تمام اداروں کی عزت ہونی چاہیے لیکن ہماری بھی عزت ہے، عدلیہ کی بحالی کیلئے جیلیں کاٹیں، جمہوری سیاسی کارکن ہوں، توقع کرتا ہوں ہم ایک دوسرے کا احترم کریں گے،

ملک میں جتنی آمریتیں آئیں میرے خاندان نے ان کا سامنا کیا، آج ریلوے 50 ارب کما رہا ہے اور 35 ارب کا خسارہ ہوگا،سفارش نہ مان کر آدھی اسمبلی ناراض کردی، اپنے حلقے سے کوئی بھرتی نہیں کی،ریلوے کے مسافروں میں ایک کروڑ 40 لاکھ کا اضافہ ہو۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 14 اپریل 2018 15:42

تمام اداروں کی عزت ہونی چاہیے لیکن ہماری بھی عزت ہے، عدلیہ کی بحالی کیلئے جیلیں کاٹیں، جمہوری سیاسی کارکن ہوں، توقع کرتا ہوں ہم ایک دوسرے کا احترم کریں گے،
لاہور۔14 اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اپریل2018ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تمام اداروں کی عزت ہونی چاہیے لیکن ہماری بھی عزت ہے، عدلیہ کی بحالی کے لیے جیلیں کاٹیں، جمہوری سیاسی کارکن ہوں، توقع کرتا ہوں ہم ایک دوسرے کا احترم کریں گے،ملک میں جتنی آمریتیں آئیں میرے خاندان نے ان کا سامنا کیا، میں جنرل ضیا ء الحق کے ساتھیوں میں شامل نہیں ہوں۔

ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پاکستان ریلوے کیلئے بہت محنت کی ہے لیکن آج بہت بددل ہوں ، میرے ساتھ افسران کی ٹیم نے بہت دل و جان سے کام کیا،سپریم کورٹ نے ریلوے کے مکمل آڈٹ کا حکم دیدیا۔ وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ عدالت میں نیک نیتی سے آئے، ریلوے پر بات کرنے آئے تھے اور اسی پر بات کرنا چاہتے ہیں، جب ہمیں ریلوے ملا تو 18 ارب کماتا تھا اور ساڑھے 30 ارب کا خسارہ تھا، آج ریلوے 50 ارب کما رہا ہے اور 35 ارب کا خسارہ ہوگا، یہ کیسے کوئی سوچ سکتا ہے کہ ریلوے میں بہتری نہیں آئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جتنی برانچ ٹرینیں چلتی ہے اس میں غریب آدمی بیٹھتا ہے، اگر برانچ لائن ختم کردیں تو خسارہ ختم ہوجائے گا، ریلوے میں بعض ایسے لوگ بھی سفر کرتے ہیں جن کی جیب میں پیسے نہیں ہوتے۔ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کے کئی شعبوں میں ملازمین کی تعداد زیادہ ہے تاہم ہم نے کوئی چھانٹی نہیں کی اور کوئی ٹرین بھی بند نہیں کی، مال گاڑیاں بڑھائیں اور ٹرینوں کی حالت بہتر کی، ٹرین ٹائم پر نہیں چلتی تھی لیکن اب 75 فیصد ٹائم پر لے آئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ریلوے کے مسافروں میں ایک کروڑ 40 لاکھ کا اضافہ ہوا، اب موبائل فون سے بھی ٹکٹ لے سکتے ہیں، ریلوے کی زمینیں لاوارث تھیں ہم نے انہیں ڈیجیٹائز کیا، ریلوے کے کارخانے بند تھے اب وہ چل رہے ہیں، کیریج میں جہاں چار بوگیاں نہیں بنتی تھیں وہاں ایک ہزار کے قریب بوگیاں بنائیں۔وزیر ریلوے نے کہا کہ یہ سارا کریڈٹ میرا نہیں مزدوروں اور دیانتدار افسران کا ہے، ریلوے کے افسر بتاتے نہیں تھے ہم ریلوے میں ہیں لیکن اب وہ فخر سے بتاتے ہیں۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ عدالت میں کھلے ذہن کیساتھ آئے، کسی محاذ آرائی کے حامی نہیں لیکن یہ نہیں کہ ہمیں تکلیف نہیں ہوتی، ہم نے بہت خلوص سے کام کیا، اب انتظار کروں گا کوئی میرے بعد آکر اتنے عرصے میں اتنا کام کرے، میں تنخواہ نہیں لیتا اور ٹی اے ڈی اے نہیں لیتا، کھانا گھر سے آتا ہے، جو کرسکتا تھا کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ ’سفارش نہ مان کر آدھی اسمبلی ناراض کردی، اپنے حلقے سے کوئی بھرتی نہیں کی، صرف وہی بھرتی کی جس کے بغیر ٹرین آپریشن نہیں چل سکتا، ہم نے ریلوے کو نجکاری سے بچایا، عدالت میں عرض کیا اور میڈیا میں بھی کہہ چکا ہوں کہ اگر اسی طرح کام ہوتا رہا تو ریلوے کو بالکل ٹھیک ہونے میں 10سے 12 سال لگیں گے، اتنے بڑے ادارے ایک مدت میں ٹھیک نہیں ہوتے، جتنا کرسکتے تھے کردیا، اب ریلوے بہتر ہوگئی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں