سپریم کورٹ کا محکمہ ریلوے کا مکمل آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم، وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کا احترام نہیں کیا جاتا تھا‘ چیف جسٹس

سعد رفیق صاحب روسٹرم پر آئیں اور لوہے کے چنے بھی ساتھ لیکر آئیں‘ چیف جسٹس/یہ بیان آپ کسی ادارے کیلئے نہیںبلکہ سیاسی مخالفین کیلئے تھا‘ سعد رفیق مجھے بولنے کی اجازت دی جائے، جوغلط فہمی ہے دور کرنا چاہتا ہوں،سعد رفیق /عدالت کے سامنے اتناجارحانہ انداز نہ اپنائیں‘ چیف جسٹس چند دن پہلے آپ جہاں گئے تھے وہاں آپ جانتے ہیں آپ کی باڈی لینگوئج کیا تھی ، آپ اداروں کی عزت نہیں کرینگے تو کوئی آپ کی بھی عزت نہیں کریگا‘ جسٹس ثاقب نثار ابھی آپ کی ساری تقریروں کا ریکارڈ منگواتے ہیں اور خسارے کا بھی، بتائیں ابھی تک ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا ہی ‘ چیف جسٹس ریلوے کی آمدن 50 ارب اور خسارہ 35 ارب کے قریب ہے، ریلوے میں نقصانات کی بہت ساری وجوہات ہیں، آپ آڈٹ کرائیں گے تو ہماری کارکردگی سے مطمئن ہو جائینگے، جس رفتار سے کام کر رہے ہیں 12 سال بعد ریلوے بہترین ادارہ بن جائیگا‘ وزیر ریلوے تو کیا عدالت پھر آپ کوانتخاب لڑے بغیر ہی 12 سال کیلئے ریلوے کا وزیر مقرر کر دے ‘ چیف جسٹس

ہفتہ 14 اپریل 2018 15:00

سپریم کورٹ کا محکمہ ریلوے کا مکمل آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم، وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کا احترام نہیں کیا جاتا تھا‘ چیف جسٹس
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2018ء) سپریم کورٹ نے محکمہ ریلوے کا مکمل آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کا احترام نہیں کیا جاتا تھا ، دوران سماعت وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مجھے بولنے کی اجازت دی جائے، جوغلط فہمی ہے دور کرنا چاہتا ہوںجس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے اتناجارحانہ انداز نہ اپنائیں، آپ اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو کوئی آپ کی بھی عزت نہیں کرے گا۔

گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ریلوے میں مبینہ 60 ارب کے خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق محکمے کے اعلیٰ افسران کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

(جاری ہے)

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے سعد رفیق سے مکالمہ کیاکہ سعد رفیق صاحب روسٹرم پر آئیں اور لوہے کے چنے بھی ساتھ لے کر آئیں۔

یاد رہے وزیرریلوے نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم لوہے کے چنے ہیں جو ہمیں چبانے کی کوشش کرے گا اس کے دانت ٹوٹ جائیں گے۔چیف جسٹس کے مکالمے پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ بیان کسی ادارے کے لیے نہیں بلکہ سیاسی مخالفین کے لیے تھا۔خواجہ سعد رفیق نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ چیف جسٹس صاحب آپ نے مجھے یاد کیا تھا تو میں حاضر ہوں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نے یاد نہیں کیا تھا، سمن کیا تھا۔

سعد رفیق نے استدعا کی کہ مجھے بولنے کی اجازت دی جائے، جو غلط فہمی ہے میں دور کرنا چاہتا ہوں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے سامنے اتناجارحانہ انداز نہ اپنائیں، چند دن پہلے آپ جہاں گئے تھے وہاں آپ جانتے ہیں آپ کی باڈی لینگوئج کیا تھی ۔ آپ اداروں کی عزت نہیں کریں گے تو کوئی آپ کی بھی عزت نہیں کرے گا۔ وہ وقت چلا گیا جب عدالتوں کا احترام نہیں کیا جاتا تھا۔

ہم ابھی آپ کی ساری تقریروں کا ریکارڈ منگواتے ہیں اور خسارے کا بھی، بتائیں ابھی تک ریلوے میں کتنا خسارہ ہوا ہی ۔وزیر ریلوے نے جواباً کہا کہ جارحانہ انداز نہیں اپنارہا، موقف دینے کی کوشش کررہا ہوں۔ بولنے کی اجازت نہ ملنے پر سعد رفیق نے پوچھا کیا پھر میں بیٹھ جائوں ۔معزز چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک ہم کہیں گے آپ یہیں کھڑے رہیں گے۔چیف جسٹس کے ریمارکس پر وزیر ریلوے نے کہا کہ اگر مجھے نہیں سننا تو پھر میں چلا چاتا ہوں۔

سعد رفیق کی بات پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آپ چلے جائیں ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے، آپ جس نیت سے آئے ہیں وہ ہم جانتے ہیں۔سعد رفیق نے کہا کہ میں سیاسی تقریر کرنے نہیں، کارکردگی دکھانے آیا ہوں، ہم نے آپ سے شاباش لیکر جانی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو سیاسی تقریر کی اجازت بھی کوئی نہیں دے گا، اگر آپ اچھا کام کریں گے تو شاباش بھی دیں گے۔

سعد رفیق نے کہا کہ آپ ہمارے بھی چیف جسٹس ہیں، آپ کو مجھے بولنے کا موقع دینا چاہیے ،میں خواجہ رفیق شہید کا بیٹا ہوں اور اپنے والد کی راہ پر ہی چل رہا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ میں خواجہ رفیق شہید کی بہت عزت کرتا ہوں، ان کے ساتھ مل کر جہاد کیا ہے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم اسی راہ پر ہیں، میں نے عدلیہ بحالی کیلئے جیل کاٹی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہو سکتا ہے آپ کو دوبارہ بھی جیل جانا پڑ جائے،جب تک عدالت نہیں کہے گی آپ چپ رہیں گے۔

جس پر سعد رفیق نے کہا کہ کوئی بات نہیں، میں پہلے بھی بارہ مرتبہ جیل کاٹ چکا ہوں۔دوران سماعت خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ریلوے کی آمدن 50 ارب اور خسارہ 35 ارب کے قریب ہے، ریلوے میں نقصانات کی بہت ساری وجوہات ہیں، آپ آڈٹ کرائیں گے تو ہماری کارکردگی سے مطمئن ہو جائیں گے، جس رفتار سے کام کر رہے ہیں 12 سال بعد ریلوے بہترین ادارہ بن جائے گا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تو کیا عدالت پھر آپ کوانتخاب لڑے بغیر ہی 12 سال کیلئے ریلوے کا وزیر مقرر کر دے ۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے میرٹ پر ڈی جی لیگل کو ریلوے میں تعینات کیا۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں ان کے بھائی کن کن عہدوں پر ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ ایک ایم این اے اور ایک ہائیکورٹ کے جج کے عہدے پر تعینات ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اسکے بعد آپ مزید کوئی بات نہ کریں، اگر آپ کسی عام آدمی کو ڈی جی لیگل لگاتے تو سمجھتا کہ میرٹ پر تعیناتی کی گئی ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کے دور میں کئی حادثے ہوئے، فوجی ٹرین حادثے میں کتنے افراد شہید ہوئے۔ سعد رفیق نے بتایا کہ 17 فوجی شہید ہوئے جو ڈرائیور کی تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بھی ساری ذمہ داری ڈرائیور پر ڈال دی ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ریلوے کا مکمل آڈٹ کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں