جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائشگاہ پر فائرنگ کے واقعہ کی جے آئی ٹی سے تحقیقات کرائی جائے ، سپریم کورٹ بار نے چیف جسٹس کے کہنے پر ملک گیر ہڑتال کی کال واپس لے لی

اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو وکلاء کا ملک گیر کنونشن بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا ،عدلیہ کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے بارکے صدر پیر کلیم احمد خورشید کی نائب صدر فخر زمان قریشی اور دیگر کے ہمراہ سپریم کورٹ بار میں ہنگامی پریس کانفرنس

اتوار 15 اپریل 2018 19:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اپریل2018ء) پاکستان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس پاکستان کے کہنے پر جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائشگاہ پر فائرنگ کے واقعہ کیخلاف آج ( پیر) کے روز ملک بھر ہڑتال کی کال واپس لیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جے آئی ٹی تشکیل دے کر اس کے ذریعے تحقیقات کرائی جائیں ،اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو وکلاء کا ملک گیر کنونشن بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور عدلیہ کے تحفظ کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔

ان خیالات کا اظہار بارکے صدر پیر کلیم احمد خورشید نے نائب صدر فخر زمان قریشی اور دیگر کے ہمراہ سپریم کورٹ بار میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ پیر کلیم احمد خورشید نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائشگاہ پر فائرنگ کے واقعہ کی پرزور مذمت کرتے ہیں اوروکلاء سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی جائے اور ملزمان کو بے نقاب کر کے ان کے خلاف انسداد دہشتگردی عدالت میںمقدمہ چلایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کو ہر طرح سے تحفظ فراہم کیا جائے اور اس میں کسی بھی طرح کی کوتاہی کوبرداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوںنے اعلان کیا کہ آج پیر کے روز سپریم کورٹ اور جسٹس اعجاز الاحسن سے اظہار یکجہتی کیلئے مکمل ہڑتال کی جائے گی اوراگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو وکلاء کاملک گیر کنونشن بلا کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

تاہم چیف جسٹس کی جانب سے سائلین کی مشکلات کے پیش نظر ہڑتال کی کال واپس لینے کیلئے کہنے پر سپریم کورٹ بار نے کال واپس لے لی۔عہدیدادروں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے واضح اعلان کیا ہے کہ وہ انصاف اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ کوئی بھی موقع آیا تو وکلاء سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب 1997ء کے واقعات کو دہرانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔جسٹس اعجاز الاحسن سانحہ ماڈل ٹائون، 56کمپنیوں میں خرد برد سمیت دیگر اہم کیسز میں چیف جسٹس کے ساتھ بینچ میں شامل ہیں اس لئے اس واقعہ کا تمام پہلوئوں سے جائزہ لیا جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں