظفر اللہ خان نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ سیاسی قائدین کے کردار کشی نہیں ہونے دی جائے گی لیکن پانامہ کیس نے حالات تبدیل کردئیے اور اب یہ جماعتیں اپنے ہی بل پارلیمنٹ سے منظور کرانے کو تیار نہیں۔

(جاری ہے)

شاہد حامد نے کہاکہ ملک کی فضاایسی ہے کہ آئندہ انتخاب کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا ،عام انتخاب سے قبل ملکی فضا تبدیل کرنے اور برداشت کے رجحان کوفروغ دینے کی ضرورت ہے ،الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کا اعتماد حاصل کرے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اور معروف کالم نویس محمد مہدی نے کہاکہ پاکستان میں جمہوری سفرتو آگے بڑھا ہے لیکن انتخابی حوالے سے ہم 2002میں ہیں ،اگرشفاف انتخاب نہ ہوئے تو پاکستان کی بد قسمتی ہوگی،اب پھر 2002کی طرح کنٹرول انتخاب کے انعقاد کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

احسان وائیں نے کہاکہ ایک جماعت کے قائد کو انتخاب میں شرکت لینے سے روک کر جمہوری کلچر فروغ نہیں دیا جاسکتا ،چیف جسٹس کے فیصلے وکلااور عوام تسلیم نہیں کررہے ،اعجاز چوہدری نے کہاکہ جاتی امرا میں ایس ایچ او کے انٹرویو کرکے شفاف انتخاب کا انعقاد کس طرح ہوسکتا ہے ، جے آئی ٹی پر مٹھائی تقسیم کرنے والے آج اسی کے خلاف بول رہے ہیں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں