نیپال کے وزیر اعظم شرما اولی 16 مارچ کو 3 روزہ سارک بزنس لیڈرز کنکلیو کا افتتاح کریں گے

نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک کی قیادت میں 35 رکنی وفد پاکستان کی نمائندگی کرے گا

پیر 12 مارچ 2018 19:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 مارچ2018ء) نیپال کے وزیر اعظم شرما اولی 16 مارچ کو 3 روزہ چھٹی سارک بزنس لیڈرز کنکلیو کا افتتاح کریں گے جس میں جنوبی ایشیا کے صف اول کے بزنس ماہرین شریک ہوں گے اور انہیں خطہ میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے فروٖغ کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست رابطوں کا موقع میسر آئے گا۔ یہ بات سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سوراج ویدیا نے پیر کو نائب صدر سارک چیمبر پاکستان چیپٹر افتخار علی ملک کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ سارک ممالک سے صنعت و تجارت کے وزراء اور بڑے کاروباری رہنماؤں کے علاوہ بھارت کے سابق صدر پرناب مکھرجی نے اس کنکلیو میں شرکت کی تصدیق کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا دنیا میں سب سے تیز رفتار ترقی پذیر خطہ ہے لیکن اب بھی ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جن میں داخلی چیلنجز کے علاوہ پالیسی اور مالیاتی خطرات بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

تمام جنوبی ایشیائی ممالک نے اپنے غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلقہ قوانین کو لبرلائز کیا ہے اور وہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لئے فعال طور پر مقابلہ کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود خطے کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بزنس مینوں میں مشترکہ منصوبے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری استحکام کیلئے جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا قیام از حد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس کے 12 سیشنز کے دوران ماہرین بہتر کاروباری شراکت داریوں کے قیام اور سارک ممالک کے درمیان تجارت اور بزنس کے فروغ کے لئے مختلف ماڈلز پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس موقع پر افتخار علی ملک نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے تنازعات کو حل کرنے اور خطے میں معاشی اور سیاسی تعاون میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے تکنیکی، اقتصادی اور سیاسی سطح پر جراتمندانہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی اور علاقائی انضمام میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہی. انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک کو انرجی، پائیدار ترقی، مقابلہ کے رجحان ، ماحولیاتی اثرات، اور معلومات کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے اور اس کا مقابلہ اجتماعی سوچ اپنا کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ کنکلیو کا موضوع ’’معاشی انضمام کے ذریعہ مشترکہ شراکت کا حصول‘‘ ہے اور یہ میگا ایونٹ نیپالی حکومت اور فیڈریشن نیپال چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے۔

جنوبی ایشیائی ممالک کے قومی چیمبرز کے ساتھ ساتھ فریڈرک نیومن فاؤنڈیشن فار فریڈم بھی اس میں شراکتدار ہیں۔ افتتاحی اجلاس میں صدر سارک چیمبر سوراج ویدیا خطبہ استقبالیہ پیش کریں گے جبکہ صدر نیپال فیڈریشن آف چیمبرز بھوانی رانا، ایف این ایف کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر رونال مینارڈس، سیکرٹری جنرل سارک امجد بی سیال، نیپال کے وزیر برائے صنعت و تجارت اور سپلائی ماتریکا یادیو اور سینئر نائب صدر سارک چیمبر اور نومنتخب صدر سارک چیمبررووان ایدر سنگھے بھی اس موقع پر خطاب کریں گے۔

نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک کی قیادت میں 35 رکنی اعلیٰ سطحی کاروباری رہنماؤں کا وفد اس کنکلیو میں پاکستان کی نمائندگی کرے گا جن میں صدر ایف پی سی سی آئی غضنفر بلور، سارک چیمبر کے ایڈوائزر زبیر احمد ملک، سیکرٹری جنرل سارک چیمبر حنا سعید اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل سارک چیمبر ذوالفقار علی بٹ، سینئر فیکلٹی ممبر ادارہ علوم ابلاغیات پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر وقار اور مختلف نجی اداروں کے سی ای او شامل ہیں۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں